لبرو گراسی: بیسویں صدی کے سب سے خطرناک مافیا سے لڑنے والے تاجر


گراسی
سسلی کے ایک طاقتور مجرم خاندان نے اگست سنہ 1991 میں ایک مقامی کاروباری شخصیت لبرو گراسی کے تعاقب میں ایک گاڑی بھیجی۔

اس دن کے بارے میں اس گاڑی کے ڈرائیور مارکو فیویلورو بتاتے ہیں کہ ’میں یہ دیکھنے کے لیے ان کا پیچھا کیا کہ آیا وہ تنہا تھے یا ان کے ساتھ سکیورٹی بھی تھی۔ جب اس بات کی تصدیق ہو گئی کہ وہ اکیلے گھر سے نکلے ہیں تو سالوینو مڈونیا نے انھیں قتل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔‘

فیویلورو بعد میں اس واقعے کے حوالے سے وعدہ معاف گواہ بن گئے تھے۔ انھوں نے کہا ‘مڈونیا نے مجھ سے ایک اخبار کی دکان پر ملنے کے لیے کہا جو شہر کے وسط میں واقع تھی۔ پھر انھوں نے گاڑی چلانے کو کہا اور ہم گراسی کی گاڑی کے قریب رک گئے۔‘

‘انھوں نے گاڑی کو سٹارٹ رکھنے اور بایاں دروازہ کھلا رکھنے کی ہدایت دی۔ جب ان کا ٹارگٹ عمارت سے باہر نکلا تو مڈنیا گاڑی سے نکلے، انھوں نے اخبار کے نیچے بندوق چھپا رکھی تھی۔ وہ ان کی طرف بڑھے اور کئی راؤنڈ فائر کیے۔ پھر وہ گاڑی میں سوار ہوکر بھاگ نکلے۔‘

گراسی کے قتل کی خبر اٹلی کے ساتھ دنیا کے دیگر ممالک کے اخبارات کے صفحہِ اول پر شائع ہوئی۔ ان کا قتل کی وجہ یہ بتائی گئی کہ انھوں نے اٹلی میں مافیا کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ انھوں نے عوامی طور پر مافیا کو پیسے دینے سے انکار کیا تھا۔ اسے وہاں ‘پیزو’ یعنی پروٹیکشن منی کہا جاتا تھا۔

گراسی کی بیٹی ایلس نے بی بی سی کے وٹنس ہسٹری پروگرام میں کہا ‘میرے والد زبان کے پکے تھے، لیکن زیادہ سے لوگوں سے بات نہیں کرتے تھے۔’

گراسی

29 اگست سنہ 1991 کو قتل کیا گیا تھا

‘ہمارا کپڑوں کا کاروبار تھا اور ہماری فیکٹری میں 100 افراد کام کرتے تھے۔ جب سنہ 1980 میں ہماری فیکٹری مڈونیا کے زیر کنٹرول علاقہ پالیرمو منتقل ہوئی تو وہ ہم سے پیسے لینے کے لیے آئے۔’

جب گراسی نے انکار کیا تو کشیدگی شروع ہوگئی۔

پیارے وصولی کرنے والو!

‘انھوں نے فیکٹری پر حملہ کیا، پیسے چوری کیے، عملے اور رکھوالی کرنے والے کتے کا اغوا کیا۔ ہمیں دھمکی آمیز کالیں آنا شروع ہو گئیں، یہاں تک کہ میری والدہ کو بھی جو دوسری فیکٹری میں کام کرتی تھیں انھیں ڈھونڈ لیا اور ان پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔’

کئی سالوں تک کشیدگی کے بعد، جس میں فیکٹری پر بم گرانے کی ناکام کوشش بھی شامل تھی، گراسی نے محسوس کیا کہ اب بہت ہو گیا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ سسلی میں نصف سے زیادہ تاجر پروٹیکشن منی دیتے تھے

کہا جاتا ہے کہ سسلی میں نصف سے زیادہ تاجر پروٹیکشن منی دیتے تھے

انھوں نے جنوری سنہ 1991 میں ایک مقامی اخبار میں لکھا:

‘پیارے وصولی کرنے والو،

میں اپنے گمنام رقم وصولنے والوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ دھمکیاں دینا بند کریں اور فیوز، بم اور پروجیکٹائل خریدنے پر خرچ کم کریں کیونکہ ہم پیسے دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ میں نے یہ فیکٹری اپنے ہاتھوں سے بنائی ہے۔ یہ میری کمائی ہے اور میں اسے بند کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔’

انھوں نے مزید لکھا کہ ‘اگر ہم پچاس ملین بھی دے دیں تو وہ پھر مزید پیسے مانگنے آجائیں گے اور ہمارے پاس اسے بند کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے ‘سروئیر اینزالون’ کو منع کردیا ان جیسے لوگوں کو منع کرتے ہی رہیں گے۔’

یہ سیل بتاتی ہے کہ یہ دکان پروٹیکشن منی نہیں دیتی ہے

یہ سیل بتاتی ہے کہ یہ دکان پروٹیکشن منی نہیں دیتی ہے

کسی اور نے آواز نہیں اٹھائی

ان کی بیٹی کے مطابق جب یہ خط اخبارات میں شائع ہوا تو پورا خاندان پریشان تھا، لیکن سب نے گراسی کی حمایت کی۔

انھوں نے کہا کہ انھیں امید تھی کہ دوسرے تاجر ساتھ دیں گے لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔

لیکن گراسی نے پریس کی توجہ حاصل کر لی تھی۔ انھیں ٹی وی پروگراموں میں بھی بلایا جانے لگا۔

انھوں نے ایک تقریب میں کہا: ‘اگر میں ہار گیا تو میں ایک آزاد کمپنی کی حیثیت سے اپنی عزت نفس کھو دوں گا اور مافیا کے مطابق فیصلے کروں گا۔ اور اگر سب میری طرح کرنے لگے تو ہمیں پیسے نہیں دینے ہوں گے۔’

ہیرو؟

جب مڈونیا کے ڈرائیور نے گراسی کا پیچھا کرنا شروع کیا تو انھوں نے پایا کہ بہت معمولی کپڑے پہنتے تھے اور بغیر تحفظ کے چلتے تھے۔

ڈرائیور کے مطابق: ‘انھوں نے صرف اپنی فیکٹری اور ملازمین کی حفاظت کا مطالبہ کیا تھا، اس لیے پولیس کی گاڑی وہاں گشت کرتی رہتی تھی۔’

کیا وہ خود کو ہیرو سمجھتے تھے؟

ایلس کے مطابق بالکل نہیں۔ ‘وہ اپنے آپ کو ایک عام آدمی کے طور پر دیکھتے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ بغیر کسی دھمکی کے کاروبار چلانا عام بات ہے۔ زیادہ تر ممالک میں یہی ہوتا ہے۔’

مڈونیا گروپ کو فرانسسکو مڈونیا چلا رہے تھے۔ ان کے بیٹے سالوینو خود ہی گراسی کو مارنے گئے تھے، اس لیے اس کی اہمیت کو سمجھا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

’انسانوں کا قصاب‘ کہلانے والا سیسیلین مافیا کا چیف 25 سال بعد قید سے رہا

نیویارک: 34 سال بعد کسی ’مافیا باس‘ کا قتل

ایلس کہتی ہیں: ‘میں اپنے شوہر کے ساتھ بارسلونا میں تھی، میں نے اپنے گھر فون کیا اور میرے بھائی نے مجھے بتایا کہ ان پر حملہ ہوا اور ان کی موت ہو گئی ہے۔ میں یقین نہیں کر سکتی تھی۔

‘ہمیں اپنے کاروبار پر حملے کا خدشہ تھا لیکن میرے والد پر نہیں۔ عدالت میں پیش کیے گئے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ مڈونیا نے مثال قائم کرنے کے لیے خود اپنے بیٹے کو قتل کیا تھا۔’

‘میرے والد کو سالوینو مڈونیا کی گولی سے مرنے کا ‘اعزاز’ حاصل ہوا۔

واقعے کے بعد

سنہ 2006 میں دونوں باپ اور بیٹے کو لیبرو گراسی کے قتل کے الزام میں قید کی سزا سنائی گئی۔

ایلس کہتی ہیں: ‘شواہد سے پتا چلتا ہے کہ دوسرے مافیا خاندان اس واقعے سے خوش نہیں تھے کیونکہ ان کا خیال تھا کہ دوسرے تاجر ادائیگی بند کردیں گے، اور بالکل ایسا ہی ہوا۔ میرے والد کی وفات کے بعد تاجروں کو یہ انتخاب کرنا پڑا کہ وہ کس طرف ہیں۔’

رفتہ رفتہ کئی دوسری کمپنیوں نے گراسی کی طرح ہی مافیا کو پیسے دینے سے انکار کر دیا۔ سنہ 2004 میں ادیدیو پیزو (الوداع پیزو) تحریک شروع کی گئی۔ لائبرو گراسی نے بھی اسی طرح کا منصوبہ بنایا تھا۔

‘میرے والد پالیرمو میں مافیا کے خلاف متحرک رہے۔ اب یہاں ایک ہزار کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں۔ صورتحال 1991 سے بہت بہتر ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments