مسئلہ کشمیر کا اصل ذمہ دار برطانیہ ہے


\"\"بے شک یہ حقیقت ہے کہ باہمی حل تلاش کرنے میں ناکام ہندوستانی سرکار ہوئی۔ سچ مگر یہ بھی ہے کہ خطہ کشمیر کو انگریز اگر 15اگست 1947ء میں ہندوستان کے بٹوارے کے بعد اپنے ہی اعلانات، وعدوں اور تقسیم کے طے شدہ فارمولے کے مطابق پاکستانی سرحد میں شامل کرا جاتے ‘تو آج دو پڑوسی ملکوں کی دھرتی پر اربوں کی تعداد میں بسیرا کرنے والے انسان‘ امن و شانتی کی فضاءمیں ہنسی خوشی کے ساتھ فطری زندگی جی رہے ہوتے!۔

بلاشبہ کشمیر کے الحاق کا فیصلہ مہاراجہ ہری سنگھ نے غیرمشروط طور پر ہندوستانی دھرتی کے ساتھ نہیں کیا تھا‘ بُرا ہو مگر دوسری جنگ عظیم ہارنے کے بعد ہندوستان پر اپنا راج ختم کر کے واپس جانے والی برطانوی حکومت کا‘ کہ اُس وقت جس نے‘ خطہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات اور تقسیم کے طے شدہ فارمولے کے برعکس‘ ہندوستان میں شامل کروا کے برصغیر پاک و ہند کی سونے کی چڑیا کہلاتی دل آویز سرزمین کے روشن مستقبل کو نامہربان موسموں کی نذر کر دیا تھا۔۔

 1990ء سے2017ء تک۔۔ اِن گزرے ہوئے 27 برسوں  میں 5 فروری کا دن 27 بار آیا۔ بھلا ہو 27ویں مرتبہ ایک بارپھر سے آنے والے 5 فروری کے دن کا‘ اس نے حکومت پاکستان کو موقع دیا کہ کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ہندوستانی سرکار کو اُس کے ظلم یاد کروا کے اپنے آپ کو مطمئن کرلیا جائے۔ مگر5 فروری کے دن نہ سہی‘ پاکستانی حکومت اگربرطانیہ کو بھی اُس کے اعلان ہند کے وعدے یاد کرانے کے لئے سال کے 365 دنوں میں سے کوئی ایک دن مختص کر دے‘ تو کشمیر کے مسئلے کا حل بھی ضرور نکل سکتا ہے!۔۔ آخر مسئلہ کشمیرپرجھگڑے کی اصل وجہ برطانیہ ہی تو ہے۔۔آخر خود کو مطمئن کرنے سے زیادہ ‘ پاکستانی حکومت کو عملی طور پراپنے قانونی قدم اِس مسئلے کے حل کی طرف بڑھانے کی ضرورت ہے!۔۔ پھرہندوستانی سرکار نہ بھی چاہے تو برطانیہ کے ذریعے مسئلہ کشمیر کی ڈور کا الجھا ہوا سِرا پاکستانی حکومت کے ہاتھ ضرور لگ سکتا ہے۔۔۔ ورنہ کسی ایسٹ انڈیا کمپنی کے منشور ’تقسیم کرو اور حکومت کرو“ کی طرح ‘ آج کشمیر کے نام پر اسلحہ سازی کی ٹھیکیداربین الاقوامی لابیاں پاکستانی حکومت کو جنگ کی حالت میں رکھ کر اپنے مفادات دونوں ملکوں کی آنے والی قحط زدہ نسلوں کی ہڈیوں سے بھی کشید کرتی رہیں گی!۔ ہمیں ہندوستان کے عوام سے کیا غرض‘ پاکستانی عوام تو کم از کم حکومت  پاکستان کی اِس نئی حکمت عملی سے‘ خطے کو نقصان پہنچانے والی پالیسیوں کو پٹتے ہوئے دیکھ کر سکھ کا سانس لے سکے گی!۔

 کشمیر‘دو آزادملکوں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جھگڑے کی اہم ترین وجہ ہے۔ ہندوستان کا کہنا ہے کہ کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے  اور یہ متنازع علاقہ نہیں کیونکہ مہاراجہ ہری سنگھ نے کشمیر کا ہندوستان سے الحاق کیا ہوا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ الحاق مشروط طور پر کیا گیا تھا۔ 27 اکتوبر 1947ء کو مہاراجہ ہری سنگھ جس دن معاہدہ پردستخط کر رہے تھے تو اُن کے گھر میں اُن کے بیٹے کرن سنگھ بھی موجود تھے۔ 10 اگست 2016ء کو لوک سبھا میں کھڑے ہوکر کرن سنگھ نے کہا تھا کہ ”کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ کہنے والے ہندوستانی سیاستدانوں کے پاس اس بات کا کوئی جواز نہیں ہے کہ وہ کشمیر کو اپنا داخلی مسئلہ قرار دیں، کیونکہ معاہدہ صرف دفاع، خارجہ اموراور کمیونیکیشن کے امور پر ہوا تھا“۔

 برصغیر پاک و ہند کی 15 اگست 1947ء کے بعد بننے والی تاریخ بتاتی ہے کہ آج پورے 70سال گزر جانے کے بعد بھی‘اب تک اپنے پڑوسی پاکستان کا حق کھانے سے ہندوستان کو سوائے اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کرنے کے‘ اور کوئی اضافی فائدہ نہیں ہوا ہے۔ تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا پورا کرنے سے جنوبی ایشیاء کے اِس خطے اور خود ہندوستان کو کتنا بامقصد فائدہ ہوگا ‘ اِس کا اندازہ ہندوستانی سرکار کو آئے دن لائن آف کنٹرول پر ہونےوالی فائرنگ کے رُکنے، کشمیریوں کو حق ملنے کے بعد فوج کے واپس سرحد پر چلے جانے‘ دونوں ملکوں میں آزادانہ تجارت کے ہموار ہونے اور دفاعی بجٹ کا خاصا حصہ عوام کی خوشحالی کیلئے شروع ہونیوالے نئے منصوبوں کے آغاز کو دیکھ کر ہو گا!۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments