بیگمات کا دور ختم


18 اگست 2018 سے ملک میں جاری تبدیلی کی فلم اپنے انجام کو پہنچی۔ جب تبدیلی کی فلم کا پہلا ٹریلر ریلیز ہوا تو سب کو ایسے لگا جیسے حقیقت میں پاکستان بدلنے جا رہا ہے لیکن اس وقت بھی جو لوگ شعور رکھتے تھے ان کو معلوم تھا یہ فلم کوئی بلیک بلسٹر نہیں ثابت ہونے والی۔ گو کہ فلم نے کوئی اچھا بزنس نہیں کیا لیکن اس کے کرداروں نے اربوں کھربوں کما لیے۔ چار سال بعد ایف بی آر ہو یا میڈیا ہو جس نے بھی فلم کے کرداروں کے اثاثوں پر نظر دوڑائی ان کو دیکھ کر دنگ رہ گیا۔

ہر کردار کے اثاثوں میں سو فیصد سے لے کر تین سو فیصد تک اضافہ ہوا۔ جبکہ جن پر ٹی ٹیز اور ایل این جی کے الزامات لگائے ان کے اثاثوں میں پچاس فیصد سے ایک ہزار فیصد تک کی کمی دیکھنے کو ملی۔ جائز ناجائز ہر ذرائع سے دولت سمیٹی گئی۔ وزیراعظم ہاؤس شاہ پور کانجراں منڈی اور وزیر اعلیٰ ہاؤس پنجاب کو لنڈا بازار بنا دیا گیا۔ شاہ پور کانجراں منڈی زیادہ تر بڑے قربانی کی جانور کی خریدوفروخت ہوتی رہی جن کا براہ راست سرمایہ بشریٰ بی بی تک پہنچتا تھا۔

جبکہ پنجاب کے لنڈا بازار میں عثمان بزدار جیسے لطیفہ نما شخص کو وزیراعلیٰ بنا کر صوبے کے وسائل کی ایسے خریدو فروخت ہوئی جیسے لنڈے بازار میں ریڑھیوں پر پینٹیں، شرٹیں، جیکٹیں اور شوز فروخت ہو رہے تھے۔ وزیراعظم ہاؤس میں بشریٰ بی بی کا فرنٹ مین اعظم خان تھا جبکہ پنجاب میں بشری بی بی کے فرنٹ مین فرح خان اور جمیل گجر تھے۔ بہتی گنگا میں عثمان بزدار کے بھائیوں، کزنوں اور بھتیجوں اور بشری بی بی کے بھائی احمد مجتبی، سابقہ خاوند خاور مانیکا اور بیٹے موسی مانیکا تک نے اشنان کیے۔

اس گنگا میں ایک بار نہیں بار بار اشنان کیے گئے۔ بات یہاں ختم نہ ہوئی پرویز الٰہی جس کو عمران خان پنجاب کا ڈاکو کہتا تھا اس کو وزیراعلیٰ پنجاب بنا دیا۔ پنجابی کی مثال ہے ”وی سال بعد روڑی دی وہ سنی جاندی اے“ بیس سال بعد کوڑے کے ڈھیر کی بھی سنی جاتی ہے۔ یہ مثال پرویز الہی پر مکمل فٹ آتی ہے۔ پرویز مشرف کی آمریت کا دور ختم ہونے کے بعد کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا کہ پرویز الہی زندگی میں دوسری بار پنجاب کا وزیر اعلیٰ بن جائے گا لیکن عمران خان نے ایک ڈاکو کو پنجاب کا وزیراعلیٰ بنا دیا۔

پرویز الہی نے بیس سال کی کسریں صرف چھ ماہ میں پوری کردی۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق پرویز الہی نے ایک ہزار ارب سے زائد کے فنڈز جاری کر دیے جبکہ 50 ہزار کے قریب سرکاری نوکریاں بانٹ دی۔ جبکہ تین ہزار ارب کی کرپشن الگ سے کرلی۔ یہ چھوٹی سی کرپشن کا الزام میں نہیں عمران خان نے پرویز الہی پر لگایا۔ عمران خان کی بیگم کے بعد پرویز الہی کی تیسری بیوی اور مونس الہی کی بیوی نے بھی پنجاب کے خزانے پر خوب ہاتھ صاف کیے۔

آپ کو یاد ہو گا کہ پرویز الہی ایک دن اچانک لندن کے دورے پر گئے تھے۔ کچھ لوگوں نے سمجھا کہ پرویز الہی نواز شریف سے ملاقات کرنے گئے ہیں لیکن حقیقت میں پرویز الہی اپنی تیسری بیوی کے ساتھ ہنی مون پر گئے تھے۔ ایف آئی اے کے ذرائع کے مطابق پرویز الہی کی تیسری مبینہ بیوی سائرہ انور کے اکاؤنٹس میں پانچ ماہ میں تقریباً 70 کروڑ روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی جبکہ سائرہ انور نے قیمتی اور مہنگی ترین جیولری بھی خریدی۔

یہاں میں یہ بتا چلوں کہ یہ وہی سائرہ انور وہی ہے جو بشری بی بی کی مرید تھی اور اس کی شادی بھی بشری بی بی نے ہی پرویز الہی سے کرائی تھی۔ ایک بات مانی پڑے گی کہ بشری بی بی اور ان کے مریدین کے شوق بڑے مہنگے ہیں۔ ان کو جیولری بھی ہیروں کی ہی پسند ہے۔ سائرہ انور کے ساتھ ساتھ مونس الہی کی بیوی تحریم الہی نے بھی اچھا خاصا پیسہ بنایا۔ ایف بی آر کے مطابق مونس الہی ان کی اہلیہ کے اثاثوں میں تین سو فیصد اضافہ ہوا۔ 15 اگست 2018 کو شروع ہونے والا حقیقت میں بیگمات کا دور 11 جنوری 2023 کی رات تقریباً اختتام پذیر پو گیا ہے۔ اب اگلا دور کس کا شروع ہوتا ہے یہ میں اگلے آرٹیکل میں بتاؤں گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments