پھر بے خودی میں بھول گیا راہ کوئے یار



حکومتی بھائی،
ایسا نہیں چلے گا

آپ کو تحمل کے ساتھ سننا بھی ہو گا اور غور و فکر کر کے سمجھنا بھی ہو گا اور جواب بھی دینا ہو گا۔ ہمیں بالکل معلوم ہے کہ نواز شریف ہے، زرداری ہے یا کوئی اور سیاست دان۔ اسی طرح کوئی جج ہے، جنرل ہے یا بیوروکریٹ یہ سب اسی فرسودہ نظام کی پیداوار، سہولت کار، پشتی بان اور اسی سے مستفید ہونے والے۔ آج کی خرابی میں وہ برابر کے شریک ہیں اور یہ بالکل عیاں ہے تبھی تو تبدیلی کی ہوا چلی اور اس کی رو میں بہہ کر جناب عمران خان وزیراعظم ہاؤس میں داخل ہو گئے۔

حضرت موجودہ نظام اور مذکورہ سب حضرات کی مثبت اور منفی، اچھے اور برے، چھوٹے اور بڑے، کالے اور سفید سب افعال اور اقدامات پر تنقید ہی کیا ”دانشورانہ تقاریر“ ”ویژنری بیانات“ ”دانشمندانہ سٹیٹس“ اور ”عالمانہ ٹویٹس“ کرنا اپنا فرض اولین سمجھا کرتے تھے، اور ان کی بدقسمتی اور ہماری خوش قسمتی ہے کہ وہ سب کچھ محفوظ ہیں اور باقاعدہ ویڈیوز کی صورت میں دستیاب ہیں۔ لمحہ موجود میں جب کہ وہ صاحب اختیار اور صاحب قدرت ہے وہ اپنے ہی پیش کردہ ”نادر فارمولہ جات“ کو بروئے کار لا کر اپنے وعدوں اور دعووں کو عملی جامہ پہنا کر نام کما لے الٹا وہ اسی نظام کا محافظ بن بیٹھا، اور ان ہی خرابیات کو سینے سے لگایا جس کی ”صفائی ستھرائی“ کے لئے اقلیت نے خود اپنی مرضی اور اکثریت نے متاثر ہو کے انھیں تخت اقتدار پہ دیکھنا ”ثواب دارین“ سمجھا اور نجات کا اول و آخر ذریعہ گردانا۔

اس تاریخی شہادتوں اور حقائق کی موجودگی میں جب کپتان صاحب خود اور ان کے محبین اور متاثرین آج کے کسی تازہ خراب عمل کو ماضی سے جوڑ کر اس کا ملبہ پچھلوں پر ڈال کر بے شرمی کے دانت نکال نکال کر خوشی کے شادیانے بجاتے ہیں تو تب غصہ چڑھ جاتا ہے اور ”حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں“

کے مصداق بندہ حیران رہ جاتا ہے کہ اگر یہی سب کچھ یعنی اعمال رزیلہ کے تسلسل پہ آپ بھی مطمئن اور قانع ہے تو پھر آپ کی ”بکواسیات و خرافات“ کو قانون کے درجے میں کیوں رکھا گیا اور آپ کی ”بداعمالیوں“ کو پس پشت ڈال کر آپ کو ”فرشتہ“ کیوں مانا گیا؟

آپ کی بدزبانی، چرب زبانی اور گالیاں بکنے تک کو ”ثواب دارین“ سمجھ کر یاد کیوں رکھا گیا اور ڈھول کی تھاپ پر اس پر رقص کیوں کیا گیا؟

ہزاروں نوجوانوں کے جذبات کو انگیخت کر انہیں اس نظام ہی کیا پورے سماج اور معاشرتی اقدار، روایات اور آداب سے بغاوت پر مجبور کر کے سراب کے پیچھے کیوں لگایا گیا؟

اختتام یہ ہے کہ نواز ہے یا زرداری یا کوئی اور چھوٹا بڑا ”ملزم یا مجرم“ اسے گولی مار لیجیے اور کم ازکم اسی پہ عمل کیجئے جو خود آپ ہی نے فرمایا ہے۔

اور ہاں اگر آپ نے ماضی میں غلط کہا ہے تو اسے تسلیم کر کے قوم سے معافی مانگ لیجیے اور اسی فرسودہ نظام کا محافظ بن کر مجبوری، مقہوری، کمزوری اور ضعیفی کی زندگی خود بھی گزار لیجیے اور قوم کو بھی اسی پہ قانع کرانے کے لئے ”دانشورانہ خطبات“ کا ایک سلسلہ شروع فرما لیجیے۔

اپ بھی خوش
قوم بھی خوش
اور

ہمیں بھی قرار کہ یہ سب حضرات اور عوام اسی نظام کے کل پرزے ہیں اور گندگی کے جوہڑ میں سکونت سے انھیں سکینت ہے۔

لیکن یاد رکھئے اگر آپ بدستور اس گند کو صاف کرنے کے دعویدار ہیں اور لمبی لمبی چھوڑنا اور اس سے یوٹرن لینا قیادت کی خوبی گردان لیتے ہیں تو پھر کم ازکم اپ کے پرانے خیالات عالیہ جو ویڈیوز کی صورت میں موجود ہیں وہ ہم سامنے لانے کی جسارت ضرور کیا کریں گے۔

صاحب،

صاحب اختیار لوگ نہ بڑھکیں مارتے ہیں اور نہ حالات کا رونا رو لیا کر راہ فرار اختیار کر لیا کرتے ہیں بلکہ اجتماعی دانش کو اکٹھا کر کے حالات کی تناظر حکمت اور استقامت پر مبنی حکمت عملی اپنا کر گھپ اندھیروں میں بھی امید و یقین کے دیے جلا کر راستے تلاش کیا کرتے ہیں۔ دستیاب وسائل کو استعمال کرنا اور نئے ذرائع تخلیق کرنا تو ویژنری قیادت ہی کی پہچان ہے۔

نواز ہے یا زرداری یا کوئی ”خراب ترین“ سب کو ”گولی“ مار کر ایک سائڈ پہ رکھ لیجیے اور اپنے وعدوں اور دعووں کو عملی جامہ پہنا لیجیے۔ اپنی ”باصلاحیت ٹیم“ کو اٹھا لیجیے اور اپنے ویژن کو سامنے رکھ کر ”ورکنگ گروپس“ کی تیار کردہ اور تجویز کردہ منصوبہ عمل پر عمل کر کے ملک و قوم کو معاشی و سیاسی بحران سے نکال کر ”ہینڈ سم کپتان“ ہونے کا عملی نمونہ پیش فرما لیجیے۔

کتابیں ڈھونڈنے، اسے پڑھنے اور سمجھنے پر وقت ضائع کرنے کی بجائے اپنی ماضی کی ”دانشورانہ لیکچرز“ کو دیکھ لیجیے اور اپنے خیالات عالیہ کو عملی جامہ پہنا کر پاکستان کو ”ریاست مدینہ“ بنا کے دشمنان اسلام ہی کیا دشمنان عمران خان کو بھی دندان شکن جواب دیجئے گا۔ اگر غلطی سے کوئی اپنا زد میں آ جائے اور دندان کا نقصان کر بیٹھے تو اپنا ”ماہر دندان“ صدر محترم تو حاضر خدمت اور تابعدار ہے جو کبھی کبھی مفید مشورے بھی دے کر اپنی ذمہ داری کو پورا کرنے کی کامیاب کوشش کر لیا کرتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments