حریت پسند کشمیریوں کی لاشوں سے خوفزدہ انڈیا


دنیا میں ایک ایسا ملک ہے کہ جس نے ایک ریاست کے بڑے حصے پر قبضہ کر رکھا ہے اور اس ریاست کی آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والے رہنما کو اس ملک نے پھانسی پر چڑھا یا اور اس کی لاش کو بھی گزشتہ 38 سال سے جیل میں قید رکھا گیا ہے۔ دنیا کا یہ انوکھا ملک ہندوستان ہے، اس مقبوضہ ریاست کا نام کشمیر ہے اور کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کی پاداش میں پھانسی اور مرنے کے بعد بھی ہندوستان کی جیل میں قید اس رہنما کا نام محمد مقبول بٹ ہے۔

ہندوستانی دارالحکومت نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں 11 فروری 1984 کو مقبول بٹ کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا اور ان کے جسد خاکی کو جیل کے اندر دفن کر دیا گیا۔ اس وقت مقبول بٹ کی عمر 46 سال تھی۔ مقبوضہ کشمیر کے ایک مزار شہداء میں مقبول بٹ کی ایک قبر بنائی گئی ہے جو آج بھی خالی ہے اور اس پہ مقبول بٹ کے نام کی تختی لگی ہوئی ہے۔

مقبول بٹ کی پھانسی کے 29 سال بعد دہلی کی تہاڑ جیل میں ہی ایک کشمیری حریت پسند محمد افضل گورو کو پھانسی دی گئی۔ 9 فروری 2013 کو محمد افضل گورو کو 43 سال کی عمر میں تختہ دار پہ لٹکا دیا گیا۔ ہندوستانی عدلیہ نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ افضل گورو کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے تاہم ہندوستانی لوگوں کی خواہش کو دیکھتے ہوئے اسے پھانسی کی سزا دی جاتی ہے۔ کبھی ہندوستانی عدلیہ قانون کی پاسداری کے حوالے سے ایک اچھا نام رکھتی تھی لیکن مقبول بٹ، افضل گورو کے علاوہ ہزاروں کشمیریوں کے خلاف ہندوستانی عدلیہ جس طرح ہندوستانی حکومت کی ایماء پر کشمیریوں کو ناجائز طور پر سزایاب کر رہی ہے، اس سے ہندوستانی عدلیہ اپنی اچھی ساکھ سے محروم ہو چکی ہے۔ اب ہندوستانی عدلیہ کشمیریوں کو ناجائز طور پر سزا دینے کے لئے ہندوستانی حکومت کے لئے سہولت کار کا کردار ادا کرتی آ رہی ہے۔

مقبول بٹ کی طرح افضل گورو کی لاش کو بھی تہاڑ جیل کے اندر ہی دفن کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں مقبول بٹ کے لئے بنائی گئی خالی قبر کے ساتھ ایک دوسری خالی قبر بھی موجود ہے جس کی تختی پہ افضل گورو کا نام لکھا گیا ہے۔ اس طرح ہندوستان نے دو کشمیری حریت پسندوں کو پھانسی دینے کے بعد ان کے جسد خاکی بھی تہاڑ جیل کے اندر ہی قید میں رکھے ہوئے ہیں۔ ہندوستان ان کشمیری حریت پسندوں سے خوفزدہ تھا اور ان کے مرنے کے بعد بھی ان سے خوفزدہ ہے اور اسی لئے ان کی لاشوں کو بھی جیل کی قید میں رکھا گیا ہے۔ ہندوستان سے آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والے ہزاروں کشمیریوں نے اپنی جانوں کے نذرانے دیے تاہم محمد مقبول بٹ کو تاریخ میں ایک منفرد مقام عطا ہوا۔

یہ منصب بلند ملا جس کو مل گیا
ہر مدعی کے واسطے دار و رسن کہاں

مقبوضہ کشمیر میں کوئی حریت پسند شہید ہوتا تو ہزاروں لوگ اس کے جنازے میں شریک ہوتے اور ہندوستان سے آزادی کے نعرے میں لگائے جاتے۔ یہ سلسلہ ہندوستان کے لئے مستقل ہزیمت کا باعث بنتا۔ اب کافی عرصے سے ہندوستانی فورسز کی طرف سے شہید ہونے والے حریت پسندوں کے جسد خاکی ان کے گھر والوں کو دینے کے بجائے، دوردراز کے علاقے میں خفیہ طور پر دفن کرنے کا طریقہ کار چلایا جا رہا ہے۔ آزادی کے لئے کشمیریوں کی نسل در نسل جدوجہد اور قربانیاں کشمیریوں کی کامیابی کی نوید ہے۔ کشمیریوں کے خلاف سازشوں اور ریاستی جبر، تشدد، قتل و غارت گری کے ہر حربے کے استعمال کے باوجود ہندوستان کشمیریوں کے عزم آزادی کو تسخیر کرنے میں ناکام چلا آ رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments