ماحولیاتی تبدیلی اور خواتین
ماحولیاتی تبدیلی دیہی علاقوں میں رہنے والی خواتین کی صحت پر گہرے اور پیچیدہ اثرات مرتب کرتی ہے۔ یہ اثرات خاص طور پر ان خواتین کے لیے زیادہ شدید ہوتے ہیں جو پہلے سے موجود معاشرتی اور اقتصادی نا برابریوں کا سامنا کر رہی ہوتی ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی نہ صرف ان کے روزمرہ کے معمولات میں مشکلات پیدا کرتی ہے، بلکہ ان کی جسمانی، ذہنی اور تولیدی صحت پر بھی منفی اثر ڈالتی ہے۔
سب سے پہلا اور نمایاں اثر خواتین کے جسمانی بوجھ میں اضافے کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ دیہی علاقوں میں خواتین عموماً گھر کی دیکھ بھال، کھیتوں میں کام اور پانی لانے جیسی ذمہ داریاں نبھاتی ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے پانی کے ذخائر کم ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے خواتین کو طویل فاصلے طے کر کے پانی لانا پڑتا ہے۔ یہ مشقت ان کے جسمانی بوجھ کو بڑھاتی ہے اور انہیں تھکاوٹ، پانی کی کمی اور جسمانی کمزوری کا شکار کرتی ہے۔ مزید یہ کہ پانی کی کمی کے باعث زرعی پیداوار میں کمی آتی ہے، جس کا براہِ راست اثر خوراک کی فراہمی پر پڑتا ہے۔ خوراک کی کمی کے باعث خواتین اور ان کے بچے غذائی قلت کا شکار ہوتے ہیں، جو ان کی مجموعی صحت پر منفی اثر ڈالتی ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی کا ایک اور اثر خواتین کی تولیدی صحت پر ہوتا ہے۔ شدید گرمی یا انتہائی موسمی حالات خواتین کی تولیدی صحت کو متاثر کرتے ہیں، خاص طور پر حاملہ خواتین کے لیے یہ حالات خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ شدید گرمی سے جسم میں پانی کی کمی اور غذائی قلت پیدا ہوتی ہے، جس سے حمل میں پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں، جیسے کم وزن بچے کی پیدائش یا وقت سے پہلے پیدائش۔ دیہی علاقوں میں صحت کی سہولیات پہلے ہی کمزور ہوتی ہیں، اور ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ان سہولیات تک رسائی مزید مشکل ہو جاتی ہے، جس سے خواتین کو صحت کے سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے بیماریوں کا پھیلاؤ بھی بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر مچھر سے پھیلنے والی بیماریاں جیسے ملیریا اور ڈینگی۔ یہ بیماریاں خاص طور پر حاملہ خواتین اور کمزور قوت مدافعت رکھنے والی خواتین کے لیے خطرناک ثابت ہوتی ہیں۔ دیہی علاقوں میں صحت کے مراکز کی کمیابی اور محدود وسائل کی وجہ سے ان بیماریوں کا بروقت علاج ممکن نہیں ہو پاتا، جس کی وجہ سے خواتین کو زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
خواتین کی ذہنی صحت پر بھی ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ دیہی علاقوں میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے زرعی پیداوار میں کمی آتی ہے، جو خواتین کے روزگار اور مالی حالت کو متاثر کرتی ہے۔ معاشی دباؤ اور روزمرہ کے مسائل کی وجہ سے خواتین ذہنی دباؤ، اضطراب اور ڈپریشن کا شکار ہوتی ہیں۔ مزید برآں، ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے آنے والے سیلاب یا خشک سالی جیسے قدرتی آفات کے باعث دیہی خاندانوں کو اپنے گھروں کو چھوڑنا پڑتا ہے۔ ایسی صورت حال میں خواتین کو نقل مکانی کے دوران اپنے بچوں اور خاندان کی دیکھ بھال کرنی پڑتی ہے، جس سے ان کی ذہنی اور جسمانی صحت مزید متاثر ہوتی ہے۔
دیہی علاقوں میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات خواتین کی صحت تک محدود نہیں رہتے، بلکہ ان کے سماجی اور اقتصادی حالات پر بھی منفی اثر ڈالتے ہیں۔ خواتین کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں بڑھتے ہوئے مسائل اور ذمہ داریوں کا سامنا ہوتا ہے، جبکہ ان کے پاس ان مشکلات سے نمٹنے کے لیے محدود وسائل ہوتے ہیں۔ نتیجتاً، ان کی جسمانی اور ذہنی صحت بری طرح متاثر ہوتی ہے، اور وہ ایک مسلسل جدوجہد میں مبتلا رہتی ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلی کا خواتین کی صحت پر اثرات کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومتی اور غیر حکومتی ادارے ایسے اقدامات کریں جو صنفی حساسیت پر مبنی ہوں۔ خواتین کو صحت کی بہتر سہولیات فراہم کی جائیں، اور انہیں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ضروری تربیت اور وسائل مہیا کیے جائیں۔ خواتین کو فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کرنا بھی اہم ہے تاکہ وہ خود اپنے مسائل کا حل نکال سکیں اور ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
- معاشرے میں بیٹے کی خواہش - 24/09/2024
- پاکستانی معاشرے میں والدین کا بیٹیوں پر بلا وجہ شک - 19/09/2024
- کم عمری کی شادی، ایک سنگین سماجی مسئلہ - 13/09/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).