علم نافع کی ضرورت


علم جاننے کا نام ہے۔ پہچان، فنون، معلومات کو علم نہیں کہا جاتا، روز اول سے حصول علم کے لیے انسان اپنی جستجو میں مصروف عمل ہے۔ یہی چیز ہے جو انسانوں کو دیگر مخلوقات سے ممتاز کرتی ہے۔ یہی علم ہے، جس کی وجہ سے اللہ نے فرشتوں سے کہا آدم کو سجدہ کرو تو سوائے ابلیس کے سب سجدے میں گر پڑے۔ اللہ تبارک تعالیٰ نے انسان کو انسانیت کی بقا کا اعلیٰ علم و شعور عطا فرما دیا ہے۔ اس کے باوجود جو اللہ کو چھوڑ کر خواہشات کی پیروی کرتے ہیں، وہ جہنم کی آگ میں جلیں گے۔

گویا ہر وہ علم جو انسانیت کے لیے فائدہ مند ہے اس کا حصول دین اسلام میں فرض ہے۔ روز اول سے عقل انسانی مسلسل جستجو میں مصروف عمل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انسان نے مختلف ادوار میں علمی ترقیات کی منازل طے کی ہیں۔ نئے نئے علوم فنون کی دریافت، وسعت اور فروغ کا سفر جاری ہے۔ سائنس و ٹیکنالوجی کی نت نئی ایجادات اسی کاوش کا نتیجہ ہیں۔ جہاں انسانی معاشرے کی کامیابی اللہ نے انسانیت کی ترقی اور فلاح و بہبود میں رکھی ہے، وہیں شیطانی خیالات انسان کے اندر ذاتی اور گروہی سوچ کو ابھارنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ فرعون نے بالکل اسی طرح کیا تھا۔ اللہ نے فرمایا

”بے شک فرعون سرکش ہو گیا تھا اور وہاں کے لوگوں کے کئی گروہ کر دیے تھے ان میں سے ایک گروہ کو کمزور کر رکھا تھا ان کے لڑکوں کو قتل کرتا تھا اور ان کی لڑکیوں کو زندہ رکھتا تھا بے شک وہ مفسدوں میں سے تھا۔“

جس طرح اللہ نے فرعون کے خلاف حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بھیجا تھا۔ تاکہ وہ اللہ کے واضح اور روشن علم اور پیغام کو نوجوان نسل تک پہنچائیں۔ غلامی کے اثرات کو دور کرنے کی جدوجہد کریں اور انسانی تاریخ گواہ ہے، جن جن قوموں نے معاشرے میں انسان دشمن رویوں کو قائم رکھا اور انسانی بھلائی کے پروگرام کا انکار کیا تو اللہ نے ان پر عذاب نازل کر کے ان کو صفحۂ ہستی سے مٹا دیا اور ایسے لوگوں کا وجود باقی رکھا جو انسانی بھلائی اور خیرخواہی کا علم اور جذبہ رکھتے تھے۔

آج ہمارے لیے اس بات کو سمجھنا لازمی اور ضروری ہے کہ ہمارے تعلیمی نظام کے پیچھے کون سی فکر غالب ہے؟ کیا وہ انسانیت کے لیے برابری کی بنیاد پر نفع بخش رویے کو فروغ دیتا ہے یا پھر انسانیت کو زوال، پستی اور ظلم کی طرف دھکیلنے کے اسباب کو فروغ دیتا ہے؟ میری نظر میں ہمارا معاشرہ طاغوتی نظام کے شکنجے میں ہے۔ ایسی صورت میں ہم پر بہ طور ایک قوم اس بات کا فیصلہ کرنا فرض ہوجاتا ہے کہ بقائے انسانیت کے لیے قرآن حکیم سے اعلیٰ شعور و افکار پر مبنی علوم کو حاصل کر کے ایک صالح معاشرے کی تعمیر و تشکیل کے مدارج کا فہم حاصل کر کے اس یقین کے ساتھ جہد مسلسل کریں کہ اللہ ہمارے ساتھ ہے اور اپنے اردگرد مایوسی کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کر کے دنیا اور آخرت کو جنت بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

خدا ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین

ردا زینب
Latest posts by ردا زینب (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments