آزادی کا دوہرا معیار کیوں؟


امریکہ میں شخصی آزادی کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ آئین کی پہلی ترمیم لوگوں کی آزادی اظہار کو محفوظ کرتی ہے جبکہ دوسری ترمیم لوگوں کی اسلحہ رکھنے کی آزادی کو پامال نہ کرنے کا تحفظ دیتی ہے۔

امریکہ میں دو قوانین ہیں، دونوں دلچسپ بھی ہیں اور تاریخی بھی۔ دونوں قوانین شخصی آزادی اور لبرٹی کی بنیاد پر وجود میں آئے ہیں۔

پہلا قانون ”گن لاء“ ہے۔ اس قانون کے مطابق لوگوں کو اسلحہ رکھنے کی آئینی اور قانونی آزادی دی گئی ہے۔ امریکہ کی بنیاد رکھنے والے بانیوں  نے 1791 ء میں شخصی آزادی اور لوگوں کی زندگی کو تحفظ دینے کے لئے آئین میں دوسری ترمیم کر کے اسلحہ رکھنے کو قانونی حیثیت دی۔ اس قانون بنانے کی تین اہم وجوہات تھی۔

1۔ لوگوں کی زندگی اور جمہوریت کو تحفظ دینا
2۔ وفاق کی اجارہ داری کو کنٹرول کرنا یعنی ریاستوں کی خودمختاری کا تحفظ یقینی بنانا اور
3۔ بادشاہ/صدر کو لگام ڈالنا یعنی ان کی اختیارات کو کنٹرول کرنا

دوسرا قانون ”ابارشن لاء“ یعنی اسقاط حمل کا قانون ہیں۔ یہ قانون تولیدی آزادی کی حفاظت ”Protection of Reproductive freedom“ فراہم کرتا ہے۔ 1973 ء میں امریکی سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا کہ امریکی آئین حاملہ عورت کی اسقاط حمل کی آزادی کی حفاظت کرتا ہے۔ یعنی حاملہ عورت آزاد اور خودمختار ہے، چاہے تو اسقاط حمل کروا سکتی ہے اور اگر نہ چاہے تو بچے کو جنم دے سکتی ہے۔ اس قانون کے پیچھے شخصی آزادی اور انسانی حقوق کا تصور تھا بلکہ یو کہیں کہ یہ امریکی آئین کی پہلی ترمیم کی بنیاد پر وجود میں آئی۔

دونوں قوانین ہر امریکن شہری کو آزادی، خودمختاری اور زندگی کا تحفظ جیسے اہم اور بنیادی حقوق دیتے ہیں۔ پہلے قانون کے مطابق ہر شخص اپنی حفاظت اور زندگی کی تحفظ کے لئے اپنے پاس اسلحہ (بندوق، پستول، رائفل وغیرہ) رکھ سکتا ہے۔ یہ حق ان کو آئین اور قانون دیتا ہے۔ دوسرے قانون کے مطابق اگر کوئی حاملہ عورت ”Pregnant woman“ چاہے تو اسقاط حمل کروا سکتی ہے یعنی بچے کو ضائع کر سکتی ہے۔ یہ ان کا جمہوری اور قانونی حق ہے۔

گزشتہ ہفتے امریکی سپریم کورٹ نے دو اہم فیصلے دیے۔ ایک 1973 کے ابارشن لاء کو ختم کیا (اسقاط حمل کا حق واپس لیا) یعنی 73 میں کیا گیا اپنا فیصلہ واپس لیا اور دوسرا جن ریاستوں (نیویارک) میں بندوقوں کی خریداری میں مشکلات، طویل طریقہ کار اور بندوق اٹھانے کے حقوق پر پابندی تھی، اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ نے بندوق کے حقوق کو وسعت دی اور کہا کہ گھر اور عوام میں اسلحہ لے جانے کے حق کی ضمانت امریکی آئین کی دوسری ترمیم سے حاصل ہے۔ اب ہر کوئی ذاتی اور اجتماعی زندگی میں اسلحہ رکھ سکتا ہے۔ یہ ان کا قانونی حق ہے۔ عورت اب ابارشن نہیں کر سکتی، اگر کوئی ایسا کرے بھی تو یہ قانونی جرم تصور کیا جائے گا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک طرف سیکولر، لبرل، فیمینیسٹ اور انسانی حقوق کے تحفظ کی تنظیمیں /طبقات ابارشن لاء ختم ہونے کو انسانی حقوق، شخصی آزادی اور خودمختاری پر حملہ قرار دے رہے ہیں اور کئی دنوں سے مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔ دوسری طرف یہی لوگ/تنظیمیں گن لاء کو ختم کرنے اور قانونی حیثیت مٹانے کی مطالبہ کرتے ہیں اور سپریم کورٹ کی گن لاء کے حق میں فیصلے کو غلط قرار دے رہے ہیں۔ ان کے اس رویے پر میرے کچھ سوالات ہیں۔

پہلا سوال یہ ہے کہ یہ تو آزادی، خودمختاری اور انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں، اگر ان کے نزدیک ابارشن لاء ختم کرنا ان حقوق کی پامالی ہے تو کیا گن لاء ختم کرنا بھی کسی سے اسلحہ چھیننے اور ان کی آزادی کو پامال کرنا نہیں ہے؟

دوسرا اگر ابارشن کی آزادی شخصی آزادی ہے تو پھر ہر کسی کو اپنی حفاظت کے لیے بندوق یا پستول رکھنے کی آزادی کی مخالفت کیوں کرتے ہیں؟

تیسرا اگر گن لاء کی وجہ سے انسانی جانیں ضائع ہونے کا خدشہ ہے تو کیا ابارشن سے دن میں ہزاروں بچے ضائع کرنا انسانی جانوں کا ضیاع نہیں ہے؟

چوتھا سوال یہ ہے کہ اگر گن لاء کی وجہ سے انسانی جانوں کو خطرہ ہے اور ان کے ہوتے ہوئے کوئی جانی تحفظ نہیں ہے، تو ابارشن میں تو آنے والے بچوں کو سیدھا مروایا جاتا ہے، ان کے جانوں کی تحفظ کیوں نہیں؟

آخری سوال یہ ہے کہ آزادی کا پیمانہ، کسوٹی اور معیار کیا ہے؟ آزادی اور خودمختاری سے جڑے دو معاملات میں دو الگ الگ انداز فکر، موقف، نظریہ اور معیار رکھنا کیا دوہرا معیار نہیں ہے؟

اصول اور قانون ہر وقت ہر معاملے میں ہر کسی کے لئے ایک ہونا چاہیے۔ مغربی معاشرے کا یہی دوہری معیار، یہی بے لگام اور شتر بے مہار آزادی اور لبرٹی ان کی پستی اور زوال کی وجہ بنے گا بلکہ بن رہا ہے۔ گن وائلنس یا گنز شوٹنگ سے دن یا ہفتے میں کوئی واقعہ دو ہی ہو جائے گا لیکن ابارشن کی وجہ سے ہر روز ہزاروں جانیں مسلسل ضائع ہو رہی ہیں لیکن ان کی ان کے ہاں کوئی اہمیت، حیثیت اور قیمت نہیں ہے۔ اگر معاملہ انسانی جانوں کی ضیاء کو روکنے اور زندگی کے تحفظ کی ہے تو جس طرح ایک اٹھارہ، بیس، تیس یا پچاس سال نوجوان یا بوڑھے کی زندگی اہم ہے، بالکل اسی طرح ایک ہونے والے بچے کی زندگی بھی اہم ہے۔ اسے بھی جینے کا حق ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments