مہنگائی مار گئی؟


لوگ اکثر مہنگائی کی شکایت کرتے ہیں لیکن اپنے رویے تبدیل نہیں کرتے۔ مثلاً ایک کلو گوشت میں پاؤ ٹماٹر اور پیاز کی بجائے آدھا پاؤ ڈالیں۔ اسی طرح شادیوں پر قورمے وغیرہ میں بھی پیاز ٹماٹر اور گھی وغیرہ تین چوتھائی تک کم کر دیں یا ایسے کھانوں کو بالکل ہی نکال دیں جن میں ان چیزوں کا زیادہ استعمال ہوتا ہو اور اس کا باقاعدہ اعلان کریں تاکہ ذخیرہ اندوزوں کو انتباہ ہو سکے کہ اگر انہوں نے نرخ کم نہ کیے تو ان کی ذخیرہ شدہ اشیاء پڑی پڑی گل سڑ جائیں گی۔ ہم شرطیہ کہتے ہیں کہ اگر لوگ کچھ عرصے کے لیے صبر کر لیں تو دام خود بخود نیچے آ جائیں گے۔

ہماری کوئی اتنی زیادہ عمر نہیں لیکن ہم نے خود سو روپے پاؤ چلغوزے، بیس پچیس روپے پاؤ انجیر اور بیس تیس روپے کلو مونگ پھلی خریدی ہوئی ہیں۔ آج ان کے دام کتنے بڑھ چکے ہیں۔

اسی طرح ہر عید تہوار پر نئے کپڑے بنانے کی وجہ سے کپڑے اور درزی کے دام بڑھ جاتے ہیں۔ تو ہر عید پر نئے کپڑے لینے کی کیا ضرورت ہے؟ ایک آدھ عید پر پرانے کپڑے پہن لیں یا اگر عید پر نئے کپڑے ضرور لینے ہیں تو عید سے ایک دو ہفتے قبل بنوانے کیوں ضروری ہیں؟ عید سے مہینہ ڈیڑھ مہینہ قبل اس وقت بنواء کر رکھ لیں جب دام زیادہ بڑھے نہیں ہوتے۔

مہنگائی اوپر سے نہیں آ رہی بلکہ یہ نیچے سے عام شہریوں کے غلط انداز کی وجہ سے آ رہی ہے۔ جیسے کہ کچھ مہینے قبل فلپائن میں پیاز مہنگے ہونے پر ایک دلہن نے پیاز کے گلدستے بنا کر لیے تھے

پیاز مہنگی ہونے پر دلہن نے پھولوں کے بجائے اس کا گلدستہ بنا ڈالا
https://www.dawnnews.tv/news/1196589/

لیکن اس سے تو ذخیرہ اندوزوں کی مزید حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ کہ لوگ ہماری چیز کے بغیر نہیں رہ سکتے۔ اور پھر لوگ گلہ کرتے ہیں کہ مہنگائی بڑھ رہی ہے۔ آپ خود مہنگائی کو بڑھانے کا سبب بن رہے ہیں۔ دوسروں کا گلہ کرنے سے پہلے اپنی اصلاح کریں۔ دوسرے خود بخود ٹھیک ہو جائیں گے۔

پی ٹی وی نے ایک بہت زبردست طویل دورانیے کا کھیل ”استانی راحت کی کہانی“ کے عنوان سے بنایا تھا جس میں سحرش خان (عینک والا جن میں عمران اور اس کی بہن کی والدہ بنی تھیں ) ایک غریب لڑکی جس کی جہیز وغیرہ نہ ہونے کی وجہ سے شادی نہیں ہوتی اور وہ اپنے پڑوسیوں کے شادیوں اور دیگر تقریبات پر بے دریغ اخراجات دیکھ کر کڑھتی رہتی ہے اور آخر میں خود کشی کر لیتی ہے۔ نعیم طاہر، عظمیٰ گیلانی، بیگم خورشید شاہد اور دیگر کئی نامور اداکار اس میں شامل تھے۔

آج کل جس طرح لوگ اخراجات کر کے مہنگائی بڑھا رہے ہیں تو غریب لوگ ان کی نمود و نمائش کی داستانیں سن کر استانی راحت کی طرح کڑھیں گے اور آخر میں ان کو خود کشی ہی کرنا پڑے گی۔

امیر لوگوں کا تو غریبوں کے ساتھ وہی رویہ ہوتا ہے جو ”گارفیلڈ“ فلم میں گارفیلڈ نامی بلا، اوڈی نامی کتے سے کرتا ہے کہ جب وہ اس کے پاس بیٹھنے کی کوشش کرتا ہے کہ تو اسے دھکا دیے کر ، دور کر دیتا ہے۔

ہم نام نہیں لیتے لیکن ایک اہم سیاسی شخصیت نے کہا تھا کہ ”مہنگائی بڑھ گئی ہے، غریبوں کی ڈائننگ ٹیبل پر کھانے کی اشیاء نہیں ہوتیں۔“ ہم نے یہ سن کر سوچا کہ اگر ”ڈائننگ ٹیبل“ استعارہ ہے تو دوسری بات ورنہ غریبوں کے گھر میں کھانے کی میز کرسیاں بھی نہیں ہوتی ہیں۔

اب آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا کے مصداق۔ اب خلاء میں اگائے گئے ٹماٹر آ گئے ہیں شاید کچھ عرصہ بعد جب یہ عام لوگوں کے لیے دستیاب ہوں گے تو جس طرح آج لوگ بیرون ملک سے معیار میں پاکستان سے گھٹیا لیکن انتہائی مہنگے پھل و سبزیاں منگواتے ہیں، اسی طرح خلا میں اگائے گئے زمین سے کمتر معیار کے ٹماٹر اور دیگر سبزیاں منگوانے لگیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments