پنڈی ٹیسٹ : پہلے ہی دن  انگلینڈ کے ریکارڈ 506  رنز،  کراؤلی، ڈکیٹ، پوپ اور بروک کی سنچریاں


کرکٹ
پنڈی کی وکٹ اسی سال آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ میچ میں بھی رنز کی بھرمار کی وجہ سے شہ سرخیوں میں رہی تھی
راولپنڈی ٹیسٹ شروع ہونے سے قبل انگلینڈ کے کیمپ میں موجود بے یقینی میچ شروع ہونے کے بعد پاکستانی ٹیم کی مایوسی میں بدل گئی۔

مہمان ٹیم کے متعدد کھلاڑیوں کے وائرس میں مبتلا ہونے کے نتیجے میں یہ  سوال اہم تھا کہ کیا انگلینڈ کی ٹیم گیارہ فٹ کھلاڑیوں کے ساتھ میدان میں اترپائے گی اور میچ وقت پر شروع ہوسکے گا؟ تاہم انگلینڈ نے اپنی پلیئنگ الیون میں بیمار بین فوکس کی جگہ ِول جیکس کو ٹیسٹ کیپ دے کروقت پر ہی یہ ٹیسٹ کھیلنے کا فیصلہ کرلیا۔

پاکستانی ٹیم کے کپتان بابراعظم کے لیے پریشانی کی بات یہ رہی کہ ان کا ناتجربہ کار بولنگ اٹیک انگلینڈ کے بیٹسمینوں کو چیلنج نہ کرسکا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ انگلینڈ کا سکور پہلے ہی دن 506 رنز 4 کھلاڑی آؤٹ تک جا پہنچا جو ٹیسٹ کرکٹ میں میچ کے پہلے دن کسی بھی ٹیم کا سب سے بڑا سکور ہے۔ اس سے قبل آسٹریلیا نے 1910 میں جنوبی افریقہ کے خلاف سڈنی ٹیسٹ کے پہلے ہی دن 494 رنز بنائے تھے۔

پاکستان نے پنڈی ٹیسٹ میں چار کھلاڑیوں فاسٹ بولرز حارث رؤف، حمد علی، لیگ سپنر زاہد محمود اور مڈل آرڈر بیٹسمین سعود شکیل کو ٹیسٹ کیپ دی  ہے۔

یہ کرکٹ کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ ٹیسٹ میچ کے پہلے دن چار بیٹسمینوں نے سینچریاں سکور کی ہیں۔

کرکٹ

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے ٹیسٹ سینٹرز پر نئی پچیں تیار کرائی ہیں

کیا یہ وہی پنڈی کی پچ ہے؟

پنڈی کی وکٹ اسی سال آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ میچ میں بھی رنز کی بھرمار کی وجہ سے شہ سرخیوں میں رہی تھی جس پر مجموعی طور پر1187 رنز بنے تھے اور صرف 14 وکٹیں گری تھیں۔ آئی سی سی کے میچ ریفری رنجن مدوگالے نے اسے اوسط درجے سے بھی کم قرار دیا تھا جس پر آئی سی سی نے پنڈی سٹیڈیم کے کھاتے میں ایک ڈی میرٹ پوائنٹ ڈال دیا تھا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے ٹیسٹ سینٹرز پر نئی پچیں تیار کرائی ہیں ۔دیکھنا یہ ہے کہ پنڈی کی اس پچ پر رنز کا سیلاب کہاں جاکر ٹھہرتا ہے۔

بین اسٹوکس نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تو میچ کے پہلے ہی اوور میں نسیم شاہ کی بولنگ پر زیک کراؤلی کے تین چوکوں سےانگلینڈ کی مثبت سوچ عیاں ہوگئی ۔یہ سوچ برینڈن مک کلم کے ہیڈ کوچ بننے کے بعد سے انگلینڈ کی کامیابیوں کی کنجی بن چکی ہے۔
زیک کراؤلی اور بین ڈکیٹ کو اس بات کا بخوبی اندازہ تھا کہ شاہین شاہ آفریدی کے بغیر پاکستانی بولنگ اٹیک کے تینوں بولرز ٹیسٹ کرکٹ کے تجربے سے پہلی بار آشنا ہورہے ہیں لہذا انہوں نے ان تینوں بولرز کو خود پر حاوی ہونے کا موقع ہی نہیں دیا۔

زیک کراؤلی نے اسی سال مارچ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سنچری اسکور کرنے کے بعد سترہ اننگز صرف ایک نصف سنچری کے ساتھ کھیل ڈالی تھیں اور ان کے سلیکشن پر سوالیہ نشان بھی لگا ہوا تھا لیکن پنڈی کی بیٹنگ وکٹ اور نئے بولنگ اٹیک نے انہیں ٹیسٹ کریئر کی تیسری سنچری اسکور کرنے کا موقع فراہم کردیا۔

پاک انگلینڈ کتکٹ

چھ گیندوں پر چھ چوکے

زیک کراؤلی کے لیے ٹیسٹ میچ کے پہلے ہی دن لنچ سے قبل سنچری سکور کرنے والے انگلینڈ کے پہلے ٹیسٹ کرکٹر بننے کا موقع موجود تھا لیکن وہ اسوقت91 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔

لنچ کے بعد ان کی اننگز 99 رنز پر اسوقت ختم ہوتی ہوئی نظر آئی جب امپائر احسن رضا نے نسیم شاہ کی گیند پرانہیں ایل بی ڈبلیو دے دیا لیکن کراؤلی نے ریویو کا سہارا لیا جس کے مطابق گیند لیگ اسٹمپ کے باہر جارہی تھی۔
کراؤلی کے ساتھی بین ڈکیٹ بھی کسی طور پیچھے نہ رہے اور انہوں نے چھ سال بعد ٹیسٹ ٹیم میں واپسی کو اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری سے یادگار بنادیا۔

ان دونوں نے پہلی وکٹ کی شراکت میں 233 رنز کا اضافہ کیا جو پاکستان کے خلاف انگلینڈ کی پہلی وکٹ کی سب سے بڑی شراکت ہے۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ 198رنز کا تھا جو جیف ُپلر اور باب باربر نے جنوری 1962ء میں ڈھاکہ ٹیسٹ میں قائم کیا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ زیک کراؤلی پاکستان کے خلاف انگلینڈ کی کسی بھی وکٹ کی سب سے بڑی شراکت میں بھی شریک رہے ہیں جب انہوں نے 2020ء کے ساؤتھمپٹن ٹیسٹ میں جوز بٹلر کے ساتھ پانچویں وکٹ کی شراکت میں 359 رنز بنائے تھے۔

پاک انگلینڈ کرکٹ

آخری سیشن میں مہمان ٹیم 174 رنز کا اضافہ کرنے میں کامیاب رہی

کھیل کے دوسرے سیشن میں کراؤلی122 رنز بناکر حارث رؤف کی گیند پر بولڈ ہوئے۔ زاہد محمود کو بین ڈکیٹ( 107) اور جو روٹ( 23) کی وکٹیں ریویو کی مدد سے ملیں۔

میچ کے ابتدائی ایک گھنٹے کے دوران ڈی آر ایس ٹیکنالوجی نے کام کرنا چھوڑدیا تھا تاہم اس دوران کوئی ایسا فیصلہ سامنے نہیں آیا جو امپائرز کے لیے مشکلات کا سبب بنتا۔
رہی سہی کسر پوپ اور بروک نے پوری کردی۔

دوسرے سیشن میں انگلینڈ نے سکور میں 158 رنز کا اضافہ کیا جبکہ آخری سیشن میں مہمان ٹیم 174 رنز کا اضافہ کرنے میں کامیاب رہی۔ وکٹ کیپر اولی پوپ اور ہیری بروک نے رنز کی رفتار کو تھمنے نہیں دیا۔ یہ دونوں چوتھی وکٹ کی شراکت میں 176 رنز کا اضافہ کرنے میں کامیاب رہے۔
اولی پوپ دسویں نصف سنچری مکمل کرنے میں کامیاب ہوئےلیکن درحقیقت ان کی نظریں اپنی تیسری ٹیسٹ سنچری کی طرف لگی ہوئی تھیں جو انہوں نے 90گیندوں پر 14 چوکوں کی مدد سے مکمل کرڈالی ۔وہ 108 رنز بناکر محمد علی کی پہلی ٹیسٹ وکٹ بنے۔

چھ گیندوں پر چھ چوکے

ہیری بروک بھی رنز کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے میں اپنے تین ساتھیوں سے پیچھے نہیں رہے اور انہوں نے اپنے دوسرے ٹیسٹ میں پہلی بار تین ہندسوں کی اننگز کا مزا چکھ لیا۔

ان کی اس اننگز کا سب سے خوبصورت لمحہ سعود شکیل کے ایک ہی اوور کی چھ گیندوں پر چھ چوکے لگانا تھا۔
ہیری بروک پاکستانی شائقین کے لیے اجنبی نہیں ہیں ۔اس سال وہ لاہور قلندرز کی طرف سے پاکستان سپر لیگ کھیلے تھے جس میں اسلام آباد یونائٹڈ کے خلاف ان کی پانچ چھکوں اور دس چوکوں کی مدد سے بنائی گئی 102 رنز کی اننگز آسانی سے بھلائے جانے والی نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments