فلسطینیوں سے ناانصافی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی انڈر سیکریٹری مستعفی


اقوام متحدہ کی ایک اعلیٰ اہلکار نے فلسطینوں کے ساتھ اسرائیل کے نسل پرستانہ رویے پر احتجاج کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔

اردن سے تعلق رکھنے والی ریما کلاف اٹھارہ عرب ملکوں میں معاشی اور سماجی ترقی کے لئے اقوام متحدہ کے مجاز ادارہ کی سربراہ تھیں۔ وہ اقوام متحدہ میں انڈر سیکریٹری کے عہدے پر فائز تھیں۔ گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کے مغربی ایشیا کے معاشی اور سماجی کمیشن نے بدھ کے روز ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں پہلی مرتبہ اسرائیل کو نسل پرست قرار دیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس نے اپنے آپ کو اس رپورٹ سے علیحدہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ رپورٹ اس کے مرتب کرنے والے کے خیلات کی عکاسی کرتی ہے۔ ریما کیلاف پر اقوام متحدہ کی طرف سے دباؤڈلا جا رہا تھا کہ وہ اس رپورٹ کو واپس لیں۔ اطلاعات کے مطابق ریما کیلاف دباؤ ڈالے جانے پر احتجاج کرتے ہوئے اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئی ہیں۔

ریما کلاف نے کہا ہے کہ انھوں نے اپنا استعفیٰ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو پیش کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سیکریٹری جنرل ان پر رپورٹ واپس لینے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔ اس رپورٹ کو گزشتہ روز جمعے کو اقوام متحدہ کی ویب سائٹ سے ہٹا لیا گیا تھا۔ اسرائیل نے اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد شدید احتجاج کیا تھا اور اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اسرائیل کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کو نسل پرستانہ جرائم کا مرتکب قرار دینے سے پہلے جامع تحقیق کی گئی ہے اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے۔

سنہ 2014 میں امریکہ کے نائب وزیر خارجہ جان کیری نے اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کو قبول نہ کیا تو اسے نسل پرستانہ ملک قرار دیا جا سکتا ہے۔ غرب اردن اور مشرقی بیت المقدس میں فلسطینی سنہ انیس سو سڑسٹھ سے اسرائیل کے تسلط میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ اسرائیل نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں پانچ لاکھوں یہودیوں کو آباد کرنے کے لیے بستیاں تعمیر کی ہیں جو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی تصور کی جاتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).