سوزوکی انڈیا میں گائے کے گوبر سے حاصل شدہ بائیو گیس سے چلنے والی کاریں بنائے گی


سوزوکی، انڈیا
گاڑیاں بنانے والی جاپانی کمپنی سوزوکی نے 2030 تک پیداوار کے لیے بڑے اہداف مقرر ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اس کی سی این جی کاروں کو بائیو گیس پر چلایا جاسکتا ہے۔

کمپنی نے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ سوزوکی نہ صرف بیٹری سے چلنے والی الیکٹرک گاڑیاں فراہم کرے گی بلکہ کاربن نیوٹرل انٹرنل کمبسشن انجن والی گاڑیاں بھی بنائے گی جو سی این جی، بائیو گیس اور ایتھنول مکسڈ ایندھن سے چلیں گی۔

26 جنوری کو جاری کی گئی گروتھ سٹریٹجی میں کہا گیا ہے کہ سوزوکی الیکٹرک گاڑیوں پر دو ٹریلین ین اور بیٹریوں پر 500 بلین ین کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ جبکہ دو ٹریلین ین ’الیکٹریفیکیشن اور بائیو گیس‘ سمیت دیگر منصوبوں پر خرچ کیے جائیں گے جن کا مقصد کاربن نیوٹریلٹی ہے۔

اس نے کہا ہے کہ ’بیٹری الیکٹرک گاڑیوں کے پلانٹ اور قابل تجدید توانائی کے مراکز کے لیے ڈھائی ٹریلین ین کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔‘

سوزوکی نے 2010 میں انڈیا میں سی این جی گاڑیاں متعارف کرائی تھیں اور اس کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق اس نے وہاں اب تک 11 لاکھ سے زیادہ سی این جی گاڑیاں فروخت کی ہیں۔

سوزوکی فی الحال انڈیا میں 14 قسم کی گاڑیاں فروخت کرتی ہے جو سی این جی پر چلتی ہیں۔ ان میں آلٹو، ویگن آر، سویفٹ، بلینو، گرینڈ ویٹارا اور سلیریو شامل ہیں۔

کمپنی کے اپنے اندازوں کے مطابق سی این جی کار مارکیٹ میں اس کا 70 فیصد حصہ ہے۔

’گوبر سے میتھین گیس حاصل کی جاسکتی ہے‘

اب سوزوکی کا کہنا ہے کہ انڈیا کے دیہی علاقوں کے ڈیری ویسٹ میں گائے کے گوبر سے بائیو گیس حاصل کی جا سکتی ہے۔ ’اس بائیو گیس کو سوزوکی کے سی این جی ماڈلز میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ انڈیا کی سی این جی کار مارکیٹ میں سوزوکی کی گاڑیوں کا 70 فیصد حصہ ہے۔‘

کمپنی نے ڈیری پروڈکشن کے انڈین ادارے سے پہلے ہی معاہدہ کر رکھا ہے جو کہ ایشیا کا سب سے بڑا ڈیری مینوفیکچرر ہے۔ اس نے جاپان میں ایسی کمپنی میں بھی سرمایہ کاری کر رکھی ہے جو کہ بائیو گیس سے توانائی کی پیداوار پر تحقیق کر رہی ہے۔

سوزوکی کا خیال ہے کہ مستقبل میں اس منصوبے کو آسیان ممالک (جس میں پاکستان کے ساتھ ساتھ دیگر جنوب مشرقی ایشیائی ممالک شامل  ہیں)، افریقہ اور جاپان تک وسیع کیا جاسکتا ہے۔

انڈیا میں سوزوکی موٹر کارپوریشن نے بائیو گیس کی آزمائش کا منصوبہ شروع کرنے کے لیے سرکاری ادارے نیشنل ڈیری ڈیویلپمنٹ بورڈ (این ڈی ڈی بی) کے ساتھ ایک سمجھوتے یا ایم او یو پر دستخط کیے تھے تاکہ ’انڈیا میں کاربن اخراج کو روکا جاسکے۔‘

ایک بیان میں سوزوکی نے کہا تھا کہ وہ انڈین حکومت کے ساتھ مل کر ایک بزنس ماڈل پر تحقیق کرے گی تاکہ مستقبل میں بائیو گیس کے کمرشل استعمال سے جڑے امکانات کا جائزہ لیا جاسکے۔

اس میں کہا گیا تھا کہ ’انڈیا میں گائے کی بڑی تعداد ہے جن کے گوبر میں میتھین گیس پائی جاتی ہے۔ ان کا گرین ہاؤس ایفیکٹ کاربن ڈائی آکسائیڈ سے کہیں گنا زیادہ ہوتا ہے۔ منصوبے میں میتھین کا اخراج کم کرنے اور اور گائے کے فضلے کو گاڑیوں کے ایندھن کے طور پر استعمال کرنے پر تحقیق ہوگی۔

’میتھین کے اخراج کو کم کیا جاسکتے ہے اگر گوبر جمع کر کے بائیو گیس کو گاڑیوں کے ایندھن کے طور پر استعمال کیا جائے۔‘

سوزوکی نے اس بیان میں بتایا تھا کہ بائیو گیس کی باقیات کو بطور قدرتی کھاد استعمال کیا جاسکتا ہے جس سے انڈین حکومت کی آرگینک فرٹیلائزر کی پالیسی میں حصہ ڈالا جاسکے گا۔

گاڑیاں بنانے والی بڑی کمپنی نے یہ بھی کہا کہ ایسا کاروباری ماڈل بنا کر اسے پورے انڈیا میں پھیلایا جاسکتا ہے۔ اس کے مطابق اس سے نئی نوکریاں پیدا ہوں گی اور دیہی آبادیوں کا فائدہ ہوگا۔ جبکہ ریسائیکلنگ اور توانائی کے قابل تجدید ذرائع کو فروغ ملے گا۔

سوزوکی کمپنی کے سربراہ نے کہا ہے کہ ’سوزوکی کا مقصد انڈیا کو کاربن نیٹ زیرو کرنا ہے۔ ایسا کرتے ہوئے دیہی آبادیوں کی مدد کرسکیں گے اور توانائی کی خود افادیت بڑھے گی۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments