پانامہ کے فیصلے کا کس کس کو انتطار ہے؟


  * پانامہ لیکس اسکینڈل کے عدالتی فیصلے کا انتظار بس کے اس کنڈکٹر کو بھی ہے جو ٹکٹ کے پیسے لے کر ٹکٹ نہیں دیتا تاکہ یہ پیسے مالک کی جیب میں جانے کی بجائے اس کی اپنی جیب میں جائیں۔

 * فیصلے کا انتظار اس سبزی فروش کو بھی ہے جس نے کم تولنے کے لئے ترازو کے نیچے مقناطیس لگا کر باٹ لگایا ہوا ہے۔

 * فیصلے کا انتظار اس پٹرول فروش کو بھی ہے جو کسی کمپنی کے ملازم سے چوری کا پٹرول سستے داموں خریدتا ہے۔

 * فیصلے کا انتظار دیر سے سکول جانے اور سکول اوقات میں ذاتی کام کرنے والے سکول ٹیچر کو بھی ہے۔

* فیصلے کا انتظار اس ڈاکٹر کو بھی ہے جو رات کو مریض چیک کرنے کی ڈبل ٹرپل فیس لیتا ہے۔

* فیصلے کا انتظار جعلی ادویات بنانے والوں کو بھی ہے اور بیچنے والوں کو بھی ہے۔

* فیصلے کا انتظار دودھ میں ملاوٹ کرنے والوں کو بھی ہے۔

* فیصلے کا انتظار اس ٹھکیدار کو بھی ہے جو ناقص میٹیریل لگا کر سرکاری عمارت بناتا ہے۔

* فیصلے کا انتظار اس پولیس والے کو بھی ہے جو پیسے لے کر کسی بے گناہ کی چھترول کرتا ہے۔

* فیصلے کا انتظار برانڈ کے نام پر جعلی ٹائر ٹیوب بنانے والوں کو بھی ہے۔

 * فیصلے کا انتظار اس بڑھئی کو بھی ہے جو فرنیچر میں ناقص لکڑی استعمال کر کے اعلیٰ لکڑی کے پیسے وصول کرتا ہے۔

* فیصلے کا انتظار نان ٹکی والے کو بھی ہے جو انتہائی ناقص اور مضر صحت گھی استعمال کرتا ہے۔

 * فیصلے کا انتظار مضر صحت کیچپ بنانے والوں کو بھی ہے اور برگر فروش کو بھی ہے جو ایسی کیچپ استعمال کرتا ہے۔

 * فیصلے کا انتظار اے-جی آفس کے اس کلرک کو بھی ہے جو ہزار کا نوٹ لے کر سرکاری ملازم کی تنخواہ کا بِل پاس کرواتا ہے۔

 * فیصلے کا انتظار جھوٹ کا بیوپار کرنے والے میڈیا ہاوْسز کو بھی ہے اور پیسے لے کر کسی کے حق میں یا کسی کے خلاف پروگرامز کرنے والے مداریوں کو بھی ہے۔

* فیصلے کا انتظار پیسے لے کر فتوٰی دینے والے مولوی صاحب کو بھی ہے۔

* فیصلے کا انتظار نظریہ ضرورت کے تحت ڈپٹی پرائم منسٹر بننے اور بنانے والوں کو بھی ہے۔

 * فیصلے کا انتظار مریدوں سے نوٹوں کی گڈیوں کا نذرانہ لے کر الیکشن لڑنے والے گدی نشینوں کو بھی ہے۔

* فیصلے کا انتظار قرضے معاف کروا کے ہوائی جہاز رکھنے والوں کو بھی ہے۔

 * فیصلے کا انتظار ان عطائی ڈاکٹروں کو بھی ہے جو مریض کو سٹیرائیڈ دیتے ہیں اور ایک سرنج سے دو تین انجکشن لگاتے ہیں۔

 * فیصلے کا انتظار جعلی میڈیکل رپورٹس/سرٹیفیکیٹس بنوانے والے سرکاری ملازمین کو بھی ہے اور ایسی جعلسازی میں شامل ڈاکٹرز کو بھی ہے۔

* فیصلے کا انتظار ذخیرہ اندوزی کرنے والے کسانوں اور تاجروں کو بھی ہے۔

* فیصلے کا انتظار میچ فکس کر کے ملکی وقار داوْ پر لگانے والے کھلاڑیوں کو بھی ہے۔

* فیصلے کا انتظار ریسکیو ہیلپ لائن پر جعلی کالز کرنے والوں کو بھی ہے۔

* فیصلے کا انتظار ایک بلیڈ سے دو تین لوگوں کی شیو بنانے والے نائی کو بھی ہے۔

 * فیصلے کا انتظار ایک بار چائے بنا کر پتی پھینکنے کی بجائے اسی پتی سے بار بار چائے بنا کر دینے والے چائے فروش جو بھی ہے۔

* فیصلے کا انتظار رشوت یا سفارش سے ٹریفک لائسنس بنانے اور بنوانے والے کو بھی ہے۔

* فیصلے کا انتظار گیس، بجلی اور پانی چوری کرنے والے کو بھی ہے۔

 * پانامہ لیکس اسکینڈل کے عدالتی فیصلے کا انتظار پیسے لے کر ووٹ بیچنے والوں کو بھی ہے۔

ایک جعلی سرٹیفیکیٹ ہو یا مذاق میں کی گئی ایک جعلی فون کال یا دس پندرہ منٹ دیر سے دفتر جانے کی عادت ، کرپشن ایک دھیلے کی ہو یا ایک لاکھ کی، ہے تو سب غلط ۔ پانچ، دس، بیس، پچاس، سو، ہزار کی کرپشن کر کے ملک کو نقصان پہنچانے میں یہ سب بھی اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنے کروڑوں اور اربوں کی کرپشن کرنے والے بڑے بڑے سیاستدان اور بیوروکریٹس۔

ان سب کو چاہیئے کہ اپنا اپنا گریبان چاک کر کے سر میدان آئیں اور آئندہ کرپشن نہ کرنے کی قسم کھائیں پھر خبر لیں دوسروں کے دامن کی۔

جب قوم کرپشن چھوڑ دے گی تب لیڈرز بھی ایماندار آ جائیں گے۔ یہ آفاقی قانون ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).