نوپور شرما کے متنازع بیان نے پورے ملک کو خطرے میں ڈال دیا، انڈین سپریم کورٹ
انڈیا کی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سابق ترجمان نوپور شرما کی جانب سے پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازع بیان نے پورے ملک کو خطرے میں ڈال دیا۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ ’ایک منہ پھٹ نے پورے ملک کو آگ لگا دی، نوپور شرما کو پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔‘
بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما نے انڈیا کے مقامی نیوز چینل ٹائمز ناؤ کے ایک پروگرام میں شرکت کے دوران گیانواپی مسجد کے تنازعے پر بات کرتے ہوئے کچھ ایسا کہا، جہاں سے یہ سارا معاملہ شروع ہوا تھا۔
اس بیان پر پہلے انڈیا میں اور پھر بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل کے بعد نوپور شرما کو معطل کر دیا گیا تھا۔
انڈین سپریم کورٹ نے کیا کہا؟
نوپور شرما کے متنازع بیان پر انڈیا کی مسلم سماجی تنظیم رضا اکیڈمی نے 28 مئی 2022 کو ٹویٹ کر کے ان کی گرفتاری کے لیے مہم شروع کی تھی۔ رضا اکیڈمی نے ممبئی میں بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما کے خلاف انڈین قانون کے تحت مقدمہ بھی درج کروایا۔
نوپور شرما، جن کے خلاف انڈیا کے مختلف شہروں میں ایک درجن سے زیادہ مقدمات قائم ہوئے تھے، نے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں ان کے خلاف درج تمام مقدمات کو دلی منتقل کیا جائے۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق نوپور شرما کی درخواست کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے سوال اٹھایا کہ ’ایک ٹی وی چینل کا ایجنڈا چلانے کے علاوہ ایک ایسے معاملے پر بحث کرنے کا کیا مقصد تھا جو پہلے ہی عدالت میں ہے اور نوپور شرما کو ایسا بیان دینے کی کیا ضرورت تھی؟‘
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ ’نوپور شرما کا بیان اودے پور میں پیش آنے والے بدقسمت واقعہ کا بھی ذمہ دار ہے۔‘
یاد رہے کہ کنہیا لال نامی درزی کو راجستھان کے شہر اودے پور میں منگل کو دو مسلمانوں نے اس وجہ سے قتل کیا تھا کہ انھوں نے نوپور شرما کی حمایت میں فیس بک پوسٹ کی تھی۔
سپریم کورٹ نے نوپور شرما کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے انھیں ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا جس کے بعد نوپور شرما نے اپنی درخواست واپس لے لی۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق نوپور شرما کے وکیل منیندر سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ وہ معافی بھی مانگ چکی ہیں اور اپنا بیان بھی واپس لے چکی ہیں۔
اس پر بنچ نے ریمارکس دیے کہ ’انھوں (نوپور شرما) نے بیان واپس لینے اور معافی مانگنے میں بہت دیر کی۔‘
Supreme Court slams Nupur Sharma and says she should apologise to the whole country. Supreme Court says she and her loose tongue has set the entire country on fire. Supreme Court says her outburst is responsible for the unfortunate incident at Udaipur, where a tailor was murdered
— ANI (@ANI) July 1, 2022
متنازع بیان اور اسلامی دنیا کا ردعمل
نوپور شرما کے بیان پر او آئی سی، پاکستان، سعودی عرب، کویت، قطر اور ایران سمیت کئی ممالک نے با ضابطہ طور پر احتجاج کیا اور کئی ممالک میں انڈیا کے سفیروں کو طلب کیا گیا جو بین الاقوامی سطح پر انڈیا کے لیے ایک بڑا سفارتی چیلنج بن گیا۔ اس کے علاوہ عرب دنیا میں انڈیا کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم بھی چلی۔
قطر کی وزارت خارجہ نے دوحہ میں انڈیا کے سفیر دیپک متل کو طلب کر کے انڈیا سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
قطر کی وزارت خارجہ کے مطابق ’اس طرح کے اسلام فوبیا پر مبنی ریمارکس کو بغیر سزا کے چھوڑ دینا، انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے اور یہ مزید تعصب اور پسماندگی کا باعث بن سکتا ہے، جو تشدد اور نفرت کے ایک نئے سلسلے کو جنم دے گا۔‘

سعودی عرب نے بھی اپنے بیان میں سخت الفاظ استعمال کیے جس میں کہا گیا کہ سعودی عرب کی ’وزارت خارجہ انڈین بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ترجمان کے بیانات کی مذمت کرتی ہے، جس میں پیغمبر اسلام کی توہین کی گئی اور یہ کہ سعودی عرب تمام مذاہب اور مذہبی شخصیات اورشعائر اسلام کے خلاف اس طرح کے تعصب کی مستقل حوصلہ شکنی کی پالیسی کا اعادہ کرتا ہے۔ً
یاد رہے کہ بی جے پی ترجمان نوپور شرما کے پیغمبر اسلام کے بارے میں کیے گئے متنازع تبصروں سے پیدا ہونے والے تنازعے پر ان کو معطل کر دیا گیا اور پارٹی جنرل سکریٹری ارون سنگھ نے کہا کہ ’ان کی پارٹی کسی بھی ایسے نظریہ کے بالکل خلاف ہے جو کسی بھی فرقہ یا مذہب کی توہین کرتا ہو۔‘
Correction | "The Bharatiya Janata Party respects all religions. The BJP strongly denounces insult of any religious personalities of any religion," says BJP in its statement.
(The earlier part about Nupur Sharma omitted as BJP statement does not mention her alleged statement) pic.twitter.com/HutgpsBXkG
— ANI (@ANI) June 5, 2022
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ارون سنگھ نے کہا کہ |انڈیا کی ہزار سال کی تاریخ میں بہت سے مذاہب پروان چڑھے ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی ہر مذہب کا احترام کرتی ہے۔ انڈیا کا آئین شہریوں کو کسی بھی مذہب پر عمل کرنے کی آزادی دیتا ہے۔ یہ حق بھی دیتا ہے کہ وہ کسی بھی مذہب پر عمل پیرا ہوں اور تمام مذاہب کا احترام کریں۔‘
نوپور شرما کا مؤقف
پارٹی رکنیت سے معطلی کے بعد نوپور شرما نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’گذشتہ کئی دن سے میں نے ٹی وی کے کئی مباحثوں میں حصہ لیا، جہاں ہمارے مہادیو کی مسلسل توہین اور بے عزتی کی جاتی تھی۔ مذاق کے طور پر کہا جا رہا تھا کہ یہ شیولنگ نہیں بلکہ ایک چشمہ ہے۔ سڑک کے کنارے لگے نشانات اور کھمبوں سے موازنہ کر کے شیولنگ کا مذاق اڑایا جا رہا تھا۔ میں مہادیو کی مسلسل توہین برداشت نہ کر سکی اور میں نے اس کے جواب میں کچھ کہہ دیا اگر میرے الفاظ سے کسی کو ٹھیس پہنچی ہو یا کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہو چاہے وہ کوئی بھی ہو میں اپنا بیان غیر مشروط طور پر واپس لیتی ہوں۔ میرا مقصد کبھی کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں ہے۔‘
تاہم نوپور نے دعویٰ کیا کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور اس بیان کے بعد سے ان کے خاندان کو اسلامی بنیاد پرستوں کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔

نوپور شرما کون ہیں؟
نوپور شرما بھارتیہ جنتا پارٹی کی قومی سطح کی ترجمان تھیں۔ سنہ 2015 کے اسمبلی انتخابات میں، انھوں نے نئی دہلی کی سیٹ سے دہلی کے موجودہ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے خلاف مقابلہ کیا تھا۔
تاہم وہ الیکشن نہیں جیت سکیں اور بھاری مارجن سے ہار گئیں تھیں۔ نوپور بی جے پی دہلی میں ریاستی ایگزیکٹو کمیٹی کی رکن بھی رہی ہیں۔ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے یوتھ ونگ بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کا بھی جانا پہچانا چہرہ ہیں۔
نوپور شرما 23 اپریل 1985 کو پیدا ہوئیں۔ انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم دہلی کے متھرا روڈ پر واقع دہلی پبلک سکول سے مکمل کی۔ انھوں نے اپنی گریجویشن ہندو کالج دہلی سے مکمل کی۔ وہ اکنامک آنرز میں گریجویٹ ہیں۔ سنہ 2010 میں، انھوں نے دلی کی لا فیکلٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری مکمل کی۔
نوپور شرما نے لندن سکول آف اکنامکس سے ایل ایل ایم کیا۔ ان کا تعلق ایک سفارتی اور کاروباری گھرانے سے ہے۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).