بے درد اشرافیہ اور چیختی عوام


ویسے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ یہ ملک غریبوں کے لئے نہیں بلکہ اشرافیہ کے لئے بنا تھا یا پھر یوں کہا جاسکتا ہے کہ اشرافیہ کو حکم چلانے کے لئے انسان اور زمین کا ٹکڑا چاہیے تھا جو انھیں پاکستان کی شکل میں مل گیا۔ جہاں وہ کھل کر ریاست کے اندر ریاست قائم کریں اور حسب استطاعت و طاقت غریبوں کا استحصال کریں۔ کئی دہائیاں گزر گئی مگر اس ملک میں رہنے والی بڑی آبادی آج تک بنیادی حقوق سے محروم ہے اور جو حقوق مل بھی رہیں ہے اس کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں۔

بڑے فیصلے کرنے والا طبقہ خود طبقہ اشرافیہ سے تعلق رکھتا ہے یہ ہی وجہ ہے کہ فیصلہ لیتے وقت غریبوں کے بارے میں کوئی نہیں سوچتا یہ طبقہ کبھی اپنے مراعات ختم کرنے کی بات نہیں کرتا البتہ غریب کو ملتی سبسڈی اسے بری لگتی ہے۔ اس طبقے سے تعلق رکھنے والے بہت سے لوگ سیاسی، لسانی طور پر مختلف سلسلے سے ہیں مگر اپنے کاروبار اور اپنی مراعات کو بچانے کے واسطے یہ ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں اور ڈٹ جاتے ہیں۔

اس طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی بڑی فیکٹریاں ہیں اور یہ ہی لوگ بڑے ٹیکنیکل انداز سے سستی بجلی یا سستی گیس بھی حاصل کرتے ہیں۔ یہ ہی طبقہ ٹیکس چوری کے معاملے میں بھی سب سے آگے ہوتا ہے۔ ان لوگوں نے ایسا گیم بنایا ہوا ہے کہ قانون کے مطابق ٹیکس بھی نہیں دیتے اور باآسانی بچ بھی جاتے ہیں اور اگر قانون کی گرفت میں آ جائیں تو پھر اس سے بچنے میں بھی ماہر ہیں۔ ان کی زندگی پر آسائش ہے، مالی طور پر یہ آسائشیں خود بھی حاصل کر سکتے ہیں مگر فری میں حاصل مراعات سے لطف انداز ہوتے ہیں اور اپنی دولت کو مزید بچاتے اور بڑھاتے ہیں۔

یہ ہی لوگ حکومت میں ہوتے ہیں، یہ ہی لوگ اپوزیشن میں ہوتے ہیں، ان لوگوں کے رشتے دار بیوروکریسی اور بڑے بڑے اداروں میں ہوتے ہیں اور خاندانی معاشی پلان کے تحت یہ بھرپور حکمت عملی کے ساتھ ہاتھ مارتے ہیں اور پھر باآسانی بچ جاتے ہیں۔ ان کو یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اس کام میں پھنس بھی سکتے ہیں مگر ان کے پاس اس کا بھی پلان ہوتا ہے کیونکہ ان کو پتا ہے کہ مقدمہ اور چھوٹی موٹی آرام دہ جیل کے بعد سکون ہی سکون ہو گا اور پیسہ تو کئی گنا بڑھ گیا ہو گا۔

یہ طبقہ چند ہزاروں لوگوں پر مشتمل ہے مگر یہ لوگ وہ فیصلہ کرتے ہیں جس کا انھیں، ان کے کاروبار کو فائدہ ہو اور کروڑوں غریب لوگوں کو رلنے کے لئے چھوڑ دیتے ہیں۔ آج بھی جب ملک شدید ترین معاشی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے تو یہ طبقہ اپنی مراعات کو بچانے کے لئے سر توڑ کوششوں میں مصروف ہے اور غریبوں کے لئے مہنگائی اور ٹیکسز لگانے کے لئے پلاننگ کر رہا ہے۔ اس طبقے سے تعلق رکھنے والے اکثر لوگ انسانی درد محسوس کرنے کا دعوی کرتے ہیں مگر حقیقت میں یہ لوگ اس درد کا مذاق اڑانے میں پیش پیش ہوتے ہیں۔ نہ جانے کب غریبوں کو اس ملک میں سکون میسر آئے گا اور بے درد اشرافیہ نچلے طبقے کے لئے بھی فائدے مند فیصلے کریں گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments