ابیان کے نام


میں نے کچھ ہی عرصہ پہلے لائیو ٹاک شوز کا آغاز کیا تو مقصد یہ تھا کہ سکولز، کالجز اور یونیورسٹیز سے وابستہ اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں سے پاکستان کے موجودہ تعلیمی نظام کے بارے میں بات کی جائے اور ہر مکالمے کے بعد ایک ایسا آرٹیکل لکھا جائے جو ہمارے نظام کی بہتری کے لئے فائدہ مند ہو مگر ایسا ممکن نہ ہوا کیونکہ میں اگلے سیشن کی تیاری میں لگ جاتی اور پچھلی بات چیت پیچھے رہ جاتی۔

کچھ دن پہلے میں نے سوشل میڈیا سے ایک شخصیت کا انٹرویو کے لئے انتخاب کیا۔ یہ ڈاکٹر واصف اقبال تھے۔ جب میں نے ان کی پروفائل کا بغور مشاہدہ کیا تو وہ محض ڈاکٹر نہیں بلکہ ایک ادیب، شاعر اور متعدد کتابوں کے مصنف تھے۔ پروفائل پر بے شمار دیگر مفید پوسٹس کے ساتھ ساتھ ان کی خطاطی کے نمونے، سفری وڈیوز، شاعرانہ وائس اوورز، ڈاکومنٹریز اور دیگر بے شمار مواد ایسا تھا کہ علم و ادب کا ذوق رکھنے والا متاثر ہوئے بنا رہ نہ سکے۔

میرے رابطہ کرنے پر انہوں نے میرے پروگرام میں شرکت کی اور میں نے ان کی ہمہ جہت شخصیت کے بارے میں جو نئی چیز جانی وہ ان کا منکسر المزاج ہونا تھا۔ مجھے ان سے بات کر کے ایسا لگا کہ انگریزی کا لفظ ڈاؤن ٹو ارتھ ایسی ہی کسی شخصیت کے لئے بنا ہو گا۔ انہوں نے سب سوالات کے انتہائی سادہ اور فطری جوابات دیے۔ ساتھ ساتھ شعری حوالے اور تاریخ کے مختلف ادوار کا ذکر بھی کرتے۔

میں ایسی شخصیات کی پروفائل کو فیورٹ کر لیتی تھی تاکہ اچھا مواد پڑھنے کو ملتا رہے۔ آج صبح میں نے فیس بک کھولی تو ان کی پوسٹ میری نظر سے گزری۔ یہ پوسٹ ان کے بیٹے کے نام تھی۔ آج ابیان کی سالگرہ تھی۔ ابیان کو ان کے بابا نے اس قدر خوبصورت تحریر کے ذریعے سالگرہ کی مبارکباد دی تھی کہ مجھ جیسا انسان اس تحریر کو کسی صورت وقت یا فیس بک کی لمحہ بہ لمحہ بدلتی ہوئی پوسٹس میں کھونے نہیں دے سکتا تھا جس کی وجہ سے میں نے اسے ایک آرٹیکل میں پرو دیا ہے۔

ڈاکٹر واصف اقبال نے یہ سنہری باتیں ابیان کو مخاطب کر کے کی ہیں مگر میں سمجھتی ہوں کہ یہ صرف ابیان کیلے نہیں بلکہ یہ دانش کے وہ موتی ہیں جن کو میں اور مجھ جیسے تمام طلباء مقدور بھر سمیٹ سکتے ہیں۔ فیض حاصل کر سکتے ہیں۔ میرے ساتھ لائیو ٹاک شو میں ڈاکٹر صاحب ہی نے کہا تھا کہ بارش ہر جگہ برستی ہے مگر ہر جگہ کی مٹی بارش کے پانی کو اپنے حساب سے جذب کرتی ہے۔ ان کو الفاظ و خیالات پر کمال مہارت حاصل ہے۔ ابیان کو دیے گئے نسخۂ ہائے وفا کے ذریعے زندگی کے مختلف رنگوں، راستوں اور مزاجوں کو سمجھنے کے لیے میں اس تحریر کو اپنے آرٹیکل کا حصہ بنا کر اپنے تئیں امر کرنا چاہتی ہوں کہ علم نہ کبھی پرانا ہوتا ہے اور نہ ہی کبھی مرتا ہے۔ تو آئیے پڑھتے ہیں آج کے دور کے خیام کا خط ان کے صاحبزادے ابیان کے نام۔

آج پیارے بیٹے ابیان کا جنم دن ہے
میرے کراؤن پرنس کا جنم دن
ابیان جانو ایک نہایت دلچسپ کردار ہے
قدرے آدم بیزار، ماحول دوست، ایکو سسٹم کی بحالی کا داعی و متمنی
چرند پرند، سبزہ و ہریالی کا شیدائی
خاموش اور گہرا۔

دو تین دن بھوکا پیاسا رہ سکتا ہے، لیکن اگر آپ اسے دھمکی دیں کہ آپ کے پرندوں اور جانوروں کو کھانا نہیں ملے گا تو یہ 3 روٹیاں بھی کھا سکتا ہے

ابیانو
جانو
زندگی کے اس سفر میں آپ کے بابا کا اسٹاپ کبھی بھی آ سکتا ہے
آپ کو اس حقیقت سے آگاہی ہونی چاہیے کہ ہم میں سے بیشتر آپ کے ساتھ ہمیشہ نہیں رہیں گے
اکثر لڑائیاں اکیلے لڑنی پڑتی ہیں
میرے شہزادے

بدلتی دنیا اور سماجی رابطوں کے تمام ذرائع درحقیقت ایک گہرا سمندر ہیں جس میں لوگ اپنے اخلاق کو کھو رہے ہیں اور دماغی صلاحیتیں کھپا رہے ہیں

اس سمندر کی بے رحم موجیں ایک حلقہ کثیر کو ہلاک کر چکی ہیں
اس میں انہماک سے بچنا
جندڑی۔
دنیا ایک بڑی مارکیٹ بنتی جا رہی ہے۔
یہاں کوئی بھی اپنی چیز مفت لے کر نہیں بیٹھا ہر شخص اپنا سودا کسی نہ کسی عوض پر دینے کا خواہش مند ہے

کوئی اپنی چیز کا سودا اخلاقیات پر کرنا چاہتا ہے تو کسی کو فکری انتشار کی تجارت پسند ہے بعض کا مقصد شہرت اور حب جاہ ہے اور ایسے بھی ہیں جو اپنے تئیں خیر خواہی کا جذبہ رکھتے ہیں اس لئے خریداری سے پہلے سامان کی خوب جانچ پڑتال کرنا

مٹھو۔

تعلقات قائم کرنے میں بھی احتیاط سے کام لینا بعض تعلقات شکاری جال کی مانند ہیں بعض برائی کا سرچشمہ ہیں، کچھ کا انجام تباہی اور بربادی ہے

میرے گیانی۔
تم کیا سودا بیچ رہے ہو اس پر تمہاری گہری نظر رہنی چاہیے
پیارے بیٹے!
ایسے شخص کی دوستی پر بھروسا مت کرنا جس کو تم نے اپنی آنکھوں سے نہ دیکھا ہو
لوگوں کی تحریروں اور دیگر لوگوں کی رائے سے انہیں سمجھنے کی کوشش مت کرنا
دوستوں کے بھیس میں اجنبیوں سے بچنا
تصویروں اور تحریروں کی جعلسازی سے خود کو بچانا
گفتگو میں ملمع کاری کی بجائے عمل کو ترجیح دینا
بخت۔
سخی رہنا۔ مال میں، علم میں، عمل میں۔
لوگوں کو دیتے رہنا
شجاعت کے وصف کا امین رہنا
جن پر اللہ کریم کی رحمت ہو۔ برخوردار تمہارا شمار بھی انہی لوگوں میں ہونا چاہیے
ابیان خان۔
جو تمہارے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرے اس کے ساتھ ویسا ہی رویہ اختیار مت کرنا
تمہارا رویہ تمہاری اپنی ہی شخصیت کا ہے اور اس کا کردار اس کی شخصیت کا آئینہ دار ہے
سو تم اپنے اخلاق کی نمائندگی کرنا
تمہارا بابا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments