ہماری خاموشی ظالم کا رزق بن جاتی ہے


سیالکوٹ میں گزشتہ جمعے کو درد ناک واقعہ وقوع پذیر ہوا، اس درد ناک واقعہ کی درجنوں ویڈیوز مسلسل آتی رہی اور با ضمیر اور انسانیت پسند انسانوں کو شرمندہ کرتی رہی۔ کسی ویڈیو میں ڈنڈے چلتے نظر آئےتو کسی میں اینٹ لگتی نظر آئی تو کسی میں آگ لگتی نظر آئی۔ ظلم و بربریت کے اس مظاہرے میں انسانیت کو پامال کیا جارہا تھا اور ہزاروں کی بھیڑ میں کوئی انسان نظر نہیں آرہا تھا۔
 
ویڈیوز کا سلسلہ چلتا رہا اور پورےدن یہ ہی باتیں گردش کرتی رہی کہ کیا اس بھیڑ میں ایسا کوئی نہ تھا جو اس انسان کو بچانے کی کوشش کرتا، کیونکہ اس موقع پر پولیس بھی بے بس تماشائی بنی رہی اور قانون دور کھڑا بے بسی سے دھواں اٹھتا دیکھتا رہا۔ انسانیت شرمندہ تھی، ضمیر بے چین تھا، ندامت بھی سر جھکائے بیٹھی تھی۔ ایسے میں فیکڑی کی چھت کی ویڈیو آئی تو پتا چلا کہ اس بھیڑ میں ایک انسان بھی تھا، جس کے اندر انسانیت پنپ رہی تھی اور اس جذبہ نے اسے ہزاروں جذباتی لوگوں کے سامنے آواز اٹھانے کی ہمت عطاکر دی۔
 
انتہا پسند ہجوم جب فیکڑی کے سری لنکن مینجر کو مار رہا تھا تو ایسے میں اس ہجوم کے سامنے ایک شخص تن تنہا کھڑا ہوا تھا اور اس ہجوم کو سمجھانے کی کوشش کررہا تھا۔ اس شخص کا نام عدنان ملک تھا اور وہ بھی اس فیکری میں ہی کام کرتا تھا۔ وہ ہجوم کو سمجھاتا رہا، منتیں کرتا رہا کہ کسی طرح مشتعل ہجوم کو منتشرکردیا جائے لیکن اس کی کوششیں ناکام ہو گئی۔ عدنان ملک کو معلوم تھا کہ وہ جنونی اور ذہنی پستی کا شکار لوگوں سے بات کر رہا ہے، یہ بگڑ سکتےہیں اور مجھے بھی گستاخ گردان سکتے ہیں۔ مگر اس نے پھر بھی ہمت و بہادری دکھائی اور اپنے ممکنہ خطرناک انجام کی پرواہ نہ کی۔
 
عدنان ملک نے اپنے تئیں کوشش کی مگر وہ اپنی کوشش میں ناکام رہا لیکن حقیقت میں اس نے حق ادا کیا۔ اس بھڑکتے ہوئے ہجوم میں اگر 15، 20 عدنان ملک اور ہوتے تو سری لنکن مینجر کی جان بچائی جاسکتی تھی، اسے جلنے سے بچایا جاسکتا تھا۔ وہ اکیلا تھا، وہ نہتا تھا، لیکن پھر بھی کافی دیر تک ان ظالموں کو قائل کرنے کی کوشش کرتا رہا اور انھیں سمجھانے کی کوشش میں لگا رہا۔
 
کوشش بہرحال ناکام ہوئی اور درد ناک واقعہ نے جنم لے لیا۔ لیکن ملک عدنان نے ہم جیسوں کو بہت سے پیغام دے دئیے۔ ملک عدنان نے اپنے حصہ کا کام کیا اور انسانیت کو پوری طور پر جلنے سے بچالیا۔ ملک عدنان جیسے لوگوں کا ذکر باربار ہونا چاہیئے اور تواتر کے ساتھ اسے شاباش دینی چاہیئے۔ کیونکہ ہم خود ساختہ مجاہدین کا ذکر بہت سنتے ہیں مگر حقیقی مجاہد تو عدنان ملک ہے۔
 
ہمیں ملک عدنان کی ہمت سے یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ جب آس پاس ظلم ہو رہا ہو یا برائی ہو رہی ہو تو ہمیں خاموش نہیں رہنا، رخ نہیں پھیرنا، بلکہ ہمت دکھانی ہے اور اپنے ذہن کو،دل کو تیار رکھنا ہے تاکہ جب کبھی اس طرح کا ظلم ہوتا دیکھیں تو اس کو روکنے کی جرات کریں۔ ہماری خاموشی ظالم کا رزق بن جاتی ہے اور پھر وہ اس رزق سے طاقت حاصل کرکے مزید مظالم ڈھاتا ہے۔ یاد رکھیں ہمارا معاشرہ فرحان ادریس جیسے لوگوں سے بھرا ہوا ہے ہمیں ملک عدنان جیسے لوگ چاہیئے۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments