کراچی انتخابات۔ ایک بار پھر جماعت اسلامی؟


سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ اختتام پذیر ہوا غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق اندرون سندھ میں یک طرفہ مقابلے کی فضا کے بعد حسب معمول پاکستان پیپلز پارٹی کا پلڑا بھاری رہا جبکہ ان بلدیاتی انتخابات میں اصل مقابلہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں تھا جہاں جماعت اسلامی کراچی کے امیر محترم جناب حافظ نعیم الرحمان کی انتھک محنت اور جاندار کمپین نے کراچی کے بلدیاتی انتخابات کو انتہائی دلچسپ اور اہمیت کا حامل بنانے میں موثر کردار ادا کیا تھا۔ یوں بھی ملک کا سب سے بڑا شہر اور معاشی حب ہونے کے ناتے کراچی کے انتخابات کے نتائج پر پوری قوم کی نظریں ہوتی ہیں لیکن اس دفعہ حافظ نعیم الرحمان کی شبانہ روز انتہائی موثر انتخابی مہم نے ان انتخابات میں قوم کی دلچسپی کو دو آتشہ بنا دیا تھا۔

اب تک کے نتائج کے مطابق چند نشستوں کے فرق سے، دھاندلی اور نتائج تبدیل کرنے کے الزامات کے ساتھ، پاکستان پیپلز پارٹی پہلے اور جماعت اسلامی پاکستان دوسرے نمبر پر ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف شہر سے کئی ایک ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کے ساتھ کے باوجود ان دونوں جماعتوں سے بہت پیچھے تیسرے نمبر پر ہے۔

قبل از انتخابات سیاسی تجزیے اور سروے جماعت اسلامی پاکستان کو شہر کی سب سے بڑی جماعت قرار دے رہے تھے اور حافظ نعیم الرحمان شہر کے نئے مئیر کے طور پر دیکھے جا رہے تھے۔ اب بھی حافظ نعیم الرحمان فارم 11 اور 12 کی بنیاد پر جماعت اسلامی پاکستان کو شہر کی سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت قرار دینے میں حق بجانب دکھائی دے رہے ہیں۔ جبکہ انتخابی نتائج میں غیر ضروری تاخیر بھی خاص قسم کے بندوبست اور دھاندلی کی طرف اشارہ کناں ہے۔

کراچی انتخابات میں جماعت اسلامی کی انتخابی مہم امیدواروں کے چناؤ سے لے کر ووٹ کی کاسٹنگ تک لاجواب اور شاندار رہی۔ انتخابی نتائج اگر چہ جماعت اسلامی کی توقعات سے شاید کچھ کم ہوں مگر مخصوص لبرل طبقہ اور نوجوان نسل کے لئے بڑے حیران کن ہیں۔ خصوصاً بیس، بائیس سال کا وہ نوجوان جو جماعت اسلامی کو سیاسی سے زیادہ مذہبی جماعت کا درجہ دیتے ہوئے کراچی جیسے لبرل شہر میں اس کے وجود کا ہی منکر ہے۔ جو کراچی کی سیاسی تاریخ سے آشنا ہے نہ جماعت اسلامی کی کراچی کے لئے خدمات سے واقف ہے۔

جو اس بات سے نابلد ہے کہ کراچی کے عوام نے اس جماعت کو پہلی نہیں بلکہ چوتھی دفعہ اپنی خدمت کے لئے منتخب کیا ہے۔ یہ نوجوان محترم جناب عبدالستار افغانی نام کے مرد درویش کو نہیں جانتا کہ جس کو اہالیان کراچی نے یکے بعد دیگرے 1979 سے 1983 اور دوبارہ 1983 سے 1987 تک شہر کی مئیر شپ کا حقدار قرار دیا تھا۔ اس نوجوان کو کیا معلوم کہ جس سفاری پارک میں وہ تفریح کرنے جاتا ہے اس کا تحفہ اسی مرد قلندر کا دیا ہوا ہے۔

وہ عبدالستار افغانی کہ جس نے مئیر ہوتے ہوئے اپنی گاڑی سے کے ایم سی کا جھنڈا اتروا دیا کہ مجھے خاص ہونے کا احساس ہوتا ہے۔ سرکاری بنگلے میں رہنے سے انکار اس لیے کر دیا کہ بچوں کو ائر کنڈیشنڈ کا عادی نہیں بنانا چاہتا۔ وہ جس نے ملک کے سب سے بڑے شہر کا اقتدار سنبھالا تو لیاری ٹاؤن میں دو کمروں کے ایک فلیٹ کا مالک تھا آٹھ سال کے اقتدار کے بعد بھی وہی فلیٹ اس کا کل اثاثہ تھا۔ وہ جس نے کہا تھا کہ میں پورے کراچی کا مئیر ہوں کراچی کا ہر علاقہ میرا علاقہ اور ہر بستی میری بستی ہے اس کی ترقی اور خدمت میری ذمہ داری ہے اور پھر اس ذمہ داری کو نبھانے میں کوئی کسر باقی نہ رکھی یہاں تک کہ کراچی والوں نے ان کو بابائے کراچی کا خطاب دیا۔ یہ مرد جری چودہ سال کی عمر میں جماعت اسلامی پاکستان کا ہمرکاب ہوا اور زندگی کی آخری سانس تک اسی جماعت سے وابستہ رہا۔ عبدالستار افغانی مرحوم 1933 سے لے کر آج تک وہ واحد شخصیت ہیں جن کو اہالیان کراچی نے دو مرتبہ مئیر شپ کا اعزاز بخشا۔

شہر کراچی نے تیسری مرتبہ جماعت اسلامی پاکستان پر اعتماد کرتے ہوئے محترم جناب نعمت اللہ ایڈووکیٹ کو ناظم شہر منتخب کیا۔ ان کی نظامت کا دور 2001 سے 2005 پر محیط تھا۔ یہ چار سالہ دور بلاشبہ کراچی کی ترقی و خوشحالی کے عروج کا دور تھا۔ یہ وہ دور تھا جس میں کراچی شہر میں ترقیاتی سکیموں اور منصوبوں کے جال بچھائے گئے۔ ان کے دور نظامت کو کراچی کا سنہرا ترین دور قرار دیں تو مبالغہ نہ ہو گا۔ وہ نعمت اللہ خان جس نے امانت اور دیانت کو فروغ دیتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کا استعمال اس طور کیا کہ 4 سال کی مختصر مدت میں کراچی شہر کا سالانہ بجٹ 6 ارب سے بڑھ کر ریکارڈ 42 ارب روپے سے زیادہ ہو گیا۔

شہر قائد کے عوام کی سفری ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے پہلی بار 300 کے قریب بڑی گرین بسیں اندرون شہر چلائی گئیں۔ 18 ماڈل پارکس، 300 پارکس اور 300 پلے گراؤنڈز کی ازسرنو تعمیر ان کے چار سالہ دور میں ہی کی گئی۔ شہر کراچی کی علمی تشنگی دور کرنے کے لئے 32 نئے کالجز کا قیام عمل میں لایا گیا سکولوں کا معیار اس قدر بلند ہوا کہ 4 سال کے عرصے میں اے ون اور اے گریڈز کے طلبہ کی تعداد 200 سے بڑھ کر 2000 تک پہنچ گئی 6 کالجز میں بی سی ایس پروگرام شروع ہوا تو طلباء نہایت معمولی فیس کی ادائیگی کے بعد آئی ٹی و دیگر شعبہ جات میں گریجوایشن کرنے لگے۔

ان ہی کے دور میں اہلیان کراچی کو جدید سہولیات سے آراستہ امراض قلب کے ہسپتال کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ کا تحفہ دیا گیا۔ کے ایم ڈی سی فیز ٹو کی تکمیل کا سہرا بھی ان کے سر ہی ہے۔ ایف ٹی سی فلائی اوور ان ہی کے دور نظامت میں پایہ تکمیل کو پہنچا تھا۔ شاہراہ قائدین اور شاہراہ فیصل فلائی اوور کا افتتاح بھی ان ہی کے دور نظامت کا کارنامہ تھا۔ ان کے دور میں ہی لیاری ایکسپریس وے اور ناردرن بائی پاس جیسے میگا پراجیکٹس، سہراب گوٹھ اور قائد آباد فلائی اوور پر کام کا آغاز ہو چکا تھا۔

حسن سکوائر فلائی اوور، کارساز فلائی اوور اور غریب آباد انڈر پاس کا سنگ بنیاد بھی جناب نعمت اللہ خان کے حصہ میں آیا۔ کلفٹن انڈر پاس پر کام کا آغاز بھی اسی دور میں ہوا۔ اسی عرصے میں کراچی کو پانی کی فراہمی کا بہترین اور اہم منصوبہ کے۔ تھری شروع ہوا تو شہریوں کو کروڑوں گیلن پانی میسر آیا۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں کئی ایک سڑکوں کی تعمیر بھی چار سالہ جماعت اسلامی کے دور میں ممکن ہوئی۔ سفاری پارک کا سفاری ایریا 34 سال میں پہلی بار کھولنے کا اعزاز بھی جماعت اسلامی کے ناظم کے حصہ میں آیا۔ سفاری پارک میں چئیر لفٹ کی تنصیب کا کام مکمل ہوا تو ناظم شہر نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ ہی تھے۔

ان کے چار سالہ دور نظامت کے کارہائے نمایاں کی فہرست اتنی طویل ہے کہ ان سطور میں ان کا احاطہ ممکن نہیں۔ اس کے لئے الگ سے ایک عنوان قائم کیا جا سکتا ہے۔ ان کے اسی ویژن، منصوبہ بندی اور کراچی کو عروس البلاد بنانے کی کاوشوں کی وجہ سے کراچی کے شہری ان کو بجا طور پر بابائے تعمیرات کہتے تھے۔

تاریخ گواہ ہے اہالیان کراچی نے جب بھی جماعت اسلامی کو خدمت کا موقع دیا جماعت نے ان کو مایوس نہیں کیا۔ بادی النظر میں ایک بار پھر کراچی کے رہنے والوں نے جماعت اسلامی پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کو خدمت کے لئے منتخب کیا ہے۔ محترم حافظ نعیم الرحمان کی صلاحیتوں سے انکار ممکن نہیں لیکن موجودہ معاشی بحران اور ملکی معیشت کی ناگفتہ بہ صورتحال کی وجہ سے کراچی کی مئیر شپ ایک مشکل چیلنج بن سکتی ہے اس چیلنج سے نبردآزما ہونا بذات خود ایک بڑا امتحان ہے امید واثق ہے کہ حافظ صاحب مئیر کراچی منتخب ہونے کی صورت میں اہالیان کراچی کے لئے بہترین انتخاب ثابت ہوں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments