حکومت کا بڑی صنعتوں پر 10 فی صد سپر ٹیکس لگانے کا اعلان، اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی


فائل فوٹو
ویب ڈیسک — حکومتِ پاکستان نے بڑی صنعتوں پر 10 فی صد ‘سپر ٹیکس’ اور سالانہ 15 کروڑ روپے سے زائد آمدنی والے افراد اور کمپنیوں پر اضافی ٹیکس لگانے کا اعلان کیا ہے۔ حکومتی اعلان کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی دیکھی جا رہی ہے۔اسلام آباد میں جمعے کو معاشی ٹیم کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیمنٹ، اسٹیل، شوگر انڈسٹری پر 10 فی صد سپر ٹیکس لگایا جائے گا۔

ان کے بقول ٹیکسٹائل، آٹوموبائل انڈسٹری، آئل اینڈ گیس فرٹیلائزر، بینکنگ انڈسٹری، مشروبات، کیمیکل اور سیگریٹ انڈسٹری پر بھی 10 فی صد سپر ٹیکس لگے گا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ٹیکس وصولیوں کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں اور اس سلسلے میں تمام آئینی اداروں سے مدد لیں گے۔

وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی حکومت کی جانب سے عائد کردہ نئے ٹیکسوں کی تفصیل قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران بتائی ہے۔

حکومت کی جانب سےنئے ٹیکسز کے اعلان کے ساتھ ہی پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی دیکھی گئی ہے۔

جمعے کو ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر کے ایس ای 100 انڈیکس 42 ہزار 782 کی بلند سطح سے کم ہو کر 40 ہزار 651 کی سطح پر آگیا۔مارکیٹ میں دو ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی کے باعث کچھ دیر کے لیے کاروبار کو معطل بھی کیا گیا۔

‘ایسے 13 شعبوں پر بھی سپرٹیکس لگایا ہے جن کا نفع زیادہ ہے’

وزیرخزانہ نے کہا کہ ہر وہ شخص یا کمپنی جس کی سالانہ آمدنی 15 کروڑ روپے سے زائد ہے اس پر ایک فی صد اضافی ‘سپر ٹیکس’ لگایا جائے گا۔ اسی طرح 20 کروڑ سے زائد آمدن پر دو فی صد ، 25 کروڑ روپے سے زائد آمدن پر تین فی صد اور 30 کروڑ روپے سے زائد آمدن پر چار فی صد اضافی ٹیکس ایک سال کے لیے لگایا جائے گا۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت نے 13 ایسے شعبوں پر بھی سپر ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے جن کا نفع زیادہ ہوا ہے۔ ایسی کمپنیاں جن کی 30 کروڑ روپے سے زیادہ کی آمدن ہے اس پر ایک سال کے لیے 10 فی صد سپر ٹیکس لگایا جائے گا۔

ان شعبوں کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شوگر انڈسٹری، سیمنٹ، اسٹیل، ٹیکسٹائل، سیگریٹ، فرٹیلائزر، بینکنگ، آئل اینڈ گیس، بیوریجز، آٹو موبائل اسمبلرز، ایئرلائنز، کیمیکل اور ایل این جی ٹرمنلز پر 10 فی صد زیادہ ٹیکس لگایا جائے گا۔

’25 لاکھ دکانوں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے’

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرِ خزانہ نے کہا کہ حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا ہے اور پاکستان ڈیفالٹ کی طرف نہیں بہتری کی طرف جائے گا۔

ان کے بقول، “مجھے اس بات کا کریڈٹ دیا جائے کہ میں نے وزیرِاعظم، ان کے بیٹوں کی کمپنیوں اور اپنی کمپنی پر بھی ٹیکس لگایا ہے۔”

مفتاح اسماعیل کے مطابق پاکستان میں کم از کم 25 لاکھ دکانوں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے اور ایک نئی اسکیم کے تحت ان کے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کو بجلی کے بل میں فکسڈ کردیا ہے۔ اس ٹیکس کے بعد ان سے کوئی سوال نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سونے کی 30 ہزار دکانوں میں سے صرف 22 رجسٹرڈ ہیں اور وہ اپنی اوسط سیل چار ہزار روپے دکھاتے ہیں۔

مفتاح اسماعیل کے بقول 300 اسکوائر فٹ سے کم سونے کی دکانوں کے اوپر چالیس ہزار روپے فکس انکم اور سیلز ٹیکس لگا دیا ہے۔ اس کے علاوہ جو بڑی دکانیں ہیں ان پر سیلز ٹیکس 17 فی صد کم کر کے تین فی صد کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سونا فروخت کرنے پر چار فی صد ود ہولڈنگ ٹیکس کو کم کرکے ایک فی صد کردیا ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments