انگلینڈاور ویلز کی مسیح آبادی کل آبادی کے نصف سے بھی کم، مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ


برطانیہ
مردم شماری کے سوالوں میں زیادہ تر یہ پوچھا گیا کہ ’آپ کا مذہب کیا ہے‘
انگلینڈ اور ویلز میں 2021 میں ہونے والی مردم شماری میں سامنے آیا ہے کہ اب آدھی سے بھی کم آبادی خود کو عیسائی مذہب کے ماننے والوں کے طور پر شناخت کراتی ہے۔

ایسے لوگو ں کی تعداد میں 12 فیصد اضافہ ہوا  ہے جن کا کہنا ہے کہ ان کا کوئی مذہب نہیں ہے۔ البتہ خود کو مسلمان کے طور پر شناخت کرانے والوں کی تعداد میں 12 لاکھ کا اضافہ ہوا۔

انگلینڈ اور ویلز کی تقریباً 46.2 فیصد آبادی نے کہا کہ وہ عیسائی ہیں جبکہ 2011 میں خود کو عیسائی مذہب کا ماننے والوں کا آبادی میں تناسب 59 فیصد تھا۔

مردم شماری ہر 10 سال بعد کی جاتی ہے۔

ایسے لوگوں کی تعداد جو کہتے ہیں کہ ان کا کوئی مذہب نہیں وہ آبادی کا 37 فیصد ہو چکا ہے۔

2011 کے مقابلے میں خود کو مسلمان کے طور پر شناخت کرانے والوں آبادی میں شرح چار اعشاریہ نو سے بڑھ کر چھ اعشاریہ پانچ ہو گئی ہے۔

ادارہ شماریات یعنی او این ایس کی جانب سے کرائی جانے والی اس مردم شماری میں لوگوں سے ان کے بارے میں، ان کے گھر اور گھر کے لوگوں کے بارے میں سوالات کر کے اس بات کا پتہ لگایا جاتا ہے کہ برطانوی معاشرہ کیسے تشکیل پا رہا ہے۔

یہ نتائج تنظیموں کو ٹرانسپورٹ، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال سمیت عوامی خدمات کی منصوبہ بندی کرنے اور فنڈنگ کے بارے میں فیصلے کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

2021 کا سروے اسی سال 21 مارچ میں ہوا تھا۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ خود کو عیسائی بتانے والے لوگوں کی تعداد میں2011 میں 59.2 فیصد تھی جو 2021 میں کم ہو کر 46.2 فیصد اعشاریہ دو رہ گئی ۔

مردم شماری میں لوگوں سے ان کے عقائد یا مذہبی سرگرمیوں کے بجائے ان سے ان  کی مذہبی وابستگی کے حوالے سے پوچھا گیا کہ ’آپ کا مذہب کیا ہے؟

کنگز کالج لندن میں تھیالوجی اینڈ ریلیجیئس سٹڈیز کی سربراہ پروفیسر لنڈا ووڈ ہیڈ نے کہا کہ مردم شماری کے دوران ’کوئی مذہب نہیں‘ کے خانے پر نشان لگانے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ان لوگوں کے کوئی عقائد نہیں ہیں۔

انھوں نے  بی بی سی نیوز کو بتایا :’ کچھ ملحد ہوں گے، کچھ ایگناسٹک ہوں گے، جو کہتے ہیں کہ ہمیں کچھ معلوم نہیں۔ کچھ روحانی ہوں گے، اور روحانی چیزیں کر رہے ہوں گے۔

2021 مردم شماری کے نتائج کے مطابق لندن انگلینڈ کا سب سے زیادہ متنوع خطہ  ہےجہاں صرف 25 فیصد خود کو عیسائی کے طور پر متعارف کراتے ہیں۔

انگلینڈ اور ویلز کے کل 81.8 فیصد رہائشیوں نے 2021 کی مردم شماری کے دن اپنے نسلی گروپ کو سفید فام بتایا، جو ایک دہائی قبل 86.0 فیصد سے کم تھا۔

اگلا سب سے زیادہ عام نسلی گروہ ایشیائی ہے۔ ایشیائی برطانوی یا ایشین ویلش تھا جن کی کل آبادی  55 لاکھ ہے جو پچھلی مردم شماری میں ظاہر ہونے والی ایشیائی آبادی 42 لاکھ سے 13 لاکھ زیادہ ہے۔

برطانیہ کی سیاہ فام آبادی جو خود کو کریبئن اور افریقی شناخت کراتی ہے ان کی تعداد 15 لاکھ ہے، جو پچھلی مردم شماری کے وقت 990,000 تھی۔

برمنگھم، لوٹن اور لیسٹر  انگلینڈ کے ان چودہ علاقوں میں شامل ہیں جہاں سفید فام کے طور پر شناخت کرنے والے لوگ اب اقلیت میں ہیں۔

 

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments