عمران خان کی تجویز اور آرمی چیف کے ممکنہ امیدوار


پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حال ہی میں آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق ایک بیان دے کر ملکی سیاست میں بھونچال پیدا کر دیا ہے، اپنے بیان میں انہوں نے تجویز دی ہے کہ الیکشن ہونے تک جنرل قمر جاوید باجوہ کو آرمی چیف برقرار رکھا جائے اور جو پارٹی الیکشن جیت کر آئے، وہ پارٹی نئے آرمی چیف کا تقرر کرے۔

زیر نظر تحریر میں ہم جائزہ لیں گے کہ الیکشن کے بعد اگر آرمی چیف کا تقرر کیا جائے تو کون سی شخصیات اس دوڑ میں شریک ہوں گی؟

اگر الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہوتے ہیں تو پھر الیکشن ممکنہ طور پر اگلے سال اگست کے آخر یا ستمبر کے اوائل میں منعقد ہوں گے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو سینیئر ترین جرنیل جنرل عامر، جنرل چراغ حیدر، جنرل ندیم انجم اور جنرل خالد ضیا ہوں گے۔ ( واقفان حال کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس وقت آرمی چیف کی دوڑ میں جنرل عامر سب سے جونیئر جنرل کی حیثیت سے شامل ہیں اور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی شدید خواہش ہے کہ جنرل عامر کو آرمی چیف مقرر کر دیا جائے، لیکن باخبر حلقے ابھی تک جنرل عاصم منیر کو فیورٹ قرار دے ہیں ) ۔

درج بالا جرنیلوں میں سے کسی کو بھی آرمی چیف لگانے کے لیے ضروری ہے کہ الیکشن سے لے کر اقتدار کی منتقلی کا عمل تیزی سے وقوع پذیر ہو۔ دیکھا یہ گیا ہے کہ الیکشن کے بعد انتقال اقتدار میں کم و بیش 20 دن لگ جاتے ہیں، بہرحال اقتدار کی منتقلی میں جتنے بھی دن لگے لیکن اگر نیا وزیراعظم 12 ستمبر تک اپنی حکومت تشکیل نہ دے سکا تو یہ چاروں جرنیل ریٹائر ہوجائیں گے۔ اور پھر 12 ستمبر کے بعد سینیئر ترین جرنیل، جنرل عامر علی اعوان، جنرل محمد سعید، جنرل اختر نواز اور جنرل محمد علی ہوں گے۔

اقتدار کی غلام گردشوں میں کچھ افواہیں اسمبلیوں کی مدت کو مزید ایک سال بڑھانے کی بھی گردش کر رہی ہیں، اگر اسمبلیوں کی مدت مزید ایک سال بڑھا دی جائے اور الیکشن اگست 2024 میں ہوں تو پاک فوج کے سینیئر ترین جرنیل، جنرل اختر نواز، جنرل محمد علی، جنرل سردار حسن اظہر حیات خان اور جنرل آصف غفور ہوں گے، یاد رہے کہ جنرل آصف غفور وہ جنرل ہیں، جو ڈی جی آئی ایس پی آر کے طور پر کافی متحرک رہے اور ان کے دور میں ففتھ جنریشن وار پر خصوصی توجہ دی گئی۔

ایک صورتحال یہ بھی ہے کہ اگر جنرل قمر جاوید باجوہ کو ایک بار پھر ایکسٹینشن دے دی جاتی ہے تو پھر وہ نومبر 2025 میں ریٹائر ہوں گے اور اس صورت میں موجودہ جرنیلز میں سے کوئی بھی جنرل موجود نہیں ہو گا بلکہ تمام کے تمام جرنیل اپنی مدت ملازمت پوری کر کے ریٹائر ہوچکے ہوں گے۔ البتہ رواں ماہ پاک فوج میں ممکنہ طور پر سات جنرلز کو پروموشن ملنے والی ہے، جن سات جنرلز کو پروموٹ کیا جائے گا، یہ سب نومبر 2025 میں سینئر ترین ہوں گے اور ان میں سے پہلے چار آرمی چیف کے مضبوط امیدوار ہوں گے۔

یاد رہے کہ اگر جنرل باجوہ اپنی مقررہ مدت پر ریٹائر ہو جاتے ہیں تو بھی یہی نئے آنے والے جرنیل ہی آئندہ آرمی چیف کی دوڑ میں شریک ہوں گے، شاید یہی وجہ ہے کہ جولائی میں ایک جنرل کی ریٹائرمنٹ اور جنرل سرفراز کی شہادت کے باوجود ابھی تک کسی جرنیل کو پروموشن نہیں دی گئی ہے۔ حالانکہ آرمی کی یہ روایت رہی ہے کہ آرمی میں کسی بھی جرنیل کے ریٹائر ہوتے ہی فوری طور پر اس کے جانشین کا تقرر کر دیا جاتا ہے لیکن پچھلے دو ماہ سے دو جرنیلوں کی پروموشن رکی ہوئی ہے اور امکان یہی ہے کہ ستمبر کے آخر میں مزید پانچ جرنیلوں کی ریٹائرمنٹ کے بعد ایک ساتھ سات میجر جنرلز کو پروموشن دی جائے گی اور اس کے بعد نومبر میں مزید دو جرنیل پروموٹ ہوں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments