یوٹیلٹی اسٹورز کی بندش: بے روزگاری میں اضافہ
یوٹیلٹی اسٹورز کا قیام 1971 میں اس وقت کی حکومت نے عوام کو روزمرہ اشیائے ضروریہ مناسب قیمت پر فراہم کرنے کے لیے کیا تھا۔ یہ ایک اہم اقدام تھا جس کا مقصد مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی جیسے مسائل پر قابو پانا تھا۔ ابتدا میں ان اسٹورز نے کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف پورے کیے اور عوام کے لیے ایک قابلِ اعتماد ذریعہ بنے۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انتظامی مسائل، بدعنوانی، اور حکومتی پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے ان اسٹورز کی افادیت متاثر ہوئی۔
اخباری اطلاعات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے سبسڈی بند کرنے کے بعد ملک بھر میں 446 یوٹیلٹی اسٹورز کو بند کر دیا گیا ہے۔ مزید 500 اسٹورز کی بندش کا بھی امکان ہے۔ یہ فیصلہ ان اسٹورز کی کم آمدنی اور زیادہ نقصان کی بنیاد پر کیا گیا ہے خاص طور پر دیہی علاقوں میں موجود اسٹورز زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ حکومت کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ بندش کے باوجود کسی ملازم کو فارغ نہیں کیا جائے گا لیکن عملی طور پر اس دعوے کی حقیقت پر سوالیہ نشان اب بھی موجود ہے۔
حکومت نے صرف پانچ بنیادی اشیاء پر سبسڈی جاری رکھی ہے جبکہ دیگر اشیاء پر سبسڈی مکمل طور پر ختم کر دی گئی۔ دیہی علاقوں میں قائم اسٹورز کی بندش سے ان علاقوں کے غریب اور متوسط طبقے کو سخت مشکلات کا سامنا ہو گا کیونکہ یہ اسٹورز ان کے لیے اشیائے ضروریہ تک رسائی کا بنیادی ذریعہ تھے۔
یوٹیلٹی اسٹورز کی بندش ایک سنگین مسئلہ ہے جو نہ صرف غریب طبقے کو متاثر کرے گا بلکہ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کو بھی مزید تقویت دے سکتا ہے۔ اس فیصلے سے حکومت نے اخراجات میں کمی کا راستہ تو نکالا ہے، لیکن اس کے نتیجے میں غریب اور متوسط طبقے کے مسائل بڑھ سکتے ہیں۔ دیہی علاقوں میں پہلے ہی مہنگائی اور بے روزگاری کے مسائل سنگین ہیں، اور یوٹیلٹی اسٹورز کی بندش نے ان مسائل میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کے خدشات ہیں کیونکہ یوٹیلٹی اسٹورز کے خاتمے کے بعد ذخیرہ اندوزی اور مہنگائی کا رجحان بڑھ سکتا ہے۔ حکومت کو فوری طور پر نقصان تو کم ہوتا دکھائی دے رہا ہے، لیکن طویل مدتی طور پر اس بندش کے منفی اثرات ملکی معیشت پر مرتب ہوں گے۔ یوٹیلٹی اسٹورز کا خاتمہ مارکیٹ میں اجارہ داری کو فروغ دے سکتا ہے جس سے قیمتوں میں مزید اضافہ ہو گا۔ حکومت کو کم از کم دیہی علاقوں کے لیے سبسڈی دوبارہ شروع کرنی چاہیے تاکہ وہاں کے عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
یوٹیلٹی اسٹورز کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے انتظامی اصلاحات ضروری ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اور شفافیت کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
عوامی سطح پر آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ لوگ یوٹیلٹی اسٹورز کی اہمیت کو سمجھ سکیں اور حکومت پر دباؤ ڈال سکیں۔ حکومت کو دیہی علاقوں میں خاص طور پر ان اسٹورز کو بحال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہاں کے عوام کا معیارِ زندگی متاثر نہ ہو۔ یوٹیلٹی اسٹورز کی جگہ دیگر عوامی فلاحی منصوبے شروع کیے جا سکتے ہیں، جیسے موبائل یوٹیلٹی اسٹورز یا ای کامرس پر مبنی سستی اشیاء کی فراہمی وغیرہ وغیرہ۔
یوٹیلٹی اسٹورز کی بندش حکومت کے لیے ایک وقتی فائدہ تو ہو سکتی ہے، لیکن اس کے سماجی اور معاشی اثرات طویل المدتی ہوں گے۔ حکومت کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنی چاہیے اور عوام کی بنیادی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات کرنے چاہیے۔ عوام کے لیے سہولتیں فراہم کرنا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے، اور یوٹیلٹی اسٹورز کا نظام بحال کرنا اس سمت میں اہم قدم ہو گا۔
- ریکوڈک کو ریلوے نیٹ ورک سے منسلک کرنے کی ہدایت - 22/06/2025
- بھارت کی آبی دہشت گردی: دریائے چناب کا پانی روکنے کی کوشش - 09/05/2025
- پنجاب میں شادی میں نوٹ پھینکنے پر پابندی - 19/04/2025
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).