سی پیک، مثبت سوچ اور مضمرات


سی پیک کا نام آج کل زبان زد عام ہے لیکن عام پاکستانی اس کے بارے میں مکمل اور خاطر خواہ معلومات نہیں رکھتا کیونکہ ہم ہر بات کا منفی پہلو ضرور ڈھونڈ نکالتے ہین چاہے وہ موجود ہو یا نہ ہو یہ دراصل پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری کا ایک معاہدہ ہے جسے چین نے پہلی بار مئی 2013 میں پیش کیا چینی صدر شی پنگ نے دورہ پاکستان کے موقع پر پیش کیا اس سلسلے میں مئی 2016 میں صوبہ سندھ کے شہر سکھر اور پنجاب کے شہر ملتان کے درمیان ہائے وے کے ایک حصے پر تعمیراتی کام شروع ہوا جو کہ ابتدائی طور پر اس نیٹ ورک کا حصہ ہے جو کہ سی پیک کے ذریعے شاہراہوں کی صورت میں پھیلایا جا رہا ہے۔

یہ دونوں سی پیک ممالک کی جانب سے نقل و حرکت کے شعبے میں اب اس وقت تک حاصل کی گئی نمایاں پیش رفت بھی تھی اس کے علاوہ یہ پاکستان اور چین کے مابین اقتصادی راہداری کی تعمیر اور ممکنہ سرمایہ کاری اور تجارت، لاجسٹکس اور علاقائی رابطوں کے لئے ایک باہمی معاہدہ ہے اس کے علاوہ اس میں مربوط ٹرانسپورٹ، آئی ٹی سسٹمز، بشمول روڈ، ریلوے، پورٹ اور ائر پورٹ، ڈیٹا کمیونیکیشن چینلز سمیت توانائی اور زراعت کے شعبوں میں پاکستان کی ترقی کے لئے مل کر کام کرنے کا عہد کیا گیا۔

ہم پاکستانی اس منصوبے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ چین پاکستانی خطے کی اقتصادی راہداری کی ترقی کے لئے اہمیت رکھتا ہے اس کے علاوہ اس سے علاقائی رابطہ بھی بڑھے گا، انفرا اسٹرکچر ترقی کرے گا توانائی کا بہاؤ اور مرکز بن کر علاقہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو پائے گا علاقائی تجارت تیزی سے فروغ پائے گی۔

چین اور پاکستان کا اقتصادی راہداری گلوبلائزڈ دنیا میں اقتصادی، علاقائی سرمایہ کی طرف ایک تیز رفتار سفر ہے یہ ایک بین الاقوامی تجارتی منصوبہ بھی ہے اس سے جہاں پاکستان میں بنیادی ڈھانچہ کو بہتر بنانے اور خطے کے ممالک مزید مربوط کرنے کے لئے انتہائی مفید ہے اس سے گوادر اور کراچی کے گہرے سمندروں میں موجود پاکستانی بندرگاہوں کو چین کے صوبہ سنکیانگ اور اس سے آگے زمینی راستوں سے جوڑنا ہے یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سنکیانگ کی سرحدیں منگولیا، روس قازقستان، کرغستان، تاجکستان، افغانستان اور ہندوستان سے بھی ملتی ہیں جو کہ نہایت اہمیت کی حامل ہیں اور ہم پاکستانیوں اور پاکستان کے لئے اس کی خصوصیت علیحدہ ہی ہے۔

یہ دونوں ممالک طویل عرصے سے پارک ویز، ریل ویز، ائر ٹرمینلز، زرد تیل، گیس پائپ لائنوں کے ایک بہت بڑے اقتصادی، اور مواصلاتی زونز کے مربوط نظام سے منسلک ہیں اور سی پیک اس میں ایک بہت ہی زبردست اور انتہائی مثبت اضافہ بننے جا رہا ہے۔

چین کے ساتھ ساتھ ہم وسطی ایشیا، روس مشرق وسطی اور یورپ کے ساتھ تجارت بڑھا کر پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنا سکتے ہیں سی پیک کے راستے کی تعمیر سے پاکستانی جغرافیائی اہمیت بڑھ جائے گی اور پاکستان کی علاقائی اہمیت و قیمت میں اضافہ ہو گا اس سے زمین کے مالکان اور ڈیویلپرز کو بہت سے تجارتی مواقع فراہم ہوں گے جو کہ ایک خوش آئند عمل ہو گا لیکن اس سلسلے میں ملکی مفاد انتہائی اہم ہونا چاہیے ۔

پاکستان کی زرعی ترقی اور زرعی پیداوار میں اضافے کی وجہ سے پاک چین تعاون اور ہمارے ممکنہ موسمی حالات کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی اور حکمت عملی کے اشتراک سے نمایاں زرعی ٹیکنالوجی کو بھی فروغ ملے گا اور ہماری اقتصادی ترقی کی شرح میں اضافہ ہو گا اور فی کس آمدنی بڑھے گی تجارت بڑھے گی اور محصولات کی شرح میں اضافہ ہو گا اور ملکی معیشت بہتر ہو سکے گی۔ سی پیک کی بدولت مقامی افرادی قوت کو بہتر روزگار میسر آئے گا ایک محتاط اندازے کے مطابق کئی لاکھ لوگوں کو روزگار کے مواقعے میسر آیئں گے، سیاحت میں بھی لا محدود او ر مثبت اضافہ ہو گا ہزارہا مواقعے میسر آئیں گے جس سے زرمبادلہ ہمیں کثیر تعداد میں حاصل ہو گا پاکستان کی سیاحت اور ٹورازم کی صنعت کو خوب پھلنے پھولنے کے مواقعے میسر آئیں گے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی قدرو منزلت میں اضافہ ہو گا خطے میں ہماری حیثیت مستحکم ہوگی اور علا قائی امن و استحکام بڑھے گا۔

ہمسایہ اور علاقائی دوستانہ ماحول پیدا ہو گا ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنایا جا سکے گا اس لیے پاک چین بانڈنگ ضروری ہے کیونکہ روس اور کچھ بڑے اور اہم یورپی ممالک اور طاقتیں پاکستان کے ساتھ اپنی شراکت داری کو فروغ دینا چاہیں گی اور بر صغیر میں امن آشتی کے ساتھ ترقی کے نئے در کھلیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ ہم اپنے دفاع اور معیشت دونوں ہی مضبوط کر سکیں گے۔

ہم اپنے اسٹریٹجک، اقتصادی فوائد حاصل کریں گے اور اپنے ہم وطنوں کو ترقی یافتہ ممالک کی عوام کی صف میں شامل کرنے کی ادنی سی کوشش کرسکیں گے اسی لئے دونوں ممالک اپنے تمام ہی تعلقات چاہے، معاشی، سماجی، سٹریٹجک اور اقتصادی ہوں مضبوط کرنا چاہتے ہیں اور وسیع تر کوشش کر رہے ہیں۔

اس معاملے میں سی پیک ایک سنگ میل ثابت ہو رہا ہے ہمیں کثیر جہتی تعاون نظر بھی آ رہا ہے لیکن یہاں یہ بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ کئی طاقتیں بالخصوص اندرونی و بیرونی طاقتیں ایسی بھی ہیں جو اس موقعے پر چین کی بڑھتی ہوئی علاقائی طاقت سے خوف زدہ ہو کر پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر سکتی ہیں اس پس منظر کو ذہن نشین رکھ کر ہمیں اپنا ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنا ہو گا ہمیں اپنی معیشت کا بنیا دی ڈھانچہ مضبوط کرنا ہو گا۔

اس کے علاوہ ایک اور اہم عنصر جو کہ بہت اہم ہے وہ ہے سیاسی انتہا پسندوں، بنیاد پرستوں، مذہبی عسکریت پسندوں کو ختم کرنا ہو گا وسیع اذہان، صحت مند معاشرتی رویوں اور مثبت سوچ کی مدد لینا ہوگی کیونکہ ہم اپنے ملک میں ہمسایہ اور عظیم دوست ملک چین کے ساتھیوں پر حملہ بھی ہوتے دیکھ چکے ہیں اس سلسلے میں ہم دہشت گردی کا شکار بھی ہوئے ہیں جو کہ ہماری اندرونی عناصر بھی رہے اور بیرونی عناصر بھی شامل رہے ہیں حال ہی میں کراچی یونیورسٹی میں ہونے والا خود کش حملہ بھی اسی کی ایک کڑی ہے کہ جس میں ہم نے اپنے عظیم دوست ملک چین کے تین اساتذہ کو ہی دہشت گردی کا نشانہ بنایا بلاشبہ ننانوے فیصد پاکستانی عوام کو اس حادثے پر انتہائی افسوس اور دکھ ہوا ہے اور وہ چین کے غمزدہ خاندان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ہماری ہی سرزمین پر یہ گھناؤنی حرکت کی گئی ہے جس کی ہم سب پاکستانی پر زور مذمت کرتے ہیں ایسے واقعات کا مکمل خاتمہ ضروری ہے جس کے بعد ہی ہم سی پیک جیسے عظیم منصوبے کو کامیاب بنا سکتے ہیں جو کہ بلاشبہ بہت ضروری ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments