نیلے سمندر پر سفید وردی والے، سبز ہلالی پرچم کا فخر ہیں


پاکستان افواج جس احسن طریقے سے اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہیں، اس کی اطلاع تو بھارت کی احمقانہ حرکات سے ہمیں ملتی ہی رہتی ہیں، چاہے زمینی سرحد پر ہندوستان کو جواب دینا ہو یا طیارے زمین پر لانا ہو پاک افواج اپنی ذمے داریوں کی ادائیگی سے ذرا نہیں چوکتی ہیں، اسی لئے پاک فوج کو محدود وسائل میں بھرپور دفاع کرنے والی بہترین فورس کہا جاتا ہے۔

پاکستان کے پانیوں کی حفاظت پر مامور پاک بحریہ کے جوان پانچ سالوں میں چوتھی بار بھارتی آبدوز کو پکڑ چکے ہیں، کسی ملک کی آبدوز کا پکڑ جانا اس کے لئے بہت باعث شرمندگی ہوتا ہے جبکہ بھارت تو چار بار اس سبکی سے گزر چکا ہے اس کے ساتھ ہی اپنا نیوی آفیسر بھی گرفتار کرا چکا ہے، طیارہ گرا کر پائلٹ بھی پکڑوا چکا ہے، باقی کی کسر ان کی آرمی کی کھانا مانگتی ویڈیوز نے پوری کردی ہے اسی لئے ان کا سابق میجر کہتا ہے کہ اگر ہر فوجی کو ایک کروڑ روپے دیں تو بہتری ممکن ہے۔

بھارتی آبدوز کے چوتھی بار پکڑے جانے کا واقعہ یکم مارچ 2022 کو پیش آیا

بارہ ناٹیکل میل کا علاقہ ابتدائی سمندری حدود ہے جسے ٹیری ٹوریل واٹر کہا جاتا ہے جس کے بعد ایکسکلوسیو اکنامک زون کا علاقہ ہے، جو 220 ناٹیکل میل تک ہوتا ہے۔ یہ علاقہ ہوتا تو بین الاقوامی پانی ہے لیکن اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق یہ پاکستان کی حدود میں آتا ہے جہاں بھارتی آبدوز موجود تھی، سب جانتے ہیں کہ

آبدوز کا کام ہی نظر میں آئے بغیر خفیہ مشن کرنا ہوتا ہے، آبدوزوں کے ذریعے امن کے دنوں میں دشمن ملک کی بحری تجارتی سرگرمیوں اور ان کی دفاعی حکمت عملی پر نظر رکھی جاتی ہے

آبدوزیں اپنا خفیہ مشن مکمل کر کے اپنے وطن واپس لوٹ جاتی ہیں مگر بھارت کی پکڑ جاتی ہیں

پاکستان نیوی کے اہلکاروں نے بھارتی آبدوز کی جہاز سے وڈیو بنا کر انہیں احساس دلایا کہ وہ پاکستان بحریہ کے نشانے پر ہیں تاہم امن کے پیامبر پاکستان نے جارحانہ رویہ نہیں اپنایا اور امن کو ایک موقع اور دے کر بھارتی آبدوز کو جانے کا راستہ دکھایا اور اس طرح چوتھی بار بھارتی آبدوز اپنا سا منہ لے کر اپنے پانیوں میں واپس لوٹ گئی بالکل ایسے ہی جیسے ابھی نندن گیا تھا۔

دنیا بھر کے ممالک کی فوجوں کی طاقت کا تجزیہ کرنے والی ویب سائٹ گلوبل فائر انڈیکس کے مطابق بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی طاقت میں بہت فرق ہے فوجی طاقت کے لحاظ سے بھارت دنیا کا چوتھا طاقتور ملک ہے جبکہ پاکستان اس فہرست میں 10 ویں نمبر پر ہے۔ ہندوستان کا دفاعی بجٹ بھی پاکستان سے چار گنا زیادہ ہے اس کے ساتھ ساتھ بھارت کی اسلحہ خریدنے کی صلاحیت بھی پاکستان سے تقریباً 10 گنا زیادہ ہے۔

گلوبل فائر انڈیکس کے اعداد و شمار کے مطابق، بھارت کے پاس 285 بحری جنگی جہاز ہے جبکہ پاکستان کے پاس ان کی تعداد 100 پر مشتمل ہے، بھارتی بحریہ کے پاس 2 طیارہ بردار بحری جہاز ہیں جبکہ پاکستان تاحال اس صلاحیت سے محروم ہے، ہندوستان کی نیوی کے پاس
آبدوزیں (ڈیزل الیکٹرک) 16 ہیں جبکہ پاکستان کے پاس 9 ہیں، نیوکلیئر پاور سے مزین آبدوز بھارت کے پاس ایک ہے جبکہ پاکستان کے پاس تاحال یہ صلاحیت موجود نہیں ہے، انڈین نیوی کے پاس تباہی پھیلانے والے دس جنگی جہاز ہیں جبکہ پاکستان کے بحری بیڑے میں ایسی صلاحیت کا ایک بھی جہاز موجود نہیں ہے، البتہ بھارت کے پاس Main warship ایک بھی نہیں ہے اور پاکستان کے پاس اس کی تعداد 3 ہے

بھارتی نیوی کے پاس فریگیٹس 13 جبکہ پاک بحریہ کے پاس 8 ہیں، پیٹرونگ پر مامور بحری جہاز بھارت کے پاس 139 جبکہ پاکستان کے پاس 49 ہیں، بھارت کے اس 13 اور پاکستان کے پاس 2 پورٹ ہیں، انڈین نیوی کے پاس 23 کارویٹس (چھوٹے جنگی جہاز) اور پاک بحریہ کے پاس صرف 2 ہیں
اپنے سے دس گنا بڑی نیوی کی آبدوزیں پاک بحریہ

14 نومبر 2016
4 مارچ 2019
16 اکتوبر 2021
یکم مارچ 2022،

پکڑ چکی ہے، جس کے واضح ثبوت بھی موجود ہیں، ماہرین جانتے ہیں کہ یہ ثبوت گراف زدہ ہر گز نہیں ہیں، افسوس اس بات کا ہے کہ ابھی نندن کو انعامات سے نوازنے والا بھارت، اپنی آبدوزوں کے عملے کا ذکر بھی نہیں کرتا ہے، بھارتی آبدوزوں کے عملے کو پاکستان نیوی کا شکر گزار ہونا چائیں کیونکہ پاک بحریہ ان کی فوری تصاویر اور ویڈیوز جاری کر کے ان کے ملک کو بتا دیتی ہے کہ ان کے سورما بخیر و عافیت پاکستان کے پانیوں میں موجود ہیں، یقیناً بھارت جان گیا ہو گا پاکستان کی چائے کی پتی ہی نہیں بلکہ کیمرے بھی اچھے ہیں اور ان کو استعمال کرنے والے ان سے کہیں زیادہ جانفشان اور جفاکش ہیں، دفاعی صلاحیت سے مالامال ہونے کے ساتھ اسے آپریٹ کرنا بھی سکھانا ہوتا ہے ورنہ طیارے گرتے رہیں گے آبدوزیں پکڑ جاتی رہیں گی ملک شرمندگی سمٹتا رہے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments