کیا ملک میں کچھ ٹھیک بھی ہوگا؟


ملک میں اس وقت معاشی بحران اپنی انتہا کو پہنچا ہوا ہے کوئی چیز ایسی نہیں ہے جس کے متعلق کہا جائے کہ یہ سستی ہے۔ پیٹرول ہے کہ کم ہونے کے اور مزید بڑھتا ہی جا رہا ہے جس سے ہر چیز کو آگ لگی ہوئی ہے۔ پہلے سیاسی حکومتوں نے عوام کا خون پیا اب نگران حکومت عوام کا خون چوس رہی ہے۔ ہر حال میں اگر کوئی پستا ہے تو وہ ہے عوام جس کا کوئی پرساں حال نہیں ہے بس یہ سفر ایسے ہی چلتا جا رہا ہے جانے کہاں ختم ہو گا اس مہنگائی کی تیز رفتاری پتا نہیں کہاں رکے گی۔

مگر اس پوری صورتحال سے لگ یہ ہی رہا ہے کہ اب اس مہنگائی کے طوفان کو ختم کرنا کسی بھی حکومت کے بس کی بات نہیں ہے جس طرح ہر چیز آسماں سے باتیں کر رہی ہے اس سے تو مجھے آگے کچھ نظر نہیں آ رہا ہے۔ عوام مسلسل 70 سالوں سے مہنگائی کی چکی میں پستا رہے ہیں۔ غریب عوام کو کوئی رلیف نہیں ہے۔ حکمرانوں کو منتخب کرنے والی جنتا غریب سے غریب ترین ہوتی جا رہی ہے اور حکمران ہیں کہ امیر سے امیر ترین ہوتے جا رہے ہیں۔ پیٹرول کی قیمتیں ہیں کہ کہیں رک نہیں رہی ہیں، نگران حکومت کے دورے حکومت میں تین بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔

یکم اکتوبر سے پیٹرولیم مصنوعات میں مزید 30 روپے اضافے کا سننے میں آ رہا ہے اگر ایسا ہوا تو پھر پیٹرول کا فی لیٹر 365 سے تجاوز کر جائے گا جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا۔ الیکشن کمیشن نے جنوری کی آخر میں انتخابات کروانے کا اعلان کیا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا جنوری کے آخر میں انتخابات ہوں گے بھی یا یہ اس دوران کوئی ایسا واقع رونما کیا جائے گا جس سے پھر انتخابات موخر ہوجائیں گے۔ اس بار حکمران طبقہ جو 70 سالوں سے اس ملک پر مسلط ہے اس بار وہ کون سا منجن لے کر انتخابی مہم چلائے گا؟

کیونکہ ہمیشہ ایک ایلیٹ کلاس طبقہ غریب عوام کو بول بچن دے کر ووٹ تو حاصل کر لیتا ہے مگر عوام کے لئے کوئی بھی نہیں سوچتا۔ اس ملک کے جو اصل آقا ہیں لگ یہ رہا ہے کہ اس بار وہ مرکز میں حکومت نون لیگ کو دیں گے باقی صوبوں میں مکس پلیٹ ہوگی۔ مگر نون لیگ ہو پی پی پی، جماعت اسلامی، ایم کیو ایم، استحکام پاکستان، پی ٹی آئی یا کوئی اور جماعت ہو سب کے سب عوام کے آزمائے ہوئے ہیں کسی نے بھی عوام کے لئے کچھ نہیں سوچا۔ بس سوچا ہے تو اپنے بارے میں سوچا ہے۔

سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال جاتے جاتے نیب کے سارے ریفرنس ری اوپن کر کے گیا ہے جس سے لگ یہ ہی رہا ہے کہ اس بار پی پی پی، نون لیگ اور دیگر جماعتوں کو ٹف ٹائم دیا جائے گا اور ان سے اچھے خاصے پیسے وصول کیے جائیں گے جس کے بعد ہی انتخابات لڑنے کی اجازت دی جائے گی۔ نیب نے ملک بھر کی احتساب عدالتوں کو کیسز بھیجنا شروع کر دیے ہیں اب کیا ہو گا یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن صورتحال سنگین دکھائی دے رہی ہے۔

27 اکتوبر کے بعد شاید انتخابی مہم کا آغاز ہو جائے گا اور ہر پارٹی اپنا اپنا منشور لے کر عوام کے پاس جائے گی مگر اس منشور میں ہو گا کیا وہ ہی پرانے طریقے ہوں گے ہر پارٹی وہ ہی پرانے گھسے پٹے نعرے لگائے گی اور عوام کو ایک بار پھر سے ماموں بنایا جائے گا لیکن اس ملک میں جمہوریت نا پہلے کبھی تھی اور نا ہی اب جمہوریت آنے کا کوئی امکان دکھائی دے رہا ہے۔ جس طرح سے مہنگائی کا طوفان جاری ہے اور نون لیگ کی قیادت کی جس طرح سے باڈی لینگویج بتا رہی ہے کہ ان کے لئے راہیں ہموار کی جا رہی ہیں۔

بالفرض اگر نون لیگ اقتدار میں آئی تو کیا عوام کے لئے کچھ اچھا ہو گا یقیناً نہیں ہو گا کیونکہ مہنگائی نے عوام کو ایک وقت کی روٹی کے لئے ترسا دیا ہے اگر نون لیگ یا کوئی اور جماعت ہی کیوں نا حکومت میں آئے مگر مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے ان کے پاس کوئی ٹھوس اور جامع پلان نہیں ہو گا۔ انتخابات ہونے تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہو جائے گا اور یہ فگر پانچ سو روپے تک جائے گا اور جب پارٹی حکومت میں آئے گی وہ کتنا پیٹرول کم کرے گی؟

میرا خیال ہے کہ زیادہ سے زیادہ ایک ڈیڑھ سو روپے کم کرے گی مطلب پیٹرول کی قیمت وہ ہی تین سو روپے سے کم نہیں ہوگی پھر یہ کون سا رلیف ہو گا۔ اس وقت ہر چیز کی قیمتیں آسماں سے باتیں کر رہی ہیں چاہے وہ دال ہو آلو ہو یا مرغی اور کچھ بھی سستا نہیں ہے کہ کہا جائے کہ اس چیز پر رلیف مل رہا ہے۔ عوام کی چیخیں نکل گئی ہیں ٹرانسپورٹ راستوں سے غائب ہو گئی ہے لوگ اپنے بچے بیچنے پر مجبور ہو گئے ہیں مگر ہمارے اعلیٰ ایوانوں میں بیٹھے ملک کے کرتا دھرتا صرف لفاظی میں پورے ہیں۔

کہتے ہیں کہ مایوسی کفر ہے مگر اس ملک میں اب مایوسی کے علاوہ کچھ بھی نہیں بچا ہے ہر طرف افراتفری کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ ہر ادارہ کرپٹ سے کرپٹ ترین ہو گیا ہے کہیں بھی کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے بس ہر طرف مایوسی ہی مایوسی دکھائی دے رہی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ اس ملک کو چلانے والے مزید اس ملک کو کہاں تک لے کر جانا چاہتے ہیں کیا اس ملک میں کبھی کچھ اچھا ہونے کی امید باقی ہے یا وہ امید بھی اب ختم کر دینی چاہیے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments