افسانہ: جب آئے گا شیطان


یہ لٹل لندن کہلانے والے شہر کوئٹہ کی ایک سرد شام تھی۔ گھروں کی چمنیوں سے نکلتا دھواں ایک عظیم لیڈر کے دیے پروگرامز کی طرح آسمانوں میں گم ہو رہا تھا۔ میں اور میرا سالا جلد از جلد امیر ہونے کی پلاننگ کرتے ہوئے گھر کی جانب رواں دواں تھے۔ روڈ کنارے دس بیس ہیروئنچی آج کی خوراک نہ ملنے پر پریشان بیٹھے تھے۔ میں اور میرا سالا وہاں سے گزرے، میرا سالا پیسے کمانے کے طریقوں پر مجھ سے مشورہ کر رہا تھا۔ میں نے ہیروئنچیوں کے پاس رک کر اسے کہا کہ کیا میں تمہیں ایک ٹپ دوں جس سے تم لاکھوں روپے کما سکتے ہو؟ اس نے کہا ضرور جیجا جی۔

”لیکن میری ایک شرط یہ کہ اس کمائی سے ملے پہلے پچاس لاکھ میرا قرضہ اتارنے کو میں رکھوں گا“ میں نے کہا۔

سالا فوراً مان گیا۔

میں نے اسے مشورہ دیا کہ ابھی جاؤ دس بیس کلو ہیروئن خرید کر ان ہیروئنچیوں پر بیچنا شروع کر دو۔ اس نے میرے مشورے پر عمل کیا اور لاکھوں روپے کمائے۔ جس میں سے پہلے پچاس لاکھ سے میرا قرضہ اترا۔

اب آپ بتاؤ میں نے کیا غلط کیا ہے؟
میرے ظاہری حسن سے متاثر دیوانے پکارے۔
بے شک آپ نے کچھ غلط نہیں کیا اور لگے ناچنے۔
اچھے دن آئے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments