موسمی عالمی بیٹھک اور مستقبل کے خطرات


موسمی تغیرات کا آغاز تب سے ہوا جب انسان نے صنعتی ترقی کرنا شروع کی تو فضائی آلودگی پھیلنا شروع ہو گئی، جوں جوں اس کی ترقی مزید تیز ہونا شروع ہوئی تو انسانوں کے لیے سانس لینا بھی دشوار گزار ہوتا گیا جس سے عالمی درجہ حرارت بڑھنا شروع ہوا اور اب تاریخ کے بلند ترین درجات تک جا پہنچا جو انسان، حیوان، چرند پرند اور آبی ذخائر کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہو رہا ہے۔ جدید سائنسی تحقیقات کے مطابق اس کا متناسب درجہ 1.2 سے 1.5 سی تک ہونا چاہیے جبکہ اس وقت یہ بڑھ کر 2 سی تک پہنچ چکا ہے اور خدشہ ہے جس رفتار سے ماحولیاتی آلودگی بڑھ رہی ہے اگر درجہ حرارت 3 سی تک ہو گیا تو دنیا بھسم ہو سکتی ہے جس کا اشارہ ہمیں قرآن مجید میں ملتا ہے کہ پہاڑ اڑ کر روئی کے گالوں کی مانند اڑ جائیں گے۔

اس مشکل کا احساس عالمی سطح پہ کیا گیا اور 1992 سے ایک سالانہ اجلاس منعقد کیا جاتا ہے اور اقوام متحدہ کے تحت ایک مختص ملک میں سالانہ اجلاس منعقد کیا جاتا ہے۔ اس سال اس کانفرنس کو COP 27 کہا جاتا ہے اور یہ مصر کے شہر شرم الشیخ میں 7 اور 8 نومبر 2022 کو منعقد ہو رہا ہے۔ آج کے دور میں ہم نے لگاتار کچھ عالمی مسائل ایسے دیکھے ہیں جو زماں و مکاں سے ماورا ہیں اور ساری انسانیت اس کی شکار ہے۔ اس میں انرجی کے مسائل، کووڈ۔

19، روس یوکرائن جنگ اور عالمی موسمیاتی تغیرات شامل ہیں۔ ایندھن کی کمی تو خیر روسی حملہ سے پہلے بھی تھی اور قیمتیں بڑھ رہیں تھیں کیونکہ کووڈ۔ 19 کے اثرات تھے جب کاروبار حیات شدید متاثر ہوئے تھے مگر اس جنگی حالت کے بعد تو حالات خاصے دگرگوں ہو گئے ہیں جس سے عالمی سطح پر مہنگائی بڑھ گئی ہے، اشیائے خورد و نوش جوں جوں ناپید ہو رہی ہیں عالمی معاشروں میں بے چینی پیدا ہوئی اور امن وامان کے مسائل بھی جنم لے رہے ہیں۔

آج کی دنیا میں روایتی جنگ تیر و تفنگ اور گولہ بارود والی نہیں رہی اب تو موسم، ماحول اور بیماریاں ہماری سانجھی دشمن ہیں جن کا مل کر مقابلہ کرنا ہو گا اور اس میں ترقی یافتہ ممالک کا اہم کردار ہے اور ترقی پذیر ممالک کی مناسب مدد کرنا لازم ہے۔ اس کانفرنس کے ایک سابقہ اجلاس میں یہ اہم فیصلہ کیا گیا تھا کہ وہ سالانہ ایک کھرب ڈالر ان ممالک کو دیں گے جنہیں ماحولیاتی تبدیلیوں کا شدت سے سامنا ہے مگر اب تک اس پہ بھی عملدرآمد نامناسب ہی ہے۔ اس سال اس کانفرنس کا اعزاز مصر کو ہوا ہے دیکھیے کیا نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں میں خرابی کا باعث اسباب میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر تو مگر ان تغیرات کا شدید متاثرہ ملک ضرور بن گیا ہے لاکھوں زندگیاں آج بھی اس سیل بلا سے نبرد آزما ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments