احتجاج کا حق: جمہوریت کی روح
ایک ماہ قبل، پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان صاحب کی کال پر ہزاروں لوگ احتجاج کے لیے اپنے گھروں سے نکلے۔ ان کا مقصد عمران خان کی رہائی اور نا انصافی کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔ مگر حکومت نے ان کی آواز کو دبانے کے لیے کوئی کسر نہ چھوڑی۔ ان کے راستوں میں کنٹینرز لگائے گے۔ لوگوں پر شیلنگ کی گئی۔ اور ریاست نے نہتے شہریوں پر فائر کھول دیے۔
پاکستان ایک جمہوری ملک ہے اور جمہوریت کی رو سے لوگوں کے پاس احتجاج کا حق موجود ہے۔ پاکستان کے آئین میں آرٹیکل 16 ”پُرامن احتجاج“ کے حق کا تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ جب لوگ اپنے حق کے لیے اپنے گھروں سے احتجاج کے لیے نکلتے ہیں تو حکومت ان کے راستے میں رکاوٹیں اور ان پر تشدد کیوں کرتی ہے؟ کیا حکومت کو کسی چیز کا خطرہ ہے؟ اور اگر ایسا ہے تو حکومت عوام کو اس خطرے سے آگاہ کیوں نہیں کرتی؟ کیونکہ جب تک حکومت اس چیز کے حق میں کوئی دلیل پیش نہیں کرے گی، تب تک اسے جمہوریت کی پامالی ہی سمجھا جائے گا۔
لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ لوگوں کے پاس پُرامن احتجاج کا حق ہے نہ کہ دہشت گردی کا۔ البتہ عوام کا کہنا ہے کہ اگر حکومت ہمارے راستے میں کنٹینرز لگائے گی اور ہم پر گولیاں چلائے گی تو ہم بھی ان کنٹینرز کو راستے سے ہٹانے کی کوشش کریں گے۔ اور گولیاں تو ہم کھا ہی چکے ہیں، اس کا جواب بھی گولی سے نہیں دیا گیا۔ اس کے علاوہ ریاست ہمیں بتا دے کیسا احتجاج کیا جائے؟
حکومت کا یہ رویہ جمہوریت کی بنیادوں کو کمزور کرتا ہے۔ احتجاج کے دوران جہاں عوام کے حقوق کو پامال کیا گیا اور بے گناہ لوگوں نے اپنی جانیں گنوائی اس چیز کا ثبوت ہے کہ حکومت اپنی طاقت کا بے جا استعمال کر رہی ہے۔
عوام کے آئینی حقوق کو پامال کرنا ناقابل برداشت ہے۔ عوام کے حقوق کا تحفظ آزاد عدلیہ ہی کر سکتی ہے، جو حکومت کو یاد کروائے کے اس کا مقصد لوگوں کی خدمت کرنا ہے نہ کہ لوگوں پر ظلم کرنا۔ اگر عوام کی آواز کو اسی طرح دبایا جاتا رہا تو جمہوریت کی روح مر جائے گی۔
- احتجاج کا حق: جمہوریت کی روح - 30/12/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).