جواب ڈھونڈتے روہت شرما خود ہی کھو گئے  


rohit sharma
ورلڈ کپ میں دو مشکل ترین مواقع روہت شرما کی کپتانی بھول بھلیوں میں بھٹکتی نظر آئی
سال بھر پہلے جب بی سی سی آئی نے وراٹ کوہلی سے قیادت واپس لینے کا سوچا تھا تو اس کی بنیادی وجہ یہ بتائی جاتی تھی کہ وہ مواقع ملنے کے باوجود کوئی آئی سی سی ٹائٹل جیتنے میں ناکام رہے تھے اور پریشر کے ہنگام بہتر کپتانی کرنے کے لئے موزوں نہیں تھے۔

بلاشبہ وراٹ کوہلی پہ یہ اعتراضات بہت حد تک بجا تھے اور ایشیا کپ کی فتح کے بعد روہت شرما میں بھارتی کرکٹ بورڈ کو بھی ایک اور عہد ساز کپتان نظر آ رہا تھا جو مہندرا سنگھ دھونی کے سنہرے دور کی یادیں لوٹائے گا۔

روہت شرما کی قائدانہ صلاحیتوں میں کوئی شبہ نہیں مگر اس ورلڈ کپ میں دو مشکل ترین مواقع پہ ان کی کپتانی بھول بھلیوں میں بھٹکتی نظر آئی۔ جنوبی افریقہ کے خلاف اگرچہ یہ جواز پیش کیا جا سکتا ہے کہ وہاں دفاع کے لئے سکور بورڈ پہ رنز ہی کم تھے مگر یہاں ایڈیلیڈ میں بہرطور بھارتی اننگز ایک مسابقتی مجموعہ جوڑنے میں کامیاب رہی تھی۔

انگلش بولنگ نے پاور پلے میں اپنا ڈسپلن برقرار رکھا اور لینتھ کو روہت شرما کی رسائی سے دور رکھا۔ اور عادل رشید کی لیگ سپن نے بالآخر دنیائے کرکٹ کو ایک نظیر پیش کر ہی دی کہ بھرپور روانی میں کھیلتے سوریا کمار یادیو کو آؤٹ کرنے کے لئے انہی کی قوت کو ان کی کمزوری میں بدلنا ضروری ہے۔

یادیو کی وکٹ نے بٹلر کے سر سے بہت سا بوجھ سرکا دیا اور اگرچہ ہاردک پانڈیا نے ڈیتھ اوورز میں ایک یادگار اننگز کھیلی مگر جو ٹیم چن کر روہت شرما میدان میں اترے تھے، وہ یقیناً اس انگلش بیٹنگ کو جھیلنے کے لئے نامکمل تھی۔

 ایسی وکٹ پہ اگر لیگ سپن کا سہارا میسر نہ ہو تو کپتان بیچ منجدھار سر جھٹکتے ہی پائے جاتے ہیں۔ بٹلر کو عادل رشید کے علاوہ لیونگسٹن کی بھی خدمات دستیاب تھیں۔ اس کے برعکس روہت شرما کے لیگ سپنرز باہر بینچ پہ بیٹھے ڈرنکس کی ڈیوٹی پہ مامور تھے۔

ایسی غلط ٹیم سلیکشن کے بعد ان کے پاس یہاں جیت کی واحد یہی صورت تھی کہ پاور پلے میں ان کے پیسرز کوئی قہر برپا کر دیتے اور اوپر تلے تین وکٹیں گرا کر انگلش بیٹنگ کو کسی دفاعی خول میں دھکیل دیتے۔

 جب کوئی فیلڈنگ کپتان ایسی پچ پہ ایک معقول ہدف کا دفاع کرنے کو اترتا ہے تو بٹلر اور ہیلز جیسی جوڑی کے خلاف بہترین انتخاب لیفٹ آرم پیس ہوتا ہے جو فل لینتھ اور یارکر لینتھ سے نئی گیند اندر لا کر بلے باز کی دفاعی لائن میں دراڑ ڈال سکے۔

Bhuvneshwar Kumar of India

جوس بٹلر نے بھونیشور کمار کے پہلے اوور میں چار چوکے لگا کر ان کے اعتماد کو بری طرح مجروح کر دیا

بھونیشور کمار شماریاتی اعتبار سے تو بٹلر کے لئے ایک بہترین جوڑ ہو سکتے تھے مگر پہلی ہی گیند پہ جب بٹلر نے سوئنگ کو منہا کرنے کے لئے کریز سے باہر سٹانس لیا تو فوراً روہت شرما کی فیلڈنگ نے ردِ عمل دیا اور پنت ہیلمٹ پہن کر سٹمپس کے عین اوپر آ گئے۔

یہ مائنڈ گیم اس طرح سے الٹی پڑی کہ بھونیشور کے سارے تخمینے گڑبڑا گئے اور پہلا ہی اوور ان کے اعتماد کو بری طرح مجروح کر گیا۔ مگر روہت شرما کی فیصلہ سازی حیران کن تھی کہ انہوں نے پاور پلے کا تیسرا اوور پھر بھونیشور کمار کے ہی حوالے کر دیا اور اس مرحلے کے لئے بہترین انتخاب ارشدیپ سنگھ کو پاور پلے میں دوبارہ اوور ہی نہ دیا۔

کل پہلے سیمی فائنل میں جب محمد رضوان نے کیوی بولنگ پہ حملہ کیا تھا تو ولیمسن بھی کچھ ایسے ہی مخمصائے تھے کہ سبھی حساب کتاب تلپٹ ہو گئے۔ یہی کچھ یہاں بٹلر اور ہیلز نے بھی کیا کہ روہت شرما جواب ڈھونڈتے ڈھونڈتے خود ہی کہیں کھو گئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32552 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments