مونکی پاکس
آج کل مونکی وائرس کا پاکستان اور دوسرے ممالک میں پایا جانا اور اس بارے میں عام سنا جا رہا ہے۔ یہ ہے کیا؟ آئیے اسے جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایم پاکس جو عرف عام میں مونکی پاکس یا منکی پاکس کہلاتا ہے ایک وائرس ہے جو چیچک یا سمال پاکس کی طرح کا مرض انسانوں میں لاحق ہوتا ہے لیکن اس کے اثرات چیچک ( سمال پاکس ) سے کم ہوتے ہیں۔ اس کی سب سے پہلے شناخت بندروں کی لیبارٹری میں 1958 ء میں ہوئی تھی۔ جن میں سمال پاکس طرح کی بیماری پائی گئی تھی۔ یہ وائرس عموماً وسطی اور مغربی افریقہ میں پایا جاتا ہے۔
سب سے پہلے انسانوں میں مئی 2022 ء کو انگلستان میں نائجیریا کے مسافر جو اپنے ملک سے انگلستان آیا تھا، میں علامات پائی گئیں۔ متاثرہ فرد ہاتھوں، پاؤں، چہرے، سینے اور انسانی پرائیویٹ اعضاء پر ریش سے متاثر ہوتا ہے جس کا دورانیہ پانچ تا سترہ دن ہو سکتا ہے۔ اس دوران مریض کو کوئی خاص تبدیلی محسوس نہیں ہوتی۔ لیکن یہ آہستہ آہستہ انسانی جسم پر اثر انداز ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
یہ وائرس کیسے پھیلتا ہے؟ یہ مریض کے دوسرے انسانوں سے قریبی و جسمانی رابطے، اس کے زخموں پر لگے چھالے، جسمانی و ہاتھوں کے لمس، بستروں، ایک دوسرے کے تولیوں کا استعمال، مریض کا دوسرے صحت مند لوگوں کے قریب کھانسنا یا چھینک مارنا وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ یہ وسطی و مغربی افریقہ میں چوہوں اور گلہریوں کے کاٹنے سے بھی پھیلتا ہے۔
اگر صحت مند انسان کسی مونکی پاکس کے مریض سے قریب نہ رہا ہو تو پھر اس کے متاثر ہونے کے چانسز کم ہوتے ہیں۔ اس کی علامات پانچ دنوں کے بعد ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ اس کی علامات میں بخار کا ہونا، سر درد، پٹھوں کا درد، کمر درد، غدودوں کا سوجھنا، کپکپی طاری ہونا، تھکاوٹ اور جوڑوں کا درد شامل ہیں۔ اس کے بعد عمومی طور پر چہرے کی جلد پر ریش آنا شروع ہو جاتی ہے جو جسم کے دوسرے حصوں کی طرف پھیلنا شروع ہو جاتی ہے مثلاً منہ اور انسانی پرائیویٹ اعضاء وغیرہ۔
یہ عموماً معتدل قسم کی بیماری ہے لیکن احتیاط لازم ہے اور اس سے مریض چند دنوں میں صحتیاب ہو جاتا ہے۔ اگر مرض میں بہتری کے آثار نظر نہیں آ رہے تو پہلی فرصت میں ڈاکٹر سے رجوع کر لینا چاہیے۔ اور اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ کہیں بچوں، بزرگوں اور جو مدافعتی نظام کی بہتری کی ادویات لے رہے ہیں ان سے مونکی پاکس کے مریضوں کو دور رکھا جائے۔ اس مرض میں بھی حفظان صحت کے اصولوں کو مد نظر رکھنا اور چیچک کی ویکسین دینا شامل ہوتا ہے۔
حفظان صحت کے اصولوں میں سب سے پہلا اصول ”پرہیز علاج سے بہتر ہے“ ۔ کے تحت ہر انسان کو اس اصول پر کاربند ہونا چاہیے۔ ہمارے معاشرے میں ان جیسی بیماریوں کے بارے میں عوام کو آگاہی حاصل نہیں ہوتی اور نہ ہی اس سے بچنے کی تدابیر اختیار کی جاتی ہیں۔ یہ ہم سب کا فرض ہے کہ اپنے ارد گرد کے لوگوں میں اس مرض کے بارے میں معلومات بہم پہنچائیں اور ساتھ ہی حفظان صحت کے سنہری اصولوں کو بیان کریں۔
- مونکی پاکس - 31/08/2024
- جدید دور میں پاکستان کی ترقی کا راز - 21/08/2024
- تجدید نو۔ 14 اگست - 12/08/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).