نومبر کا لانگ مارچ اور عمران خان کا تحمل


تقریب ایک ماہ سے جاری لانگ مارچ بالآخر آج اپنی منزل مقصود پر پہنچ رہا ہے لانگ مارچ سے قبل پچاس کے لگ بھگ جلسے ہوئے تب جا کے لانگ مارچ کا مومینٹم بنا ابھی لانگ مارچ نے آدھ رستہ طے نہیں کیا تھا کہ وزیر آباد میں عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہو گیا حملے کے منصوبہ ساز کوئی بھی ہوں قابل مذمت ہیں مگر ہمیں نہیں لگتا ان کو شرم بھی آئے گی کہ نہیں بلکہ وہ مزید غصہ میں ہوں گے کہ یہ بچ کیوں گیا اللہ بے نیاز ہے اور وہی انسانوں کی جان و مال کا محافظ ہے کاش یہ لوگ بھی یہ سمجھ جائیں اور انسانیت کی راہ اختیار کر لیں۔

حکومتی پریشانی کہیں یا ہٹ دھرمی آج بھی پہلے دن کی طرح برقرار ہے اب جو تختہ دار پر چڑھا وہ یہ تو کبھی نہیں چاہے گا کہ اس کی رسی کو کھینچ دیا جائے ہمارا گمان تو ایسا ہی ہے، ان کے آگے شیر پیچھے کھائی موت دونوں صورتوں میں یقینی اگر ہلے تو اب سولی پر کب تک لٹکا رہا جاسکتا ہے۔

اس ملک کی تقدیر بھی عجیب اور سیاہ ست دان بھی اس وقت نون لیگ کی ساری متعلقہ قیادت اور حق ملکیت کی دعویدار شخصیات سب ملک سے باہر۔

نواز باہر، مریم باہر شہباز باہر اور ملک کی معیشت ڈانواڈول۔
ملک اس وقت ڈیفالٹ کے بالکل قریب اور مسیحا سب فرار ان کو یورپ کی سیر سوجھی ہوئی ہے۔
شرم تم کو مگر نہیں آتی۔
مال مفت دل بے رحم۔

غریب قوم کا پیسہ ہے جس طرح مرضی اڑاؤ کون پوچھنے والا جس ملک کی عدلیہ سال میں چار دفع چھٹیاں منانے اس ملک کا اللہ ہی حافظ۔

جب تک انصاف کی رسائی اور شنوائی ہر ایک کو دہلیز پر نہیں ملے گی ملک نہ تو ترقی کرے اور نہ مقام پا سکے گا۔

آزادی مارچ کے نتائج اگر بہتر ہو گئے اور الیکشن پر موجودہ کٹھ پتلی اور پپٹ رجیم مان گئی تو ہم سمجھیں گے موجودہ اسٹیبلشمنٹ کی تبدیلی ملک کے لئے خوش آئند ہے اور اگر ایسا نہ ہوا تو حالات مزید ابتر ہو جائیں گے۔

ہمیں خدشہ ہے کرائم ریٹ جو پپٹ رجیم کے بعد پچاس فیصد کے قریب پہنچ چکے ہیں اور بڑھ جائیں گے مہنگائی ساتویں آسمان کو پہنچ جائے گی اور جب لوگوں کا جینا مشکل ہو گا تو جرائم ہی بڑھیں گے۔

ہمارا گمان ہے اللہ پاک ہی بہتر جانتا ہے کہ حالات بہتر ہو جائیں گے نہ تو ہم علم نجوم والے ہیں اور طوطا فال والے بس اپنے رب سے بہتری کی توقع لگائے ہوئے ہیں۔

لانگ مارچ کے شرکا اور عوام کا مورال اس وقت بہت اوپر ہے اگر مقتدر حلقوں نے مل بیٹھ کر اس معاملے کو حل نہ کیا تو انارکی پھیل جائے گی اور شاید پھر بات کسی کے بس میں بھی نہ رہے وقت کا تقاضا ہے فوری انتخابات کی تاریخ، اس پہلے کہ سب کچھ ختم ہو جائے فہم سے کام لیا جائے۔

عمران خان ایک دلیر اور مخلص پاکستانی ہے جو کچھ اس کے ساتھ ہوا کسی دوسرے کے ساتھ ہوا ہوتا تو ملک میں کب کی آگ لگ چکی ہوتی یہ اس کا تحمل ہے جس کی قدر نہیں کی جا رہی اگر ہٹ دھرمی یونہی جاری رہی تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔ اور اللہ نہ کرے کہ ایسا ہو اللہ ہمارے فرمائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments