موازنہ بازی


\"zunaira

پاکستان میں لوگوں کا ایک بے حد پسںدیدہ مشغلہ ہے موازنہ کرنا۔ یہ موازنہ کرنے کا کام خیر سے ہمارے گھروں سے شروع ہوتا ہے۔ بچہ پیدا ہوتا ہے تو ماں باپ کو لگتا ہے کے بے حد گورا ہے یا اس کا وزن پھوپو کے بچے سے زیادہ ہے یا فلاں چچی کے تو دو بیٹیاں ہیں ہمارا ایک اور بیٹا الله نے دیا ہے، ماشااللہ۔

یہی بچہ جب اسکول جاتا ہے اور خدانخواستہ پڑھائی میں اچھا نکل آتا ہے تو ایک اور مصیبت شروع ہو جاتی ہے۔ ہر خاندان میں کچھ بچے ہوتے ہیں جو پڑھائی میں بہت اچھے ہوتے ہیں، کچھ تخلیقی کاموں میں، کچھ کھیل میں۔ لیکن جناب پڑھائی میں اچھے بچے کی جو حیثیت ہے وہ کسی اور کی کہاں۔ اس کے نمبر بڑھ بڑھ کر سب کو فون کر کر کے بتائے جاتے ہیں۔ اور الله بھلا کرے جب سے فیس بک آئی ہے تو ایک وقت میں پورے خاندان کے پانچ ہزار لوگوں کو بیک وقت خبر پہنچ جاتی ہے کے عبدالقدوس نے میٹرک میں نوے فیصد نمبر لئے ہیں۔ اب جو بیچارہ عبدالقدوس کا کزن جو ساٹھ فیصد نمبر لے کر پاس ہوا تھا، وہ اور اس کے ماں باپ شرم سے سر چھپانے کو جگہ ڈھونڈتے ہیں۔

اسی ماحول کے ساتھ بچہ بڑا ہوتا ہے اور پھر کہیں نوکری پر لگ جاتا ہے۔ غلطی سے تنخواہ اچھی ہو تو ایک اور مسئلہ۔ جو بچارا دوسرا محنت کی روزی کما رہا ہے، لیکن اتنا نہیں کما رہا ہے، اس کی زندگی طعنے کھا کھا کر حرام ہو جاتی ہے۔

تبھی تو مجھے حیرانی نہیں ہوتی جب میں کسی سے کہتی ہوں کے پاکستان میں 2015 میں 4000 بچے اور اس سے تین گنا زیادہ عورتیں زیادتی کا شکار ہوئیں تو جواب ملتا ہے کہ جناب انڈیا میں اس سے دس گنا زیادہ ایسے کیس ہوئے ہیں، ہم تو پھر بھی بہتر ہیں۔

غلطی سے آپ کہہ دیں کہ پاکستان میں ڈھائی کروڑ بچے اسکول نہیں جاتے۔ وہ کہیں گے کہ لیکن افریقہ میں تو یہ بچے بندوق اٹھائے ڈرگز میں پڑے ہیں، شکر کریں آپ پاکستان میں ہیں۔

اس کے بعد نہ بحث کی گنجائش باقی بچتی ہے اور نہ ہی توانائی۔ ویسے بھی اس کے بعد بحث کرنے پر فوراً آپ پر را کا ایجنٹ ہونے کا یا یہودی پروپیگنڈا سے متاثر ہونے کا الزام لگ جاتا ہے۔ تو جناب ہم چپ ہی بھلے۔ آپ جئے جائیں، اپنے کان لپیٹے اور اپنی آنکھیں موندے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments