واپس آ جاؤ


آج پھر تمھاری یاد کی لہر ایسی اٹھی ہے کہ مجھے پور پور بھگو گئی ہے۔ دل نادان بس کچھ سننے سمجھنے کو تیار ہی نہیں۔ ایک ہی رٹ لگائے بیٹھا ہے کہ کہیں سے تم سامنے آ جاؤ اور اسی طرح گلے لگا لو۔ جب بھی تم نے گلے لگایا تھا ایسا لگا تھا جیسے مانو زندگی نے اپنا بدصورت چولا اتار پھینکا ہو اور اب اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ مجھے دیکھ کر مسکرا اٹھی ہو۔ جب تم ساتھ ہوتے تھے تو زندگی پر پیار سا آنے لگتا تھا۔ تمھارے سینے سے لگ کر جیسے سارے خوف، ساری فکریں، ساری اداسیاں زائل ہو جاتی ہوں۔ صرف تم ہوتے تھے اور تمھاری محبت لٹاتی نظریں۔

میں نے ہمیشہ خود کو بے حد عام جانا تھا۔ ایک ایسی لڑکی جس کے ہونے نا ہونے سے کسی کی زندگی میں کوئی فرق نہیں پڑتا، جو کچھ بھی پہن لے اس پر کبھی نہیں جچتا، جو زیادہ پڑھی لکھی نہیں، جو منہ کھولے تو کچھ الٹا ہی بولے، جس کی آنکھیں سوجی ہوئی سی ہیں، جس کے ہونٹ موٹے بھدے ہیں، جو فربہی مائل ہے، جس کا رنگ سانولا ہے۔ ایک عام سے بھی عام لڑکی جو اگر بھیڑ میں کھڑی ہو تو کوئی متوجہ بھی نہ ہو۔

پھر تم میری زندگی میں آئے اور مجھے یہ احساس دلایا کہ میں بہت خاص ہوں، مجھے لگنے لگا کہ ہاں! میں خاص ہوں، میرے پہننے اوڑھنے پر تمھاری والہانہ تعریفیں مجھے بتا گئیں کہ ہاں میں کچھ بھی پہن لوں مجھ پر جچتا ہے۔ کوئی پہناوا ایسا نہیں جو مجھ پر نہ اٹھے۔ تم میری باتوں کو ایسے سنتے تھے کہ مجھے احساس ہی نہیں ہوتا تھا کہ تمھارے بولنے کی باری تو آئی ہی نہیں، میں سانس لینے کے لئے رکتی تو تم کہتے بتاؤ ناں پھر کیا ہو؟ اور میں خود پر نازاں ہوتی ایک بار پھر بولتی چلی جاتی۔

تمہیں یاد ہے میری آنکھوں میں انفیکشن ہوا تھا؟ تم کیسے پریشان ہو گئے تھے نا! اور کیا کہا تھا؟ اگر تمھاری آنکھوں کو کچھ ہوا تو میں تم سے کبھی بات نہیں کروں گا، بند کرو یہ موبائل اور ریسٹ دو اپنی آنکھوں کو ۔ آن لائن نہ دیکھوں اب۔ اتنی توجہ۔ اتنا استحقاق بھرا انداز بھلا کب دیکھا تھا میں نے۔ میں بلا چوں چرا موبائل آف کر کے پابندی سے ڈراپس ڈالنے لگی کہ کوئی ہے جو کہتا ہے میری آنکھیں اسے بہت پسند ہیں۔ اور میرا لپ گلوس لگانا کتنا چڑاتا تھا نا تم کو ، جب تم نے مجھے کہا تھا کہ میرے ہونٹ اتنے خوبصورت ہیں کہ مجھے انہیں اور نمایاں کرنے کی ضرورت نہیں۔

میں تو رونے والی ہو گئی تھی کہ اتنے موٹے بھدے ہیں اور تم نے اپنا سر پیٹ لیا تھا کہ اری پاگل! فلرز لگوانے جاتی ہیں سلیبریٹیز ایسے لبوں کے لئے اور میں ہونق بنی تمھارا منہ تکنے لگی تھی۔ پھر تم نے مجھے کتنی ہی اداکاراؤں اور ماڈلز کی بی فور اینڈ آفٹر والی پکچرز دکھائی تھیں۔ میں نے اپنے آپ کو غور سے آئینے میں دیکھا تو واقعی! تم کتنا صحیح تھے۔

تم مجھے خوبصورت کہتے چلے گئے اور میں خوبصورت ہوتی چلی گئی، تم نے احساس دلایا کہ میں بزنس بھی کر سکتی ہوں، میں نے کہا ارے میں صرف کھانا بنا سکتی ہوں پر تم جیسے کسی جوہری کی طرح مجھے تراشنے میں لگے تھے۔ میرا پہلا پرافٹ جب میرے ہاتھ میں آیا تو تم بے تحاشا خوش تھے۔

وہ تم ہی تھے جس نے مجھے سکھایا کہ نا بولنا بھی آنا چاہیے۔
خود کے لئے بھی جینا چاہیے۔

مجھے جینے کا ڈھنگ سکھا کر ، کوئلہ کو تراش کر ہیرا بنا کر ، مجھے اپنے پیروں پر کھڑا کر کے تم اس دنیا سے چلے گئے۔ مجھے ایک بار پھر اکیلا کر دیا۔ آج مجھے ایک بہترین موقع ملا ہے اپنا نام بنانے کا ۔ میری روح تمہیں ڈھونڈ رہی ہے بتانے کو کہ دیکھو جوتم کہتے تھے وہ سچ ہونے جا رہا ہے، لوگ مجھے میرے نام سے پہچاننے لگے ہیں۔ میرا اپنا برانڈ لانچ ہو رہا ہے۔ آج میرے پاس سب کچھ ہے لیکن تم نہیں ہو۔ مجھ سے میرا سب کچھ لے لو لیکن تم لوٹ آؤ۔ تم سا کوئی نہیں۔ یہ کس دنیا میں جا بسے ہو کہ میری آواز تک تم تک نہیں پہنچتی! مجھے بھی بلا لو اپنے پاس کہ یہ کامیابیاں تمھارے بنا ادھوری ہیں۔

میں تمھارے بنا ادھوری ہوں۔
کیسے تم تک اپنا پیغام پہنچاؤں؟
تم نے کہا تھا کہ مرنے کہ بعد بھی میرے گاڈ فادر بن کر رہو گے۔ مجھے اپنے ہونے کا احساس دلاتے رہو گے۔
کوئی پردہ کیوں نہیں ہلتا؟
کوئی کتاب کیوں نہیں گرتی۔
تمھاری مہک آس پاس کیوں نہیں بکھرتی۔
کوئی کانچ کیوں نہیں ٹوٹتا۔
کوئی دیا کیوں نہیں بجھتا۔
کوئی جھونکا کیوں نہیں آتا۔
میں تمہیں بہت یاد کرتی ہوں۔
میرا دل روتا ہو تمھارے لئے۔
ایک بار واپس آ جاؤ۔
بس۔
ایک بار۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments