چھڈ یار گروپ: اشفاق احمد سے سنا ایک دلچسپ واقعہ!


 \"\"
اشفاق صاحب نے شمال کے حوالے سے ایک دلچسپ واقعہ سنایا۔ چھڈ یار گروپ سات افراد پر مشتمل ایک گروہ تھا جس میں ممتاز مفتی ٗ عکسی مفتی ٗ اشفاق احمد ، عماد ، عمر، اعظمی اور مسعود قریشی شامل تھے۔ اس گروپ کی تشکیل کا مقصد یہ تھاکہ جب بھی سیاحت کے حوالے سے پروگرام بنتا تھا توکسی نہ کسی کو ضروری کام یا د آ جاتا ۔جبکہ اس گروپ کا آئین یہ تھا کہ جب بھی کوئی چھڈ یار کہے گا اور منزل کا نام بتائے گا سب چل پڑیں گے چاہے قیامت ہی ٹوٹ پڑے۔ یہ واقعہ اسی چھڈ یار گروپ کا ہے جس کے گائیڈ اور ڈرائیور کے فرائض عکسی صاحب سر انجام دیتے تھے۔

قراقرم ہائی وے ابھی بن رہی تھی ایسے نہیں تھا کہ فراٹے بھرتے گزر جائیں۔ جگہ جگہ رکاوٹیں تھیں۔ بلاسٹنگ کی وجہ سے مختلف جگہوں پر ٹریفک دو دو دن تک بند رہتی۔ ہم لوگ چلاس کے پاس تھے جب معلوم ہوا کہ سڑک بلاسٹنگ کی وجہ سے بند ہے۔ کیونکہ ان دنوں آمدورفت نہ ہونے کے برابر تھی اس لیے سڑک بنانے والے مزدور اور انجینئر ز ایسے افراد کا خیال رکھتے جو بھولے بھٹکے آنکلتے۔

ہمیں ایک خیمہ فراہم کر دیا گیا جس میں لکڑی کا ایک بہت بڑا سا تخت تھا جس پر بستر لگے ہوئے تھے۔ چینیوں نے چلاس جیسی سخت آب و ہوا اور پتھریلی سرزمین پر بھی اپنے لیے سبزیاں اگا رکھی تھیں۔ انہیں سبزیوں میں سے ہمیں کچھ گونگلو(شلجم) دے دیے گئے ۔ ممتاز مفتی نے پکانے کا ذمہ اپنے سر لیا۔\"\"

ہم لوگ گونگلو پکنے کا انتظار کر رہے تھے۔ مصیبت یہ تھی کہ جب گونگلو وں کو چکھ کر دیکھتے کہ گلے ہیں یا نہیں وہ مزید سخت ہوتے جاتے۔ ہم مزے سے تخت پر بیٹھے خوش گپیوں میں مصروف تھے۔ سگریٹ سلگائے ہم دریائے سندھ کی آواز بھی سنتے تھے اور ایک دوسرے سے باتیں بھی کرتے جاتے۔ ہمیں ایک اردلی کی خدمات بھی دی گئیں تھیں۔ اسی گپ بازی کے دوران کہ جب ہم نے سگریٹ سلگائے ہوئے تھے اردلی خیمے میں آیا۔ اس نے جیسے ہی ہمیں سگریٹ لگائے دیکھا اس کے چہرے کا رنگ اڑ گیا۔کہنے لگا صاحب خدا کے لیے یہ کیا کر رہے ہیں ؟

لیکن ساتھ ہی وہ ٹھنڈا ہو کر معذرت خوانہ لہجے میں کہنے لگا ۔۔کوئی بات نہیں کوئی بات نہیں صاحب ۔۔آپ مہمان ہیں۔۔پیتے رہو!

ممتاز مفتی کا ماتھا ٹھنکا ۔۔پوچھنے لگے ، کیوں یہاں منع ہے کیا؟ کوئی مسئلہ ہے؟

اردلی نے کہا ۔۔وہ صاحب مسئلہ یہ ہے کہ ۔۔ لیکن چھوڑیں نہ صاحب آپ مہمان ہیں۔۔پیتے رہیں کچھ نہیں ہوتا۔

یہ کہہ کر اردلی خیمے سے نکل گیا۔

ازل سے تجسس کے مارے ممتاز مفتی اور مسعود قریشی کہاں مطمئن ہونے والے تھے۔ انہوں نے چھلانگ لگائی اور خیمے کے باہراردلی \"\"کو جا لیا۔ اس کو سختی سے کہا بتاؤ کیا بات ہے ۔ کیا یہاں سگریٹ پینا منع ہے ۔۔منع ہے تو کیوں منع ہے ؟

اردلی نے جیسے ہی پھر \”مہمان \” والی بات کرنا چاہئے ۔ممتاز مفتی نے غصے سے کہا ۔۔مہمان مہمان چھوڑو اصل بات بتاؤ۔۔

اردلی نے منمناتے ہوئے کہا۔۔۔وہ صاحب ۔۔اصل میں ۔۔کیا ہے کہ ۔۔جہاں آپ بیٹھے ہیں اس تختے کے نیچے ہم نے سیکڑوں ڈائنامائیٹ کا ذخیرہ رکھا ہوا ہے۔۔۔لیکن آپ تو مہمان ہیں اس لیے سوچا پیتے رہیں۔

اس کے یہ جملے سننے تھے کہ باقی سب لوگ سگریٹ مسلتے ۔۔چیختے ۔۔چھلانگیں لگاتے خیمے سے باہر آ گئے۔۔

اردلی اب بھی بضد تھا کہ سگریٹ سے یقیننا سیکڑوں ڈائنامائیٹ بھک سے اڑ سکتے ہیں اسلیے اس خیمے کے آس پاس بھی سگریٹ کی اجازت نہیں ۔۔لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔صاحب آپ تومہمان ہیں ناں!

وقار احمد ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وقار احمد ملک

وقار احمد ملک اسلام آباد میں مقیم ایک صحافی ہے۔ وہ لکھتا نہیں، درد کی تصویر بناتا ہے۔ تعارف کے لیے پوچھنے پر کہتا ہے ’ وقار احمد ملک ایک بلتی عورت کا مرید اور بالکا ہے جو روتے ہوئے اپنے بیمار بچے کے گالوں کو خانقاہ کے ستونوں سے مس کرتی تھی‘ اور ہم کہتے ہیں ، ’اجڑے گھر آباد ہوں یا رب ، اجڑے گھر آباد۔۔۔‘

waqar-ahmad-malik has 180 posts and counting.See all posts by waqar-ahmad-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments