سچا دوست کون؟


انگریزی کا ایک مقولہ ہے
”A friend in need is a friend indeed.“

یعنی سچا دوست وہی ہے جو مصیبت میں کام آئے۔ میں اس مقولے پر بہت زیادہ یقین رکھتی ہوں۔ اسی مقولے کے تحت اکثر اپنے دوستوں کو پرکھتی ہوں مگر کیا یہ پرکھنا صحیح ہے؟ آئیے دیکھتے ہیں! دنیا میں آزمائش کی بہت سی قسمیں ہوتی ہیں مالی، ذہنی، جسمانی اور سماجی۔ کیونکہ مالی آزمائشیں ہر کسی پر آتی ہیں اور اکثر آتی ہیں تو سب سے پہلے ان کا ذکر کرتے ہیں۔ ”مالی آزمائشیں“ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ پیسوں کی تنگی ہونا۔ جب ہم میں سے کسی کو بھی پیسوں کی ضرورت پڑتی ہے ہمارا دھیان اپنے حلقہ احباب میں ایسے لوگوں کی طرف جاتا ہے جو اس مشکل مرحلے پر ہماری مدد کر سکتے ہیں۔

ہم میں سے ہر ایک کے ذہن میں یہ فہرست ہمہ وقت موجود ہوتی ہے۔ ایسے لوگ ہمارے رشتہ داروں میں سے بھی ہو سکتے ہیں اور دوستوں میں سے بھی۔ بالفرض آپ کو پیسوں کی شدید ضرورت آ پڑی اور آپ نے اپنے دوست کو کال کی وہ آپ کو پیسے نہ دے سکے پھر؟ دوستی ختم؟ ٹھیک ہے آپ کو دکھ ہو گا مگر کبھی نہ کبھی تو اس نے آپ کی مدد کی ہوگی۔ اسی وجہ سے آپ کو لگا ہو گا کہ میں جب بھی اس سے مدد مانگوں گا یہ میری مدد کرے گا۔ اگر وہ نہیں کر سکا تو اس کا یہ مطلب بالکل نہیں کہ وہ آپ کا دوست نہیں رہا تو اس کسوٹی پر کسی دوست کو پرکھنا صحیح نہیں ہے۔

دوسرے درجے پر ہم بات کریں گے ”ذہنی آزمائشوں“ کے بارے میں۔ بنیادی طور پر ایسی پریشانیاں ہر قسم کی پریشانیوں کے ساتھ جڑی ہوتی ہیں۔ یعنی آپ کو کوئی مالی تنگی ہوئی تو وہ آپ کے ذہن کو بھی پریشان رکھے گی۔ اب ایسی صورتحال میں آپ کس سے بات کریں گے؟ ہر بات ہر شخص سے کرنے کی نہیں ہوتی نہ ہی ہر شخص ہر بات سمجھ سکتا ہے۔ اب اس صورتحال میں بھی آپ کو بہتر پتا ہو گا کہ کس دوست کو یہ بتانا چاہیے۔ ہر انسان کا ایک ”go to person“ ہوتا ہے۔

جب بھی اس پر کوئی پریشانی آتی ہے وہ اسی شخص کی طرف دوڑا جاتا ہے۔ فرض کریں کہ ”ج“ آپ کا بے حد اچھا دوست ہے آپ اپنے دل کی ہر بات اسے بتاتے ہیں آج آپ بہت اداس ہیں آپ نے ”ج“ سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن اس نے آپ کی بات نہیں سنی۔ اب آپ دل ہی دل میں اس سے ناراض تو ہیں مگر کیا آپ دوستی توڑنے کا سوچیں گے؟ ہو سکتا ہے غصے میں آپ سوچ بھی لیں مگر ایسے بھی تو بہت سے لمحات ہوں گے جب ”ج“ نے آپ کا حوصلہ بڑھایا ہو گا۔

اس لیے ان وقتی جذبات کو فراموش کر کے آگے بڑھ جائیں اور ایسی باتوں سے اپنے دوستوں کو پرکھنا چھوڑ دیں۔ اب باری آتی ہے جسمانی آزمائشوں کی۔ ”جسمانی آزمائشیں“ جیسا کہ کوئی حادثہ ہو جانا، کسی بیماری میں مبتلا ہوجانا یا کسی معذوری کا شکار ہو جانا۔ بلاشبہ یہ سب انسانی جان کے لیے نہایت تکلیف دہ ہیں۔ ایسے میں کسی اپنے کا ساتھ میسر ہوجانا بڑی نعمت ہے۔ مگر یہاں دوبارہ یہیں بات سر اٹھاتی ہے کہ اگر کوئی ساتھ نہ دے سکے؟

بیزار ہونے لگے تو دوستی ختم؟ یقیناً یہ سارے حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ جہاں تک دوستوں کا ساتھ دیا جائے۔ یہ بات بھی سچ ہے کہ دنیا میں کوئی کسی کے سہارے نہیں چل سکتا سہارا بس ایک ہی ہے اور وہ ہے خدا کا۔ اس لیے اپنی امیدوں کا ٹوکرا بڑے اطمینان سے ایک طرف رکھ دیجئے کیونکہ یہ کام نہیں آنے والا۔ کرنے کا کام یہ ہے کہ امید کم رکھیے اور بھلائی زیادہ کیجئے تاکہ اس دنیا میں رہنا آسان ہو جائے۔ رہی بات مشکل وقت میں ساتھ نبھانے کی تو جو ساتھ دے اس کا بھی بھلا اور جو نہ دے اس کا بھی بھلا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments