دو مختصر کہانیاں: بابا اور لفظ


بابا

مجھے پتہ ہے میرا دن اچھا گذرے گا۔
میں گھر سے نکلوں گا،
پہلے دائیں مڑوں گا پھر بائیں،
آگے پارک آئے گا،
پارک کی نکڑ پر مسجد ہے،
مسجد کی نکڑ پر بابا کھڑا ہوتا ہے،
سفید ریش، پھیلا ہوا دایاں ہاتھ،
لبوں پہ سوال نہیں بس دعائیں،
میں جیب میں دس کا نوٹ رکھتا ہوں
بابا کے لئے،
چپکے سے ان کے ہاتھ پہ رکھ دیتا ہوں،
آج بابا گلی کی نکڑ پہ نہیں ہے،
دس کا نوٹ میری جیب میں ہے
میرا دن پتا نہیں کیسا گذرے گا

لفظ

وہ میرے سامنے کھڑا تھا، وہ بول رہا تھا،
اول فول نہ جانے کیابکے جا رہا تھا،
میں کچھ سمجھ سکا کچھ نہ سمجھ سکا،
اچانک میری نظروں کے سامنے وہ چھوٹا ہوتا گیا،
مہین جیسے کوئی بالشتیا ہو،
مجھے حیرت ہوئی،
میں نے آنکھیں ملیں،
بازو پہ چٹکی کاٹی،
دیکھتے ہی دیکھتے ایک آدمی
اتنا چھوٹا کیسے ہو سکتا ہے،
یہ کیسا جادو تھا،
میں نے بابا سے پوچھا۔
بابا نے اپنی زبان کی طرف اشارہ کیا،
یہ کوئی جادو نہیں
اس زبان سے نکلے ہوئے لفظ ہیں
جوآدمی کو کسی کی نظروں میں
بالشتیا بنا دیتے ہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).