اے لڑکی بس ذرا سا حسن اور تھوڑی سی بدتمیزی


حسینہ تمھیں کوئی کچھ کہتا کیوں نہیں ہے۔ تمھیں ڈر نہیں لگتا کیوں پنگے لیتی ہو مولویوں سے بھی ڈھول سپاہیوں سے بھی۔ حسینہ بولی ڈر کس بات کا مجھے پتہ ہے کہ میں حسین ہوں۔ وہ شاعر تھا جو کہتا تھا کہ حسن کے ساتھ نزاکت آ جاتی ہے۔ حسن کے ساتھ اصل میں رعب ملتا ہے۔ میں جب مشکل نازک موضوعات پر خطاب کرتی ہوں تو لوگ چپ رہتے ہیں۔ وہ مجھے ناراض نہیں کرنا چاہتے۔ ایک خوبصورت لڑکی کے ساتھ رابطہ برقرار رہ جائے اس کے لیے ذرا سی بزتی کرا لینا کوئی برا سودا نہیں۔

بندی کی بات میں دم تھا وہ خوبصورت ہے جوان بچوں کی ماں ہے لیکن لگتی نوجوان ہے۔ تو بس یہ ہماری اوقات ہے کہ بندی خوبصورت ہو تو ہم ہمیں کھری کھری سنائے تو ہم اسے ڈھنگ سے جواب تک نہیں دے پاتے۔

ماں ستو یاد آگئی، ہے تو ہمارے پنڈ کی لیکن اب بہاولپور رہتی ہے۔ ماں ستو کے سات بیٹے ہیں چھ فوج میں ہیں ساتواں اس نے ست ٹائم روزانہ پھڑکانے کو پاس ہی رکھا اسے فوج میں بھرتی نہیں کرایا۔ مشرف دور میں پاک بھارت فوجیں آمنے سامنے تھیں۔ وسی بابے کو پشاور سے ماں ستو کے پاس پارسل کر دیا گیا بارڈر ایریا کہ وہاں جا کر شادی میں شرکت کرے۔ خجل ہوتا جب ماں ستو کے ہاں پہنچا تو ماں اپنے چھ بیٹوں کو باجماعت پھینٹی لگا رہی تھی۔ ’ادھر فصل تیار کھڑی ہے تھانوں جنگ دی پے گئی۔ اگر اک وی گولہ ہماری فصل کی جانب آیا تو تمھاری خیر نہیں سب کی‘۔ پنڈ کے نمبردار نے اپنی سیاسی سمجھ بوجھ کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ ماں ان بیچاروں کا کیا قصور یہ تو مشرف ہے۔ ماں نے ٹوکرا نمبردار کے سر میں مارا توں چپ کر واجپائی جیسا نہ ہو تو۔

خواتین بہرحال ساری ہی حسین ہوتی ہیں پر ساٹھ سال کی ماں ستو پر حسن کا الزام دھرنے کے لیے کافی جرات والا اسی سال کا بزرگ چاہیے۔

بگے دڑے میں گوٹھ ہے جہاں لڑکیوں کو آتے دیکھ کر ہم کھڑے ہو گئے تھے۔ نیت نیک ہی تھی کہ ان حسینوں کے پیچھے پیچھے چلیں گے اور زندگی خوشگوار گزرے گی۔ وہ ظالم جب نزدیک آئیں تو بڑی والی لڑکی نے کان سے پکڑ کر کہا ہلو یعنی چلو آگے۔ سارے ارمان مٹی ہو گئے ہم اگے لگ کر چلتے رہے۔ لڑکی دلیر تھی جس نے دو لڑکوں کو آگے لگا لیا۔

وسی بابے کو اقرار ہے کہ وہ آج بھی حسب ذائقہ حسن دیکھ کر اس پر غور فکر شروع کر دیتا ہے۔ کبھی کبھار دل میں انشا اللہ کہہ کر نیت ویت بھی باندھ لیتا ہے۔ پر اک خیال رہتا ہے کہ ماڑی بندی سے دور رہتا ہے۔ اب یہ ماڑی بندی کون ہے اس کی ایک لمبی لسٹ ہے۔ وہ جو مجبور ہوں، وہ جو دفتر کی ساتھی ہوں، وہ جو ہمارے گھروں میں چھوٹے چھوٹے کام کر کے ہمارے گھروں کو سنوارتی ہیں اپنا گھر چلاتی ہیں۔

پیاری لڑکیو یہ کیا اپنے قصے سناتی رہتی ہو۔ کبھی دفتروں میں مردانہ رویوں کا شکوہ کرتی ہو کبھی آتے جاتے تنگ ہو جانے کے قصے سناتی ہو۔ اب تو یہ بھی کہتی ہو کہ ان باکس بڑی بڑی نورانی ہستیاں ڈاریں باندھ کر آتی ہیں۔ جو ہستیاں ایسا کرتی ہیں ان میں کتنا نور باقی بچا ہو گا۔ یقین رکھو کہ آپ خوبصورت ہو۔ کچھ کھردرے جملے لکھنا بولنا سیکھو۔ بدتمیزی لڑکوں کے لیے ناجائز اور لڑکیوں کے لیے ہتھیار ہوتی ہے۔ اک ذرا سے حسن اور تھوڑی سی بدتمیزی کو کام میں لاؤ خود پر اعتماد کرو۔ سب آگے لگ کر دوڑیں گے۔ اس ڈھیٹ کی فکر نہ کرو جو ہر کسی کے حصے میں ایک ہوتا ہے۔ وہ کہیں سے لڑھکتا ہوا پہنچ ہی جائے گا۔ آن ملے گا۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 406 posts and counting.See all posts by wisi