یورپ میں مذہب اور سیکولرزم


مولوی عبدالحق بابائے اردو نے جب اردو لغت تحریر کی تو سیکولر ازم کا ترجمہ لادینیت کر دیا جب کہ سیکولر ازم کا اگر مفہوم دیکھا جائے تو مذہب کو ریاست اور اجتماعی زندگی سے آزاد کرنا ہوتا ہے۔ تاکہ ریاست چلانے میں دین کی بندشیں نہ ہوں۔ لادینیت اصل میں ملحد بننا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو کوئی بھی دین اپنی اصل میں غلط نہیں ہوتا۔ ہر دین ہی انسان کو اخلاقی ترغیب دیتا ہے۔ بات صرف اتنی ہے کہ اپنے دین کی تشریح کیسے کی جاتی ہے۔ اگر بات کی جائے مذہب مسیحیت کی تو جب حضرت عیسی نے بنی اسرائیل کو تبلیغ کرنے کا آغاز کیا تو یہ کوئی نیا مذہب نہیں تھا۔ بعد میں سینٹ پاول نے اس مذہب میں بہت سی تحریفات کیں۔ حرام کو حلال اور حلال کو حرام قرار دیا۔ ابھی تک مذہب صرف چار دیواری تک محدود تھا۔ عام طور پر اس وقت دینی پیشوا کتاب انجیل کو صرف اپنے تک محدود رکھتے تھے۔ کیونکہ سلطنت روما کی طرف سے اس دین کی اشاعت پر پابندی تھی پھر 312 قبل مسیح میں قسطنطین اول نے عیسائیت کو قبول کیا تو یہ سرکاری مذہب بن گیا۔ اب چونکہ سلطنت روما یونانی روایات کی امین تھی تو اس مذہب میں مزید تحریفات ہوئیں مثال کے طور پر تثلیث کا عقیدہ کہ خدا، یسوع اور روح القدس تین ہو کہ بھی ایک ہیں اور ایک تین بھی جیسا کہ یونان میں اپولوس، زیوس اور مارکوس۔ پھر عورت کو گناہ کا منبع قرار دیا گیا۔ لہذا رہبانیت کا اصول بنایا گیا کہ کوئی مرد بھی شادی نہیں کرے گا اور یہ کہا گیا کہ اگر کوئی ایک تھپڑ مارے تو دوسرا گال پیش کر دو۔ گویا اپنی ذات کو بالکل مٹا دیا جائے۔ یونانی دور کی سائنس کو بھی مذہب میں شامل کیا گیا جن کا خلاصہ کسی دوسری تحریر میں آئے گا، پھر بخشش کے پروانے بانٹنا۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ اختیار صرف اللہ کے پاس رہتا تو ٹھیک تھا مگر کلیسا نے اس عمل سے بہت دولت کمائی کہ جو بندہ جتنا پیسہ دے گا اسے اتنی بڑی جنت ملے گی۔

یہ ایسی تشریح تھی جو کہ غیر فطری تھی۔ ان سب تشریحات کے خلاف ردعمل آنا یقینی تھا۔ مثال کے طور پر تثلیث کا عقیدہ ریاضی کے اصول کے ہی خلاف تھا اور کلیسا اس بارے میں وضاحت دینے سے قاصر رہا۔ اگر بات کی جائے رہبانیت کی تو اگر عورت واقعی گناہ کا منبع ہے تو پھر بھی راہبانیت کی کوئی دلیل کارگر نہیں رہتی۔ اگر اس معاشرے میں سب لوگ مجرد زندگی گزاریں تو پھر معاشرہ کیسے چل سکتا ہے؟ اور جب پیسے لے کر بخشش کے پروانے بانٹے گئے تو مارٹن لوتھر کی تحریک چلی۔ جس نے خود انجیل کا ترجمہ کیا اور یہ ثابت کیا کہ مذہب میں ایسا کوئی بھی عمل نہیں لکھا ہوا۔ شروع شروع میں لوتھر کے خلاف ردعمل آیا۔ اور اس طرح سے یورپ میں فرقے در فرقے بنتے چلے گئے ہر ملک کے کلیسا میں حضرت عیسی کے بارے میں اپنی اپنی تشریح ہونے لگی۔ برطانیہ، اور جرمنی نے پروٹسٹنٹ فرقے کو اپنایا، اٹلی اور فرانس نے کیتھولک جب کہ روس نے آرتھوڈوکس کو اپنایا۔ چونکہ جغرافیائی اعتبار یہ ممالک آپس میں جڑے ہوئے تھے اس لیے ان کی ثقافت بھی ایک جیسی تھی۔ ایسے میں بہت سے فلسفیانہ اور سائنسی علوم کا ظہور ہوا تو آہستہ آہستہ دین کو فقط انفرادی زندگی تک محدود کر دیا گیا۔ یہاں سے ملحدانہ نظریات کی ترویج ہوئی۔ اور یہ باور کروایا گیا کہ انسان صرف اپنے آپ کو جواب دہ ہے نہ کہ کسی ان دیکھے خدا کو۔ ( جاری ہے )

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments