سعودی عرب ایک زرعی ملک


بالکل اس مضمون کا ٹائٹل دیکھ کر جس طرح آپ حیران ہوئے ہیں، بالکل اسی طرح میں جب امارات میں ہوتا تھا تو اس وقت حیران ہوجاتا جب میں مقامی مارکیٹوں میں سعودیہ کا دودھ، مکھن، پنیر، لبان (لسی) و دوسری ڈیری پراڈکٹس دیکھتا۔ اس کے علاوہ گندم، جو یا دوسرا اناج میڈ یا پروڈیوسڈ ان سعودی عرب دیکھتا اور سوچتا کہ شاید سعودی عرب یہ چیزیں یورپ انڈیا پاکستان وغیرہ سے امپورٹ کر کے ان پر اپنے لیبل لگاتا ہو گا پھر ان کو باہر دوسرے عرب ممالک و دنیا بشمول امارات دوبارہ ایکسپورٹ کرتا ہو گا۔

لیکن کچھ عرصہ پہلے ایک رپورٹ نظر سے گزری جس میں دیکھا کہ سعودی عرب دنیا کے ٹاپ کلاس تیل پیدا کرنے والے ملک کے ساتھ ساتھ گندم و دوسرے اناج پیدا کرنے والا ملک بھی ہے۔ اس رپورٹ کو دیکھتے ہی خود سے ریسرچ شروع کردی کہ ریگستان میں سعودی یہ اناج اگاتے کہاں ہیں؟ ڈیری کا یہ نظام چلاتے کہاں ہیں؟ جب اس ملک میں نہ زرعی زمین ہے اور نہ پانی؟ تو آخر یہ نظام چل کس طرح رہا ہے؟

سعودی عرب نے یہ تمام کمالات نخلستانوں ریگستانوں میں حاصل کیں ہوئی ہیں۔ جزان سعودی عرب کا وہ علاقہ ہے جہاں سعودیہ نے 1980 کے بعد گندم اگانا شروع کی، اقوام متحدہ کی مدد سے سعودیہ میں گول دائرے کی طرح میلوں پر پھیلے کھیتوں میں پائیوٹ اریگیشن کے ذریعے یہ کھیتی باڑی شروع کی، زیر زمین موجود تیل اور پھر پانی کی لہروں / نہروں تک رسائی حاصل کی، اور پھر پائیوٹ اریگیشن کے ذریعے ان گقل دائروں جیسے کھیتوں کی آب نوشی شروع کی۔

سعودیہ میں گندم کی پیداوار میں آج اتنا اضافہ ہو چکا ہے کہ اب یہ ملک گندم دوسرے ممالک کو برآمد کرتا ہے۔ گندم کے ساتھ ساتھ ان کھیتوں میں اعلی قسم کی سبزیاں ٹماٹر، کھیرا اور کدو وغیرہ اگائے جاتے ہیں، جو تمام عرب دنیا کے ساتھ ساتھ یورپ امریکہ بھی برآمد ہو رہی ہیں۔ سعودیہ میں انہی کھیتی باڑی اور نخلستانوں کو قابل کاشت زمین بنانے کے بعد ڈیری کے کاروبار میں شدید اضافہ ہوا۔ آج آپ کو زیادہ تر عرب ملکوں کی مارکیٹوں میں سعودی مکھن، سعودی دودھ، چیز ، اور لسی و دہی ملیں گے۔

سعودی طرز کاشت کاری کو دیکھ کر رشک آتا ہے کہ مملکت خداداد میں قابل کاشت زمین سعودیہ کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔ لیکن ہماری پیداوار اپنی عوام کی ضروریات کو پورا نہیں کر پا رہیں، برآمد کرنا تو دور کی بات ہے۔ پاکستان کو بالکل سعودی طرز پر کاشت کاری و زراعت پر توجہ دینی ہوگی اور نہروں پانی کے نظام سے فائدہ اٹھا کر زراعت کے ذریعے ہی ملک کو آگے لے جانا ہو گا۔ کیونکہ سعودیہ نے تیل کی اکانومی سے اب خود کو کافی حد تک نکال دیا ہے۔ سعودی عرب زرعی ملک کے ساتھ ساتھ آہستہ آہستہ سیاحتی ملک بھی بنتا جا رہا ہے۔ حال ہی میں شہزادہ سلمان کی طرف سے ماحول دوست ٹیکنالوجی کے پورے شہر کو سعودی عرب کے نخلستانوں میں بسانے کے اعلانات تک ہو رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments