بلائیں \”سرخی  لب\” کی اگر لیتے تو ہم لیتے  


\"Mubashirمبشر احمد میر

معذرت کہ خاکسار \”ہم سب\” کی مجلس سے بہت دن تک غیر حاضر رہا۔  ریٹائر منٹ کے بعد سے  دن کا زیادہ وقت پرانے دوستوں کی پرلطف محفلوں میں کٹ جاتا ہے۔  \”نظیر آج ہی چل کر بتوں سے مل لیجئے \” کی کیفیت  ہے۔ پھر التفات دل دوستاں رہے نہ رہے ۔۔۔  ایسے میں ایک عبقری  دوراں کے افکار نظر سے گزرے۔ دل باغ باغ ہو گیا۔ پوری تحریر ہی گویا در دلکشا  کا منظر کھلا ہے لیکن خاکسار نے کچھ لالے کے پھول چنے ہیں  (اور انہیں سرخی لب  سے تعبیر کیا ہے ) اور پھر اپنے عزیز  برادر خورد کے قول پر اپنا تبصرہ اس رنگ میں رکھ دیا ہے کہ آپ کو \”کانٹوں کی زبان سوکھ گئی پیاس سے یارب\”   کا احساس پہنچ سکے۔

آئن سٹائن کے تھیوری کے شواہد ملنے پر پاکستانی میڈیا میں پاکستانی نژاد نرگس موال والا کا چرچا شروع ہوا تو ہم خوشی سے اچھل پڑے کہ دیکھا ہماری صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے اہل مغرب بھی ہماری بچیوں کو کائنات کے راز جاننے والی تحقیقات میں شامل کرنے پر مجبور ہیں۔ البتہ جلد ہی منکشف ہوا کہ \” ڈاکٹر نرگس غیرمسلم ہیں اور ایک پارسی گھرانے سے ان کا تعلق ہے، اس کے باوجود ان کے بارے میں  مثبت ہی لکھا جاتا رہا۔\”  یہ ہمارا اس گمراہ پارسی لڑکی پر بہت بڑا احسان ہے جس کے لیے اسے ہمارا شکر گزار ہونا چاہیے۔

ہمارے لبرل اور سیکولر حلقے ۔۔۔کےخیال میں مذہبی لوگ یا رائٹسٹ حلقہ نئی سائنسی ایجادات یا دریافتوں کو قبول نہیں کرتا۔  (یاد رہے کہ مولانا عبیداللہ سندھی اور مولانا حسرت موہانی لیفٹسٹ نظریات رکھنے کی بنا پر ہمارے نزدیک مذہب سے دور تھے) اور علمائے حق پر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے دلیل کے طور پر لاڈ سپیکر کے خلاف ایک صدی پرانے فتووں کو پیش کیا جاتا ہے کہ دیکھیں اس وقت مولویوں نے لاؤڈ سپیکر کو حرام قرار دیا‘ اور آج سب سے زیادہ وہی مستفید ہوتے ہیں۔ تصویر اور ویڈیوز کے حوالے سے بھی نکتہ اٹھایا جاتا ہے۔ حالانکہ رات گئی بات گئی ، یہ جاہل لبرل ہم سے پوچھنے والے کون ہوتے ہیں کہ ہم نےکل کیا کہا تھا اور آج کیا کہہ رہے ہیں؟ کیا حلال ہے اور کیا حرام، جنتی کون ہے اور جہنمی کون کا فیصلہ ہم کریں گے اور جب جو چاہیں فیصلہ کر سکتے ہیں۔

اپنے نظریات پر نظر ثانی کرتے ہوئے اپنے پہلے موقف سے رجوع کرنے کی روش گمراہ فلسفیوں کی ہے ۔ یہ احمق چاہتے ہیں کہ ہم بھی پاپائے روم کی طرح گلیلیو سے روا رکھے گئے سلوک پر علانیہ معذرت کرنے کے بعد لاؤڈ سپیکر کا سوئچ آن کیا کریں۔

لبرل، سیکولر لکھنے والے دو شخصیات کے بارے میں ہمیشہ متفکر رہتے ہیں  ) اشارہ ڈاکٹر عبدالسلام  اور دارالشکوہ کی طرف ہے )  حالانکہ ان سے زیاوہ ہمیں اس بات کی فکر رہتی ہے کہ ان دونوں بدعقیدہ افراد کا ذکر ہماری تاریخ اور سائنس کی کتابوں میں نہ آنے پائے اور جہاں تک اقلیتوں اور عورتوں کے حقوق کا تعلق ہے تو بھی انہیں مفتی نعیم صاحب کی موجودگی میں ان کےبارے میں فکر مند ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اس کے باوجود اگر وہ  انسانی حقوق کی  راگنی گانے پر مُصر ہیں تو ہندوستان جا  کر ارون دھتی رائے کا ہاتھ بٹائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments