پاکستان میں کرونا کے لئے چینی دوا کا کامیاب تجربہ


دنیا بھر میں لوگ کرونا کی تباہ کاریوں سے پریشان ہیں جو ناصرف انسانی جانوں اور صحت کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ معاشرت و معیشت کے لئے بھی مستقل نقصان کا سبب بنا ہوا ہے۔ دنیا بھر کے ممالک اس کوشش میں مصروف ہیں کہ کسی صورت اس سے بچا جا سکے، یا کم از کم اس کا مناسب علاج ہی لوگوں کو میسر ہو جائے۔ لہذا پاکستانی محکمہ صحت کے بھی مسلسل کاوشیں کر رہی ہے کہ لوگوں کو اس موذی وائرس سے محفوظ رکھا جائے اور علاج بھی مہیا کیا جائے، اس سلسلے میں گزشتہ دنوں پاکستانی محکمہ صحت نے اپنے تجربات کے نتائج میں بڑی کامیابی حاصل کی اور اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے مسلسل تجزیہ اور تجربہ سے روایتی چینی دوا کے کرونا کے علاج میں نہایت مثبت نتائج اخذ کیے ہیں انہوں نے بتایا کہ کرونا کے علاج کے لئے چینی روایتی جڑی بوٹیوں سے تیار شدہ دوا کا مکمل تجزیہ clinical trial کر لیا ہے اور اس دوا کو کرونا کے علاج کے لئے سودمند پایا ہے، تجزیہ گاہ میں تجربات کے دوران اس کی افادیت کو کرونا کے علاج کے لئے نہایت عمدہ اور سودمند پایا گیا ہے۔ کرونا کی پانچویں لہر نے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کر دیا ہے، اور گزشتہ کی طرح اس بار بھی نیا وائرس اومیکرون زیادہ خطرناک و مضر صحت ثابت ہو رہا ہے۔

چینی ہربل یعنی جڑی بوٹیوں سے تیار شدہ دوا جنہوا کنگن گرینولز Jinhua Qinggan Granules (JHQG) چین میں پہلے ہی کرونا کے مریضوں کے علاج کے لئے کامیابی سے استعمال ہو رہی ہے۔ اور کرونا کی مختلف اقسام پر آزمائی جا چکی ہے، یہ بات پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری (ڈائریکٹر بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی اور حیاتیاتی علوم ) (ICCBS) نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہی کہ امید یہ کی جا رہی ہے کہ یہ اومیکرون کے لئے بھی اتنی ہی سودمند و کارگر ثابت ہوگی جتنا کہ یہ دوسری اقسام کے کرونا پر کارگر و اثر انگیز ہو چکی ہے۔

ڈاکٹر رضا شاہ جو اس تحقیق کے عمومی سربراہ و محقق بھی تھے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس دوا کا تجربہ تقریباً 300 لوگوں پر کیا گیا جو ہلکے یا درمیانے درجہ کے کرونا وائرس سے متاثر تھے۔ امید افزا امر یہ ہے کہ اس کی افادیت یا اثر انگیزی 82.67 % نکلی ہے جو نہایت حوصلہ افزا اور قابل اطمینان ہے۔ لہذا ان آزمائشوں یا تجربات کی Drug Regulatory Authority Pakistan نے بھی تصدیق کردی ہے جو بذات خود اس تجربہ کی کامیابی کی دلیل ہے۔

گزشتہ پیر کو پاکستان میں کرونا کے 4,340 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جو تعداد میں تین مہینوں کے دوران چوبیس گھنٹوں میں رپورٹ ہونے والے سب سے زیادہ کرونا کیسز ہیں۔ جبکہ کراچی جو ملک کا سب سے بڑا شہر اور کاروباری مرکز بھی ہے اس وبا کی آماجگاہ بنا ہوا ہے اور اس وقت یہاں کرونا سے متاثرین کی شرح سب سے زیادہ رپورٹ ہو رہی ہے ہیں جن کی تعداد گزشتہ ہفتے کے اختتام پر 39.39 % ریکارڈ کی گئی تھی۔

اسی طرح گزشتہ سات دن میں پاکستان میں کرونا بہت تیزی سے پھیلا ہے جس کی شرح 170 % فیصد جبکہ اموات کی شرح میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور شرح 62 %، تک پہنچ گئی ہے۔ ان اعداد و شمار کی تصدیق (NCOC) نے بھی کی ہے۔

وبا کے تیزی سے پھیلنے کی بنیادی وجہ ہمارا عمومی قومی رویہ ہے، ہم دوبارہ سے پرانی روش پر لوٹ چکے ہیں احتیاط بالکل نہیں کی جا رہی SOPs پر عمل بالکل بھی نہیں کیا جا رہا، وہی ہجوم ہے وہی بے احتیاطی ہے اور وہی گلے ملنا اور ہاتھ ملانا ہے، وائرس تو پھر پھیلے گا یہی تو وہ عوامل ہیں جن کا وہ منتظر رہتا ہے، اور جیسے ہی وہ یہ سب آسائشیں پاتا ہے بیماروں کی کھیتی تیار کر ڈالتا ہے۔ بے دریغ بڑی بڑی محافل و اجتماعات کا انعقاد ہو رہا ہے، لوگ جوق در جوق شریک ہو رہے ہیں، کہیں پہ فوڈ فیسٹول ہو رہا ہے تو کہیں، دھرنا ہو رہا ہے، کہیں شادی کی بڑی بڑی تقریبات ہو رہی ہیں خوب ہلہ گلہ ہو رہا ہے، نتیجہ بہت تیزی سے شہر میں پھیلتا ہوا وائرس اور اس کے جان لیوا اثرات۔

جن کی وجہ سے اسکول بند ہوں گے بچوں کی تعلیم کا نقصان ہو گا، کاروبار بند ہو گا، تاجر کا نقصان ہو گا معیشت برباد ہوگی صحت برباد ہوگی صرف اس لئے کہ احتیاط نہیں کی گئی، معاملات کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا، من مانی کی گئی جس کا نتیجہ ان لوگوں کو بھی بھگتنا پڑتا ہے جو اس احتیاط کرتے ہیں اور ان غیر سنجیدہ اعمال میں شریک ہی نہیں ہوتے، مگر گیہوں کے ساتھ گھن بھی پس جاتا ہے کہ مصداق سب ہی کو اثرات بھگتنا پڑتے ہیں۔ کوئی بھی دوا کوئی بھی علاج تب تک کارگر نہیں ہو سکتا جب تک احتیاط نہ کی جائے، جب تک سب مل کر اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیں گے نہ اس سے نجات ممکن ہے نہ ہی حالات میں بہتری آئے گی، چاہے لاکھ دوائیں ایجاد ہوجائیں یا لاکھ علاج کے طریقے عمل پذیر ہوجائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments