پاکستان پر امریکی پابندیاں


پاکستان نے حال ہی میں ایک میزائل لانچ کی ہے جس کا نام بیلسٹک میزائل ہے۔ امریکہ نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر پابندی عائد کر دی جو کہ ایک اہم مسئلہ ہے۔ یہ پابندیاں دونوں ممالک میں کشیدگی کا باعث ہیں اور نئے تنازعات کو جنم دے رہی ہیں۔ امریکہ نے پاکستان کے چار دفاعی اداروں پر پابندی عائد کی ہے جن میں نیشنل ڈویلپمنٹ سنٹر (NDC) ، ایفیلیئٹس انٹرنیشنل، اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ اور راک سائیڈ انٹر پرائز شامل ہیں۔

ان اداروں نے بیلسٹک میزائل جو تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ امریکہ کا الزام ہے کہ یہ ادارے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل کے ذرائع میں ملوث ہیں۔ ان پابندیوں کا مقصد کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو محدود کرنا ہے اور امریکی ایجنڈے کو فروغ دینا ہے۔ پاکستان نے ان پابندیوں کو بلا جواز قرار دیا اور کہا کہ یہ میزائل پروگرام ملکی دفاع کے لیے ضروری ہے۔ بھارت اور پاکستان کے شروع ہی سے تعلقات کشیدہ رہے ہیں اور اسی وجہ سے دونوں ممالک ایٹمی طاقتوں اور دفاعی ہتھیاروں کی دوڑ میں بہت آگے نکل چکے ہیں۔

بھارت کے میزائل پروگرام اور دفاعی نظام کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے لیے ضروری تھا کہ وہ اپنے دفاعی نظام کو مضبوط کرے اس لیے پاکستان نے بیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھایا مگر امریکہ نے پاکستان کے اس پروگرام کو محدود کرنے کے لیے چند اداروں پر پابندی عائد کر دی۔ واشنگٹن کا دعویٰ ہے کہ پاکستان عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ پاکستان کا بیلسٹک میزائل ابھرتا ہوا خطرہ ہے اور وہ لمبے فاصلے تک وار کرنے والے بیلسٹک میزائل تیار کر رہا ہے جس سے امریکہ کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

دیکھا جائے تو بھارت جب ایسے میزائل تیار کرتا ہے تو امریکہ کو کسی قسم کا مسئلہ نہیں ہوتا مگر جب پاکستان میزائل بناتا ہے تو امریکہ پابندیاں عائد کر دیتا ہے۔ ان پابندیوں سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں خرابی پیدا ہو گئی ہے جس سے پاکستان کو بھی کافی حد تک نقصان ہو سکتا ہے۔ یہ پابندیاں تب ہی عائد کی جاتی ہیں جب پاکستان پہلے ہی معاشی بحران کا شکار ہوتا ہے۔ پاکستان نے ان پابندیوں کے خلاف شدید ردعمل ظاہر کیا۔

ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا کہ پاکستان کا یہ پروگرام بنانا امتیازی ہے۔ ہر بار کی طرح اس بار بھی پاکستان کو امریکی پابندیوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ پاکستان نے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے پابندیوں کو غیر منصفانہ قرار دیا۔ وزیراعظم پاکستان نے امریکہ کو دو ٹوک جواب دیا اور کہا کہ ”پاکستانی اداروں پر جو پابندی لگائی گئی ہے وہ بلاجواز ہیں اور پاکستان قطعی طور پر ایسا ارادہ نہیں رکھتا کہ کسی کو نقصان پہنچائے۔

“ تجزیہ کاروں نے بھی ان پابندیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان پابندیوں کے ذریعے امریکہ نے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، ان پابندیوں سے بھارت اور پاکستان کے درمیان طاقت کا توازن بگڑ سکتا ہے۔ اس کا ممکنہ نتیجہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مزید کشیدگی ہو سکتا ہے۔ پاکستان ان پابندیوں کے باوجود اپنے دفاعی منصوبوں کو جاری رکھنے کے لیے پُرعزم ہے۔ امریکہ نے چین کی متعدد کمپنیوں پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں، جن پر الزام ہے کہ وہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی ترقی میں معاونت فراہم کر رہی ہیں۔

یہ اقدامات امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے دفاعی ضروریات پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ حکومت نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائے گا، چاہے اس کے لیے بین الاقوامی دباؤ کا سامنا کیوں نہ کرنا پڑے۔ پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرے اور بین الاقوامی سطح پر اپنے موقف سے آگاہ کرے۔ اس تنازعے کے حل کے لیے موثر سفارت کاری اور عالمی تعاون کی ضرورت ہے، تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات میں موجود کشیدگی کو کم کیا جا سکے اور خطے میں امن و استحکام کو فروغ دیا جا سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments