ہنزہ میں ’واک فار لائف‘ کی فاتح بقلوچ بی بی جن کی صحت کا راز خوشی سے جڑا ہے

محمد زبیر خان - صحافی


کیا آپ کو بھی لمبی عمر اور خوشگوار زندگی کی خواہش ہے؟ تو اس کا ایک جواب ہنزہ کی 84 برس کی بقلوچ بی بی کے پاس ہے جن کا اصول ہے کہ ہمیں اپنے آپ کو فعال رکھنا چاہیے۔

گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ کے علاقے مرتضیٰ آباد کی رہائشی بقلوچ کے بقول ’میں خوش رہتی ہوں۔ گھر کے کام کاج، کھیتی باڑی میں حصہ لیتی ہوں۔‘

بقلوچ بی بی کو بہت زیادہ آرام ’اچھا نہیں لگتا‘ بلکہ وہ ’ہر وقت کچھ نہ کچھ کرتی رہتی‘ ہیں۔

حال ہی میں بارہ پوتے پوتیوں کی دادی بقلوچ نے گنانی تہوار میں ایک ریس آسانی سے جیت کر سب کو متاثر کیا اور انھیں ٹرافی بھی دی گئی۔

گلگت بلتستان میں روایتی تہوار گنانی کے دوران پہلی بار ’واک فار لائف‘ نامی تقریب میں بقلوچ بی بی سمیت کئی بزرگ خواتین نے حصہ لیا۔

گنانی تہوار میں بزرگ خواتین کی دوڑ کا مقابلہ

یوتھ اینڈ سپورٹس پروگرام کے منتظم شاہ نواز آغا خان بتاتے ہیں کہ گنانی تہوار ہر سال گندم کی فصل کی کٹائی شروع کرنے سے پہلے منایا جاتا ہے۔

’اس میں لوگ اکٹھے ہوتے ہیں، فصل اور اچھی خوراک کے لیے دعا کرتے ہیں۔ وہ روایتی طور پر گندم اور مکھن کو مکس کرتے ہیں اور اس دوران مختلف ایونٹ ہوتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ صدیوں پرانا تہوار ہے جو اب بھی بلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں گندم کی کٹائی سے پہلے مختلف تاریخوں کو منایا جاتا ہے۔

’اس بار ہم نے سوچا کہ ہمیں اس تہوار کے موقع پر اپنے بزرگوں بالخصوص بزرگ خواتین کے لیے بھی کوئی ایونٹ رکھنا چاہیے۔ جس پر ہم نے دوڑ مقابلے کے نام پر ’واک فار لائف‘ کا ایونٹ رکھا۔‘

شاہ نواز کے مطابق ’ہمارے علاقے کی تقریباً تمام بزرگ خواتین نے حصہ لیا۔ انھوں نے خوب انجوائے کیا اور ہم جو پیغام دینا چاہتے تھے وہ بھی سمجھا۔‘

بقلوچ بی بی کو یاد ہے کہ پہلے انھوں نے دوڑ میں حصہ لینے سے انکار کر دیا تھا۔

’مجھے میرے بیٹوں نے بھی کہا کہ حصہ لوں اور پھر میں نے سوچا کہ میں کوئی بوڑھی بیمار تھوڑی ہوں۔ بس اس کے بعد میں مقابلے میں حصہ لینے کو تیار ہو گئی۔‘

’اس بار دادیاں اور نانیاں تماشائی نہیں تھیں‘

بقلوچ بی بی کہتی ہیں کہ مقابلے کے بعد انھیں ٹرافی بھی دی گئی۔ ’سب لوگوں نے تالیاں بجائیں۔ اب سب لوگ مجھے مبارکباد دینے آ رہے ہیں۔ ان میں میرے ساتھ مقابلے میں حصہ لینے والی خواتین بھی شامل ہیں۔ وہ تقریباً میری ہی ہم عمر کی دادیاں اور نانیاں ہیں۔‘

’ہم آپس میں بات کرتے ہیں کہ ہمیں اس عمر میں چارپائی پر نہیں لگنا چاہیے۔ اپنے آپ کو فعال رکھنا چاہیے۔ گھر کے کاموں میں دلچسپی لینی چاہیے۔ ہمارا دیہاتی ماحول ہے (اور) اس ماحول میں عموماً گھر کی بڑی بیٹیاں یا بہو گھر کے کام کاج سنبھال لیتی ہیں مگر ہمیں پھر بھی اپنے لیے خود کو گھر کے کاموں میں مصروف رکھنا چاہیے۔‘

بقلوچ بی بی کو لگتا ہے کہ ایسی سرگرمیاں ہوتی رہیں تو مختلف تقاریب میں نوجوانوں کے ساتھ ساتھ بزرگوں کا بھی دل لگا رہتا ہے۔

’میں اور میری تمام ساتھیوں نے اس موقع کا بہت مزہ لیا۔ جب ہم لوگ دوڑ میں حصہ لینے کو پہنچے تو سارے گاؤں والے شور شرابہ کر رہے تھے۔ ہر ایک کی نظر ہم پر تھی۔ ہر کوئی دیکھنا چاہ رہا تھا کہ ہم کیا کر سکتی ہیں اور کیا نہیں۔‘

بقلوچ بی بی کہتی ہیں کہ یہ تہوار تو ہر سال ہوتا ہے مگر ’مجھے لگتا ہے کہ جتنا مزہ اس سال آیا، اس سے پہلے نہیں آیا ہو گا۔ (اس بار) تمام دادیاں اور نانیاں تماشائی نہیں بلکہ خود اس کا حصہ تھے۔ یہ کسی کو غلط فہمی نہیں ہونا چاہیے ہم بزرگ خواتین کچھ نہیں کر سکتیں۔ ہم سب کچھ کر سکتی ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

ہنزہ میں دلہن کی کرین پر رخصتی: ’بیگم کو بتایا بارات ایکسکویٹر پر لا رہا ہوں تو وہ پریشان ہو گئیں‘

بلتت کا قلعہ ’جو جہیز میں ملا‘

شیشپر گلیشئیر کی جھیل پھٹنے سے چار سال میں پانچ مرتبہ سیلاب آیا مگر ’حکومتی وعدے آج بھی پورے نہیں ہوئے‘

سرباز خان: ہنزہ کا نوجوان جو کوہ پیمائی کا شوق پورا کرنے کے لیے کچن بوائے بنا

’خوش رہتی ہوں، شاید اسی لیے میری صحت ٹھیک ہے‘

بقلوچ بی بی نے ہنستے ہوئے کہا کہ ’میں اب بھی گھر کے کاموں میں حصہ لیتی ہوں تو اس کا ہرگز مطلب نہیں کہ یہ کوئی میری مجبور ہے یا میں کسی کے کہنے پر ایسا کرتی ہوں۔ کسی کی ہمت نہیں کہ وہ مجھ سے کہہ سکے کہ مجھے گھر کا کام کرنا چاہیے۔‘

وہ اپنی مرضی سے کاموں میں حصہ لیتی ہیں۔ ’جو میرا دل چاہتا ہے وہی کرتی ہوں اور جب میرا دل چاہتا ہے کرتی ہوں۔ اسی طرح میں کھیتوں میں جاتی ہوں۔ وہاں پر جا کر نہ صرف نگرانی کرتی ہوں بلکہ خود بھی کچھ نہ کچھ کرتی ہوں۔‘

بقلوچ بی بی کہتی ہیں کہ ’حکم میرا ہی چلتا ہے مگر مجھے حکم دینا اچھا نہیں لگتا بلکہ میری اپنی بہوؤں سے دوستی ہے۔ ہر وقت خوش رہتی اور مسکراتی ہوں۔ لوگوں کی خوشی غمی میں شرکت کرتی ہوں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ میری صحت ٹھیک ہے۔‘

بقلوچ بی بی کو چند ماہ سے بلڈ پریشر کی شکایت ہونا شروع ہوئی ہے مگر وہ کہتی ہیں کہ ’اب میں نے سوچ لیا ہے کہ زیادہ کام کروں گی اور ساتھ میں واک بھی کروں گی تو یہ بلڈ پریشر بھی نہیں رہے گا۔‘

اس پروگرام کے ایک اور آرگنائزر امین خان کہتے ہیں کہ انھوں نے سوچا کہ ’خوشی اور تفریح ہماری دادیوں اور نانیوں کا بھی حق ہے۔ اسی لیے ہم نے تجربے کے طور پر ان کا پروگرام رکھا۔‘

شروع میں ان کے لیے ایسا کرنا کچھ مشکل رہا لیکن ’ہماری تمام خواتین ہماری بات کو سمجھ گئیں۔ انھوں نے پورے جوش و خروش سے اس میں حصہ لیا۔ اس وقت کا منظر کیا بتاؤں، خوشی ان کے چہروں سے جھلک رہی تھی۔‘

امین خان کا کہنا تھا جب دادی بقلوچ کو ٹرافی دی گئی تو پروگرام میں حصہ لینے والی دیگر دادیوں اور نانیوں نے ان کے لیے خوشی منائی۔ ’مل کر مقامی لڈی ڈالی جس میں پورا گاؤں ان کے ہمراہ تھا۔

’ہمیں ایسا لگا کہ اس سے بڑا جشن کوئی اور نہیں ہو سکتا۔‘

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32544 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments