آج کا انسان، الہ دین کا چراغ اور ہم


اس وقت مصنوعی ذ ہانت ک حامل ٹیکنالوجی کی آمد آمد ہے۔ یہ حیرت انگیز ایجاد اپنے ساتھ بے شمار تبدیلیاں لے کر آیا ہے۔ اگرچہ ابھی یہ ٹیکنالوجی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے۔ تاہم اب سے ہی اس کے گہرے اثرات مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی کے آنے سے کروڑوں نوکریاں ختم ہو جائیں گی۔ ظاہر ہے جب مشکل سے مشکل کام کرنے کے لیے ذہین مشینیں موجود ہوں گی، تو زندہ انسانوں کی کیا ضرورت ہے۔ وہ کام جو مشینیں زیادہ بہتر طور پر کر سکتی ہیں اسے کرنے والے انسانوں کو بے روزگاری جھیلنا پڑے گی۔

تاہم اس خوف کے برعکس مصنوعی ذہانت کے مؤجدین اور ماہرین کا کہنا ہے، کہ ہمیں اس میکانیزم پر سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے، جس میں انسان بے روزگار نہ ہوں، بلکہ مصنوعی ذہانت کے ساتھ ایڈجسٹ ہوں۔ بالآخر اس ٹیکنالوجی کو سنبھالنے کے لیے تو انسانوں کی ضرورت ہوگی۔ ماہرین کے مطابق انسان بے روزگار نہیں ہوں گے، بلکہ ان کی جاب ری پلیسمنٹ ہوگی اور مشین کے مقابلہ میں انسان بہتر پوزیشنز پر شفٹ ہو جائیں گے۔

مصنوعی ذہانت اور انسانوں باہمی رشتوں کی ایڈجسٹمنٹ اور مینجمنٹ کے پیچیدہ معاملات کو تو ماہرین سنبھال ہی لیں گے، اور بہتر حل ڈھونڈا جائے گا۔ تاہم جب ہم عام انسان اور مصنوعی ذہانت یا آرٹیفیشل انٹلیجنس کے مابین استوار ہونے والے آپسی رشتوں کے مضمرات پر غور کریں گے، تو دیکھیں گے کہ اس سے انسانی معاشرہ میں بے پناہ تبدیلیاں آنے کو ہیں۔ بہت جلد آپ کو سڑکوں پر ایسی کاریں دوڑنے کو ملیں گی، جو مصنوعی ذہانت سے لیس ہوں گی، جو آپ کو بنا کچھ کیے اپنے منزل مقصود پر پہنچائیں گی۔

دنیا کا مشکل سے مشکل مسئلہ چٹکیوں میں حل کرنے کے لئے اوپن اے آئی کی چیٹ جی پی ٹی انٹیلیجنٹ سروس انٹر نیٹ پر دستیاب ہے۔ اب مزیدار کھانوں کی بہترین ریسپیز سے لطف اندوز ہونا ہو۔ مشکل سے مشکل اور وقت طلب پروگرامنگ ہو، سٹوری رائٹنگ ہو، آرکیٹیکچر ڈیزائننگ ہو، یا دنیا کے کسی کونے میں آپ کو پیش آنے والا کوئی مسئلہ ہو، ان سب کا حل چند سیکنڈوں کے فاصلے پر آج چیٹ جی پی ٹی کے پاس موجود ہے۔

تا حال مصنوعی ذہانت جذبات کے احساسات سے خالی ہے۔ تا ہم جلد ہی یہ فیچرز بھی اس میں ڈال دیے جائیں گے۔ اس کے بعد مصنوعی ذہین مشینیں انسانوں کی طرح غمی اور خوشی کی احساسات سے معمور ہوجائیں گی۔ ٹی وی پر مصنوعی انسان جب آپ سے انٹریکٹ کرے گا تو وہ بالکل ایک نارمل انسان کی طرح لگے گا۔

مصنوعی ذہانت کے پوری طرح رائج ہونے بلکہ چھا جانے میں زیادہ وقت بالکل درکار نہیں ہو گا، بلکہ یہ سب کچھ آنے والے چند سالوں میں ہی ہو جائے گا۔ زندگی کے ہر شعبہ میں مصنوعی ذہانت کا اس قدر عمل دخل ہو جائے گا، کہ آپ اس کے بنا جینے کا تصور بھی نہیں کرسکیں گے۔ جس طرح آج ہم اپنے موبائل فون کے بغیر ایک لمحہ نہیں رہ سکتے، اس طرح آنے والے کل میں مصنوعی ذہانت قدم بہ قدم ہمارے سائے کی طرح ہمارے ساتھ ہوگی۔ بلکہ دنیا کا ہر فرد مصنوعی ذہانت کو اپنا منیجر بنا کر اپنے سارے معاملات اس کے سپرد کرے گا۔

آج سے چند ہی سال قبل عالمی شہرت یافتہ معروف برطانوی سائنس دان سٹیفن ہاکنگ نے پیشین گوئی کی تھی، کہ بہت جلد انسان مصنوعی ذہانت کی حامل مشینیں بنائے گا۔ اور اگر یہ انٹیلیجنٹ مشینیں بے قابو ہو گئیں تو انسان کو اپنا غلام بنا لیں گی۔ جس وقت سٹیفن ہاکنگ نے پیشین گوئی کی تھی، اس وقت کسی کے خیال میں بھی نہ تھا کہ آنے والے چند سالوں میں ایسا ہو جائے گا۔ آج سٹیفن ہاکنگ اس دنیا میں نہیں ہیں۔ مگر ان کی پیشین گوئی سچ ثابت ہو چکی ہے۔

انسان نے انتھک محنت کے بعد بالآخر مصنوعی ذہانت کے دیو کو مسخر کر لیا۔ اب الہ دین کا چراغ انسان کے دسترس میں ہے۔ اب وہ جو جائے اس چراغ کے دیو سے کرا سکتا۔ ہے یہ مصنوعی انسان ایک مولوی بھی ہے، جس سے اپنی ضرورت کے تحت فتوے طلب کر سکتا ہے۔ یہ ایک استاد بھی ہے، جو اس کے بچوں کو پڑھائے گا۔ یہ ایک نیوز کاسٹر بھی ہے، جو اسے تازہ ترین نیوز سنائے گا یہ ایک ڈاکٹر بھی ہے، جو اس کے مختلف ٹیسٹ کر کے اس کی بیماری کا علاج کرے گا۔

یہ اس کا باورچی بھی ہے، جو اسے مزیدار کھانوں کی ترکیبیں بتائے گا۔ یہ اس کا ہمدم و ہم قدم دوست بھی ہے، جو اس کا غم بانٹے گا اور اس کا دل بہلائے گا۔ اگر آپ لکھاری ہیں، تو آپ کا یہ بے لوث دوست لکھنے کے لئے آپ کو مختلف اچھوتے آئیڈیاز دے گا۔ تا کہ آپ مفید مواد تخلیق کرسکیں۔ اگر آپ گھریلو خاتون ہیں، تو یہ روبوٹ کی شکل میں آپ کے گھر کے روزمرہ کے کام سنبھالنے میں آپ کی بھرپور مدد کرے گا۔ اگر آپ ایک بچے ہیں، تو یہ ایک ذہین اور ہونہار بچے کی طرح آپ سے پیش آ کر آپ کی پڑھائی میں مدد کرے گا۔ اور فارغ وقت میں بوریت بھگانے کے لئے آپ کے ساتھ گیم کھیل کر آپ کو تفریح مہیا کرے گا۔

دنیا میں مصنوعی ذہانت کے آنے سے جو تبدیلیاں ہونے جا رہی ہیں۔ اس کو دیکھتے ہوئے ہم یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں، کہ مستقبل قریب میں دنیا حیرت انگیز طور پر بدل جائے گی۔ ہر جگہ مصنوعی ذہانت سے لیس روبوٹس انسانوں کے شانہ بہ شانہ کام کرتے نظر آئیں گے۔ لیکن جب ہم اپنے خطے کی طرف نگاہ اٹھا کر دیکھتے ہیں، تو انتہائی دکھ ہوتا ہے۔ کہ دنیا کہاں جا رہی ہے، اور ہم کہاں کھڑے ہیں۔ آج ہم عالمی برادری میں کمزور پوزیشن پر موجود ہیں۔

فی زمانہ پورے عالم انسانی میں مصنوعی ذہانت چرچے ہیں۔ پورا انسانی معاشرہ آنے والی حیران کن تبدیلیوں کی شاہراہ پر چل پڑا ہے۔ انسان اب پہلے کی نسبت زیادہ تیزی سے تہذیبی ترقی کرے گا۔ اب ذہین مشینیں اور ذہین روبوٹ حضرت انسان کی قدم بہ قدم مدد کریں گے۔ چاہے دور دراز واقع سیاروں کی طرف جانے کی سفری سہولیات فراہم کرنا ہوں، مہلک موروثی بیماریوں کا علاج ڈھونڈنا ہو، یا توانائی کے نئے سرچشمے دریافت کرنا ہوں، مستقبل میں یہی آرٹیفیشل انٹیلیجنٹ پروگرامز اور روبوٹس بنی نوع انسان کے مددگار ہوں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments