مردوں میں بڑھتا چھاتی کا سرطان


بریسٹ کینسر ایک ایسا مرض ہے کہ معاشرے میں اس بارے میں بات کرنا بھی آسان نہیں۔ ایشیا میں جہاں سب سے زیادہ خواتین اس مرض سے متاثر ہیں۔ وہاں پر مردوں میں بھی خواتین کی طرح چھاتی کا سرطان بڑھ رہا ہے۔ پاکستان میں جہاں ہر 9 خواتین میں ایک لڑکی یا عورت چھاتی کے سرطان سے لڑ رہی ہے وہاں پر مردوں میں بھی ایک فیصد چھاتی کا کینسر سامنے آیا ہے۔ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والا شخص [ ر ] جو چھاتی کے کینسر کے سرطان سے لڑ رہا ہے اس کا کہنا ہے کہ کینسر کا تو پتا تھا پر یہ نہیں پتا تھا کہ عورتوں کی طرح مردوں میں بھی یہ ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بیماری کا صرف بڑے بیٹے کو پتا ہے۔ اب تک گھر اور محلے میں نہیں بتایا کیوں کہ لوگ میری اس بیماری کا مذاق بنائیں گے کہ یہ بیماری تو عورتوں کو ہوتی ہے۔ اس بیماری سے لڑتے ہوئے شخص کا کہنا ہے کہ اب وقت بدل چکا ہے پر اب بھی لوگ اس بیماری کو قبول نہیں کر رہے اور چھپا رہے ہیں اور میں بھی اس میں ایک ہوں۔
پاکستان میں چھاتی کے سرطان پر بات کرنا اتنا آسان نہ تھا اور اب بھی ایسا ہی ہے۔ ملک بھر میں کئی ادارے اس پر کام کر رہے ہیں۔ ان اداروں میں سے 2003 سے پاکستان میں چھاتی کے سرطان پر کام کرنے والی تنظیم پنک ربن بھی ہے جو ملک بھر میں اہم مقامات پر گلابی روشنی کے ذریعے لوگوں میں آگاہی پھیلانے کے ساتھ ساتھ اسکول کالجز اسپتالوں میں پروگرامز کے ذریعے بھی چھاتی کے سرطان کے حوالے سے کام کر رہا ہے۔ پنک ربن کے چیف ایگزیکٹو افسر عمر آفتاب کا کہنا ہے کہ اس وقت جہاں ایشیا میں بہت خواتین چھاتی کے سرطان سے لڑ رہی ہیں وہاں پر پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق ایک کروڑ خواتین چھاتی کے سرطان کے رسک پر ہیں جن میں سے مردوں کی تعداد ایک فیصد ہے جن کو بھی یہ کینسر ہوا ہے اور خواتین کی طرح ہی مردوں میں بھی کینسر سامنے آتا ہے پر مردوں میں یہ ریشو بہت کم ہے مردوں میں چھاتی کے سرطان کی علامات عورتوں کی علامات جیسی ہوتی ہیں سینے میں گٹھلی بننا درد ہونا بھی علامات میں شامل ہے اور بروقت اس بیماری کا ٹیسٹ کروانے سے اس کو روکا جا سکتا ہے اور اس بیماری کا علاج موجود ہے اور خواتین کی طرح ہی میمو گرافی بھی مردوں کی بھی ہوتی ہے۔
پنک ربن کے چیف ایگزیکٹو افسر عمر آفتاب کا کہنا تھا کہ اس مرض کی اگر شروع میں شناخت ہو جائے تو اس مرض سے بچنے کے چانسز 90 فیصد سے زیادہ ہیں ان کا کہنا تھا کہ کینسر کوئی بھی ہو تکلیف دہ ہوتا ہے پر چھاتی کے سرطان کی شروع میں تشخیص اس مرض کو بڑھنے سے بچا سکتی ہے۔ خواتین کو مہینے میں ایک بار اپنا معائنہ خود کرنا چاہیے جب کہ 30 سال سے اوپر عمر کی خواتین کو دو سال سال میں ایک بار ڈاکٹر سے معائنہ کروانا چاہیے جب کہ 40 سال سے بڑی عمر کی خواتین کو 2 سال میں ایک بار لازمی میمو گرام کروانا چاہیے۔
چھاتی کے سرطان پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک بھر میں کافی اسپتالوں میں مفت سہولیات دی جا رہی ہیں کیوں کہ اس کا علاج تکلیف دہ اور بہت مہنگا ہے جس میں سرجری سمیت کیموتھراپی ریڈی ایشن بھی کی جاتی ہے اسی وجہ سے جگہ جگہ مہم چلا کر لوگوں میں آگہی دی جاتی ہے تاکہ اس مرض سے زیادہ سے زیادہ بچا جا سکے۔ پنک ربن کے سب سے بڑے پروجیکٹ پر بات کرتے عمر آفتاب کا کہنا تھا کہ پنک ربن کی جانب سے لاہور میں پاکستان کے پہلے چھاتی کے سرطان کے اسپتال کی تعمیر شروع کردی ہے جو صرف اس مرض کے لیے مختص کیا گیا ہے جس کا ایک حصہ مکمل کیا گیا ہے جس میں مریضوں کو دیکھنے کی شروعات کی گئی ہے جہاں پر مریضوں کو تمام سہولیات دی جائیں گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments