فرانس کے نو منتخب صدر کی انوکھی محبت


فرانس کے نومنتخب صدر امینیول میکخواں جہاں سیاست کے میدان میں کامیابی کی وجہ سے مشہور ہوئے ہیں وہیں ان کی محبت کی کہانی کے چرچے بھی عام ہیں۔ امینیول میکخواں کی 64 سالہ بیوی بریژٹ ٹروغنو ان سے 24 برس بڑی ہیں اور وہ اس سکول میں استاد تھیں جہاں میکخواں نے تعلیم حاصل کی تھی۔

ان دونوں کی محبت کی کہانی اس وقت شروع ہوئی جب 15 سالہ امینیول میکخواں شمالی فرانس کے ایک سکول میں زیر تعلیم تھے۔ اس عمر میں ہی امینیول میکخواں کو اپنے ہم عصروں میں باصلاحیت مانا جانے لگا تھا. جس عمر میں بچے ٹی وی کے دیوانے تھے، تب امینیول میکخواں ہمیشہ کتابوں میں گم رہتے تھے۔ اسی سکول میں امینیول میکخواں کے ساتھ بریژٹ ٹروغنو کی بیٹی لارنس بھی پڑھتی تھیں۔ ایک دن لارنس نے اپنے گھر میں بتایا کہ ان کی کلاس میں پڑھنے والے امینیول کو سب کچھ آتا ہے۔

اس وقت بریژٹ ٹروغنو 40 برس کی تھیں اور 20 سال کی عمر میں ہی ان کی شادی ایک مقامی بینکر سے ہو چکی تھی جن کے ساتھ ان کے لارنس سمیت تین بچے تھے۔ اپنی بیٹی کی باتوں سے متاثر ہوکر بریژٹ کو امینیول سے ملنے کا شوق ہوا۔

میکخواں سکول میں ڈرامہ گروپ کا حصہ تھے۔ ایک بار جب ملان کنڈیرا کی کتاب پر مبنی ڈرامے میں مرکزی کردار ادا کرنے کے لیے میکخواں سٹیج سے اترے تو ان کی نظر بریژٹ پر گئی.

سی این این کی ایک خبر کے مطابق، بریژٹ نے ایک فرانسیسی دستاویزی فلم میں بتایا ‘وہ دوسروں جیسے نہیں تھے. وہ کم عمر نوجوانوں کی طرح بھی نہیں تھے. اپنے سے بڑی عمر کے لوگو کے ساتھ ان کا برابری کا رشتہ تھا۔’

ایک دن میکخواں ڈراما لکھنے کے لیے بریژٹ کے پاس پہنچ کر بولے ‘کیوں نہ ہم اسے مل کر لکھیں؟ بریژٹ کی رضامندی کے بعد دونوں ہر جمعہ کو ملنے لگے۔ بریژٹ ٹروغنو اسی سکول میں ٹیچر تھیں جہاں امینیول میکخواں پڑھتے تھے

بریژٹ نے اس دن کو یاد کرتے ہوئے کہا ‘میں نے سوچا تھا کہ یہ زیادہ عرصہ نہیں چلے گا. مجھے لگا کہ وہ بور ہو جائیں گے. لیکن ہم نے ساتھ لکھنا شروع کیا اور آہستہ آہستہ میں میکخواں کی ذہانت سے مکمل طور پر متاثر ہوگئی۔’

پیرس میچ کو دیے ایک انٹرویو میں بریژٹ نے بتایا ‘ میں اس رشتے میں آہستہ آہستہ ڈوبتی چلی گئی اور یہ بات جلد ہی میکخواں کے گھر تک پہنچ گئی۔ ان کے والدین سکتے میں آ گئے کیونکہ انہیں یہ لگتا تھا کہ میکخواں کی دوستی لارنس (بریژٹ کی بیٹی) سے ہے۔’ ایسے میں میکخواں کے والدین نے انھیں پیرس بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

میکخواں کی سوانح عمری تحریر کرنے والی مصنفہ این فلڈا نےاپنی کتاب کے سلسلے میں میکخواں کے والدین سے بھی بات چیت کی جس میں میکخواں کی والدہ نے فلڈا کو بتایا کہ ‘ہمیں تو یقین ہی نہیں ہوا۔‘

بیٹے کی فکر میں مبتلا والدین بریژٹ سے بھی ملے اور انہیں اپنے بیٹے سے دور رہنے کا مشورہ دیا. لیکن بریژٹ نے ان دونوں کو واضح طور پر کہہ دیا ‘میں آپ سے کوئی وعدہ نہیں کر سکتی’۔ سولہ سال کی عمر میں میکخواں نے پیرس میں تعلیم کا آغاز کیا۔

بریژٹ نے ان دِنوں کے بارے میں کہا ‘ہم لوگ ایک دوسرے کو فون کرتے رہتے تھے اور گھنٹوں فون پر بات کیا کرتے تھے۔’ بریژٹ نے گزشتہ سال ایک انٹرویو میں یہ بتایا کہ ’میکخواں نے 17 سال کی عمر میں ہی یہ فیصلہ کر لیا کہ وہ مجھ سے ہی شادی کریں گے۔‘

ایک بار بریژٹ نے کہا ‘ کوئی نہیں جانتا ہے کہ ہم دونوں کے درمیان محبت کب ہو گئی۔وہ لمحے ہمارے اپنے لمحے ہیں۔ وہ ہمارے خفیہ راز ہیں۔’

بریژٹ کے پہلے شوہر کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ آندرے لیوس ایک بینکر تھے۔ ان حالات میں آندرے کے ساتھ بریژٹ کا رشتہ زیادہ دن نہیں چل سکا. دونوں کے درمیان سال 2006 میں طلاق ہوئی اور2007 میں میکخواں اور بریژٹ نے شادی کر لی۔

میکخواں اور بریژٹ کی کوئی اولاد نہیں ہے. لیکن میکخواں بریژٹ کے تین بچوں کے والد اور ان کے سات بچوں کے سوتیلے دادا ضرور ہیں۔ بریژٹ کے ایک صاحبزادے تو عمر میں امینیول میکخواں سے دو سال بڑے ہیں۔

پیرس میچ کو دیے گئے انٹرویو میں بریژٹ نے امینیول کے بارے میں کہا ‘وہ کسی دوسرے سیارے کی مخلوق ہیں۔ جن میں غیر معمولی ذہانت کے ساتھ ساتھ غیر معمولی انسانیت کی خصوصیات ہیں۔ وہ ایک فلسفی ہیں جو پہلے بینکر بنے اور اور اب سیاستدان۔’

امینیول میکخواں اب فرانس کے سب سے کم عمر صدر کا عہدہ سنبھال رہے ہیں اور ان کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ وہ ہمیشہ بریژٹ کے مشورے کو اہمیت دیتے رہے ہیں۔

جب وہ فرانس کے وزیر خزانہ تھے تب کئی اجلاسوں میں بریژٹ موجود رہی تھیں اور صدر بننے سے پہلے بھی انہوں نے کہا تھا کہ اگر وہ جیتتے ہیں تو بریژٹ بھی کوئی نہ کوئی اہم کردار ضرور ادا کریں گیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32506 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp