کریمنل لاء بلوچستان ترمیمی آرڈیننس 2021 آئین پاکستان کی نظر میں


گزشتہ روز گورنر بلوچستان کی منظوری کے بعد بلوچستان حکومت کی جانب سے جاری کردہ کریمنل لاء بلوچستان ترمیمی آرڈیننس 2021 جس میں صوبے بھر میں جلسے جلوس ریلیوں سمیت دھرنے کو ممنوع قرار دیا گیا ہے اور خلاف ورزی پر بغیر وارنٹ گرفتاری کے اطلاق کا بھی اعلان کیا ہے جبکہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 16 کے تحت شہریوں کو یہ بنیادی حق فراہم کیا گیا ہے اور یہ آزادی حاصل ہے کہ وہ آپس میں پرامن طریقے سے جمع ہوسکتے ہیں

(Right to freedom of assembly )
جبکہ آرٹیکل 18 شہریوں کو آزادی اظہار رائے کا بنیادی حق فراہم کرتا ہے۔
(Right to freedom of speech)

لوگوں کا کسی جگہ پرامن طریقے سے جمع ہو کر اپنے خیالات کا اظہار کرنا دستور پاکستان میں فراہم کردہ بنیادی حقوق کے زمرے میں آتا ہے اور آئین پاکستان 1973 کے آرٹیکل 8 کے تحت ریاست کی جانب سے تمام ایسے قوانین فاسد ( جن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوگی اور نا ہی ایسے قوانین کا اثر ہو گا) تصور کیے جائیں گے جو آئین کے باب اول میں فراہم کردہ بنیادی حقوق کے متصادم اور متضاد ہوں جبکہ اسی آرٹیکل 8 کی شق نمبر 5 بتاتی ہے کہ آئین پاکستان میں فراہم کردہ بنیادی حقوق کی فراہمی ماسوائے اسی دستور میں واضح طور پر بیان کردہ ہنگامی صورتحال کے معطل نہیں ہو سکتی۔

آئین پاکستان 1973 کے آرٹیکل 232 کے تحت اگر ریاست کا سربراہ یعنی صدر مملکت پاکستان اس بات پر اطمینان رکھتا ہے کہ ریاست کے کسی بھی صوبے میں امن و امان اور سیکورٹی کی صورتحال بے قابو ہو چکی ہے تو اس صورت صدر مملکت کو آئین مذکورہ بالا آرٹیکل کے تحت یہ اختیار حاصل ہے کہ ایمرجنسی کا اعلان کرے بشرط ہے کہ متعلقہ صوبائی اسمبلی میں ایمرجنسی کے بابت ایک قرارداد ضرور پیش کی جائے۔ اور ایمرجنسی کے اعلان کے بعد آرٹیکل 233 کے تحت درج ہذا آرٹیکل 15، 16، 17، 18، 19 اور 24 میں درج کوئی بھی ایسی شق ریاست کو دوران ایمرجنسی کسی بھی طرح کے قوانین بنانے سے نہیں روک سکتی جو مذکورہ قوانین سے متصادم ہوں اور ریاست ایمرجنسی صورتحال میں مذکورہ آرٹیکلز سے متضاد قوانین نافذ کرنے کی بھی مجاز ہے اور مذکورہ بنیادی حقوق کو معطل بھی کرنے کی مجاز ہے۔

میرا ماہرین قانون سے یہ سوال ہے کہ حکومت بلوچستان نے کس قانونی حیثیت میں ایسے کریمنل آرڈیننس کا اجراء کیا ہے جو بظاہر آئین پاکستان میں فراہم کردہ بنیادی حقوق سے متصادم ہے اور گورنر بلوچستان نے کس آئینی شق پر عمل کرتے ہوئے ایسے کرمنل آرڈیننس کی منظوری دی ہے؟ کیا آئین کے آرٹیکل 8 کے تحت اس آرڈیننس کو فاسد قرار دیا جائے گا اور اس آرڈیننس کا کوئی قانونی اثر نہیں ہو گا؟ کیونکہ ماسوائے صدر پاکستان کی جانب سے ایمرجنسی صورتحال کے اعلان کے ریاست بنیادی حقوق سے متصادم قانون سازی سے قاصر ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments