پی ڈی ایم کے لیے عمران خان اکیلا ہی بہت ہے


پاکستان ایک عظیم اور ایسا منفرد ملک ہے جس نے اپنی 75 سالہ تاریخ میں شاید ہی کبھی سیاسی استحکام کو دیکھ ہو۔ افسوس ہمارے سیاست دانوں کے مطابق کبھی کوئی الیکشن شفاف ہوا ہی نہیں۔ ہر الیکشن میں سیاست دان دھاندلی کا ہی رونا روتے رہتے ہیں۔ خیر یہ تو پاکستانی سیاست دانوں کا وتیرہ ہے۔

پاکستان میں پھر سے انتخابات ہوئے ہیں۔ ایک طرف ایک فرد واحد کپتان ہے تو دوسری جانب باقی تمام جماعتوں کا اجتماع۔ کپتان نے اپنے 9 حلقوں سے لڑنے کے فیصلے کو عملی جامہ پہنایا تو دوسری جانب پی۔ ڈی۔ ایم کپتان کے اس فیصلے سے بوکھلاہٹ کا شکار تھی۔ کپتان نے تو بھرپور کمپین کی جس میں عوام نے بھی اپنے چہیتے کپتان کا خوب ساتھ نبھایا مگر مدمقابل اتحادی جماعتوں میں سے کوئی بھی امیدوار کھل کا میدان میں نہ آیا۔

اتحادی جماعتوں کا تو کام جیسے تنقید برائے تنقید ہی رہ گیا ہو۔ وہ یہ بات جانتے ہیں کے کپتان کی عوام میں کتنی مقبولیت ہے اسی لیے وہ کپتان کے مقابلے کی بجائے تنقیدی تیروں کا سہارا لیے اپنی حفاظت کر رہے ہیں ورنہ ان کے مطلق عوام کا خم و غصہ کسی سے پوشیدہ تو ہے نہیں۔ کبھی مریم اورنگزیب لندن میں تو کبھی اسحاق ڈار امریکی ائرپورٹ پر۔

خیر یہ تنقید بھی ان کے کسی کام نہ آ سکی اور 17 جولائی کی طرح 16 اکتوبر کو بھی پی۔ ڈی۔ ایم کو منہ کی کھانی پڑی۔ اس الیکشن سے ایک بات تو ظاہر ہے کہ پی۔ ڈی۔ ایم کی 12 جماعتیں اتحاد میں تو اکٹھی ہو سکتی ہیں مگر انتخاب میں نہیں۔ اس الیکشن کے بعد جلد ہی پی۔ ڈی۔ ایم اپنے وجود کو کھونے جا رہی ہے۔ ایک طرف اس ناقابل فراموش شکست کے میاں صاحب اسمبلیاں تحلیل کرنے چاہتے ہیں مگر دوسرے طرف نام نہاد اتحادی بتاؤ کہ ہاتھوں مجبور ہیں۔

ضمنی انتخابات میں کپتان اور ویسے زرداری ہوا پی۔ ڈی۔ ایم پہ بھاری۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) کو کہیں کہ نہیں چھوڑا۔ اس الیکشن نے عوام میں کپتان کی مقبولیت والے بیانیے پر سچ کی مہر ضبط کردی ہے۔ یہ 1 بمقابلہ 12 دیکھ کر مجھے کپتان کی وہ بات یاد آ گئی : ”میں کلا ای کافی آں“ (میں اکیلا ہی بہت ہوں)۔

میرے مطابق تو کپتان مر جائے گا مگر کرپٹ ٹولے کے ساتھ نہیں بیٹھے گا اور اسمبلیوں سے دوری ہی برقرار رکھے گا۔ یوں 90 دن بعد پھر الیکشن ہو گا نتیجہ پھر بھی وہی رہے گا جو اس وقت ہے مگر ایک غریب قوم کا پیسہ الیکشن میں برباد ہو گا۔ خیر سیاستدانوں کو اس سے کیا غرض ان کی بلا سے عوام جائے بھاڑ میں انہیں تو الیکشن الیکشن کھیلنا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments