ہر روز کے ویلنٹائن


\"\"

مخلوط دفاتر کا ایک مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ خواتین کے چکر میں کئی مرد بھی سج سنور کر آتے ہیں۔ چاہے برینڈڈ کپڑے ہوں چہرہ گورا کرنا ہو یا علمیت کا رعب جھاڑنا۔

ایسے کاموں میں مرد حضرات ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کی تگ و دو میں مصروف رہا کرتے ہیں۔ عموماً دفتر کی کوئی خاتون کسی مرد کولیگ سے دوستی کر لے تو اکثر کو مرچیں لگ جاتی ہیں۔ رشک و حسد کے ملے جلے جذبات عروج پر ہوتے ہیں۔ خاتون کی کردار کشی میں دو منٹ نہیں لگتے۔ الزامات کہاں سے کہاں تک پہنچ جاتے ہیں۔ سن کر کر یقین ہی نہیں آتا کہ یہ وھی ”مہذب“ صاحب ہیں جو سامنے انتہائی خوش اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور پیٹھ پیچھے اللہ معافی۔ ان کا دکھ یہ نہیں ہوتا کہ خاتون دفتر کے ساتھی کے ساتھ کیوں جارھی ہے بلکہ روگ یہ لگ جاتا ہے کہ ”میرے“ ساتھ کیوں نہیں جا رہی!

بس اگر خاتون آپ کو مہذب انداز میں منع کردے کہ میں آپ کے ساتھ لنچ پہ نہیں جاسکتی تو پھر اس کی خیر نہیں۔ دنیا جہاں کی ہر برائی اس میں ڈھونڈ ڈھونڈ کر دنیا کو آگاہ کیا جاتا ہے نمک مرچ کے چھڑکاؤ کے ساتھ۔

دفاتر میں انٹریو کے لئے آنیوالی خواتین کا لباس پہلے سے موجود افراد کی دلچسپی کا مظہر ہوتا ہے۔ کہتے ہیں دیکھو کیسی بے حیاء عورت ہے عجیب سا لباس پہن کر آتی ہے۔ ایک بار ایسے ہی تبصروں پہ میں نے اپنے دفتری ساتھیوں سے کہا کہ خاتون کا قابل اعتراض لباس اپنی جگہ۔ لیکن کیا میڈیا گھروں سمیت دیگر دفاتر میں موجود اکثر باس نما ”بھیڑئیے“ حجاب میں آنے والی خواتین کو نوکری دینا پسند کرتے ہیں؟

انہیں تو وہی خاتون ”سوٹ“ کرتی ہے جو اچھی گپ شپ کرے۔ لنچ و ڈنر پہ ہمراہ ہو پارٹی انجوائے کرنا جانتی ہو! بس المیہ یہی ہے کہ اپنی ذات میں موجود نقص ہمیں نظر ہی نہیں آتے۔ لیکن دوسروں کی عزت کی دھجیاں اڑانے میں ہم وقت نہیں لگاتے۔

خواتین کو پردے کا حکم ہے تو ہمیں بھی نظروں کی حفاظت کی آسمانی ہدایت موجود ہے۔ رہا ویلنٹائن کا دن تو جناب جس ملک کا محکمہ اوقاف تین سو پیسنٹھ میں سے تین سو ستر دن مختلف ”باباجات“ کے ایام مناتا ہو ایک ویلنٹائن کا بھی سہی۔ اچھا ہے ویلنٹائن والی سرکار کو مذہبی تحفظ مل جائے گا اور اس لبادے میں سارے دھندے آسان ہو جائیں گے۔ ویسے تو پولیس بھی ان اینکرز کی طرح ہے جو کورنگی اورنگی کے ڈھابوں پہ چھاپہ مار کارروائی کرتے اور ڈیفنس کلفٹن کے ریستوران نظر انداز کرتے ہیں۔ ایسے ہی کراچی کے پانچ ستارے ہوٹلز نے سرعام اشتہار آویزاں کر رکھے ہیں کہ فقط نو ہزار دے کر بہترین انداز میں ویلنٹائن کا عرس منائیے۔ ہجرت کالونی کے ہوٹل پہ الگ قانون لاگو ہوتا ہے اس سے متصل پرل کانٹی نینٹل پہ الگ۔

رہے نام اللہ کا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments