فون کال


سر ایک ہاتھ میں پکڑی چھڑی کو دوسرے ہاتھ کی تلی پر مارتے ہوئے اپنے دفتر میں تیز تیز چکر لگا رہے ہیں، کبھی دفتر کی چھت کو گھورتے ہیں اور کبھی اپنے پاؤں کو۔ ایک ماتحت اندر داخل ہوتا ہے، سلام کرتا ہے پر صاحب ہیں کہ ان کو کوئی پتہ نہیں چلتا، بس گھومے جا رہے ہیں۔ ماتحت دفتر کے اندر جتنے زور سے کھنکارنے کی اجازت ہے اس زور سے کھؤو کھؤو کرتا ہے، سر نے ایک دم اس کی طرف دیکھا۔ تم کس وقت آئے ؟ جی ابھی، بات جاری رکھتے ہوئے، سر آپ ٹھیک ہیں، میں دس منٹ بعد آ جاتا ہوں، ایک ضروری فائل کرنی تھی۔ ہاں ہاں آپ کریں، میں ٹھیک ہوں، صاحب بات جاری رکھتے ہوئے، آپ کو پتہ ہے، اگر وہ پیسے نہ آئے تو تنخواہوں کا مسئلہ ہے، تنخواہ رک بھی سکتی ہے اور میرا توں حساب بھی ہونا ہے یہ نہ ہو کمپنی کے پاس پیسے نہ ہوں اور میرے لیے تو مسئلہ بن جائے گا، تمہیں پتہ ہے کہ میرا تو حساب بھی کروڑوں میں ہونا ہے۔

سر آپ خود فون کر لیں، ان سے کہیں کہ ہمارے پیسے جاری کریں، آپ کی مان جائیں گے، آپ کے فون میں پاور ہے، ویڈیو کال کریں، سٹک سمیت۔

کس کو فون کروں؟
سر ظاہر ہے، کمپنی کے صدر کو، جو آپ کا سٹیٹس ہے، اور کس کو۔
اچھا، ملاؤ فون۔
فون ملایا گیا، گھنٹی زور و شور سے بچتی ہے، ادھر مارے خوشی کے برا حال ہے، کسی نے فون نہیں اٹھایا۔

حرام زادے نے نمبر دیکھ لیا ہو گا کہاں سے آیا ہے، کاش کہ میں ان کے خلاف دھرنا کروا سکتا ہوتا، میں اس کے نمبر ٹو کو ملا تا ہوں، ابھی بات کرواتا ہوں سر۔

یہاں بھی وہی حالات ہیں، نیچے والے کو ملاتا ہوں، نیچے چلتے چلتے بات دسویں نمبر تک پہنچ گئی، کوئی دسویں گھنٹی بعد دسویں نمبر نے فون اٹینڈ کر لیا۔

نہ سلام اور نہ دعا، فون اٹھاتے ہی، میں سیکرٹری مسٹر ایکس وائی زیڈ، تم کون ؟
جی گزارش ہے کہ میں مسٹر ”بی“ ہوں، مسٹر اے کا سیکرٹری، مسٹر ”اے“ آپ کے باس سے بات کرنا چاہتے ہیں۔
وہ تو میٹنگ میں ہیں، ویسے بھی ایسے بات نہیں ہو سکتی، وہ بہت مصروف ہوتے ہیں، پہلے وقت لینا پڑتا ہے۔

مگر سر ارجنٹ ہے، ہم ٹربل میں ہیں، مسئلہ بنا ہوا ہے اور روز روز نئے مسلے بنتے جا رہے ہیں، سر باس کی بات کروانا ضروری ہے، سر مہربانی فرما کر کوئی مدد کریں۔

اچھا ”میں آپ کی صرف یہ مدد کر سکتا ہوں کہ مجھ سے اپنے باس کی بات کروا دو تمہارا پیغام پہنچ جائے گا“ ۔

شکریہ، شکریہ، شکریہ، سر یہ لیں رسیور، آپ بات کریں، مان گیا ہے۔

سر، وہ دیکھیں جی کہ ہماری بات تو تقریباً ہو ہی گئی ہے، میں نے گزارش کرنی تھی کہ ہمارے پیسے ہمیں دے دیں، ہمیں مسائل آ رہے ہیں، ایسا نہ ہو کہ تنخواہوں کا مسئلہ بن جائے، کچھ لوگوں نے پینشن جانا ہے ان پر ہمارا کافی خرچہ آنا ہے، آپ خود سوچیں کہ ان کو بغیر پیسوں کے گھر تو نہیں بھیج سکتے۔

آپ کی بات میں اپنے صاحب تک پہنچا دوں گا، ویسے آپ کو بتا دوں کہ اس طرح ہماری کمپنی میں کام نہیں ہوتے، صرف پیپر ورک دیکھا جاتا ہے۔

دیکھیں جی، آپ ایسا نہ کہیں، ہم آپ کے بہت پرانے خدمت گا رہیں، آپ کے لیے کئی بار اپنے گھر کو بھی آگ لگا چکے ہیں۔

آپ کال لمبی نہ کریں، میں بہت مصروف ہوں، آپ کی پرانی خدمات کی ساری ادائیگیاں مکمل ہو چکی ہیں، آپ کو اپنے گھر کو آگ لگانے کا ہم نے کبھی نہیں کہا تھا، اگر آپ نے ایسا کوئی کیا ہے تو وہ آپ کی اپنی کوئی ضرورت ہو گی۔ آخری الفاظ ابھی منہ میں تھے کہ ٹھک کی آواز آتی ہے

ہیلو، ہیلو ہیلو، یہ پکڑو رسیور، بند کر دیا حرامی نے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments